کرونا کی نئی قسم پاکستان آمد روکنا نا ممکن ،  2سے3 ہفتے اہم: اسد عمر

اسلام آباد، بیجنگ، لاہور (نامہ نگار، نوائے وقت رپورٹ، آئی این پی، شنہوا، سٹاف رپورٹر) ملک بھر میں کرونا وائرس سے مزید  9 افراد جاں بحق ہونے  کے بعد اموات کی تعداد 28 ہزار 718 ہوگئی۔ پاکستان میں کرونا کے تصدیق شدہ کیسز کی تعداد 12 لاکھ 84 ہزار365 ہوگئی۔  پیر کو نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کے تازہ ترین اعدادوشمار کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 176 نئے کیسز رپورٹ ہوئے۔ دنیا بھر میں نوول کرونا وائرس سے شدید متاثرہ ملکوں میں مصدقہ کیسز کے حوالے سے جانز ہوپکنز یونیورسٹی کے سسٹمز سائنس وانجینئرنگ مرکز نے تازہ ترین اعدادوشمار جاری کئے ہیں جو 29 نومبر کو پاکستانی وقت کے مطابق صبح 10بجے تک کے ہیں۔ دنیا بھر میں نوول کرونا وائرس کے مصدقہ کیسز کی تعداد 26کروڑ 14لاکھ 95ہزار 713 ہوگئی۔ امریکہ 4کروڑ 82 لاکھ 29ہزار 210 مصدقہ کیسز کے ساتھ سرفہرست ہے جبکہ بھارت 3کروڑ 45لاکھ 72ہزار 523 مصدقہ کیسز کے ساتھ دوسرے اور برازیل 2کروڑ 20لاکھ 80ہزار 906 مصدقہ کیسز کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہے۔ دوسری جانب  وفاقی وزیر منصوبہ بندی  و سربراہ این سی او سی  اسد عمر نے کہا ہے کہ کرونا کی نئی قسم بہت زیادہ خطرناک ہے، دو سے تین ہفتے انتہائی اہم ہیں۔ پاکستان میں نئے کرونا ویرینٹ کو کنٹرول کرنے کیلئے اقدامات کر رہے ہیں۔ بچائو کا واحد راستہ ویکسی نیشن ہے۔ اسد عمر نے معاون خصوصی ڈاکٹر فیصل سلطان کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ کرونا کا نیا ویرینٹ دنیا بھر میں پھیل رہا ہے جو انتہائی خطرناک ہے مگر ویکسی نیشن اس کیلئے مؤثر ہو گی۔ نیا ویرینٹ پاکستان کو بھی متاثر کرے گا۔ اگلے 2 سے 3 دن میں تمام صوبوں میں بڑی ویکسی نیشن مہم شروع ہو رہی ہے۔ ہائی رسک ایریا میں ٹیسٹنگ کی استعداد بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس کے ساتھ کرونا ٹیسٹنگ میں تیزی لانے اور مؤثر بنانے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔ اسد عمر کا کہنا تھا کہ باہر سے آنے والوں کیلئے مزید اقدامات کرنے جا رہے ہیں۔ ہم احتیاط کر کے نئے ویرینٹ کے اثرات کم کر سکتے ہیں لیکن  اسے روک نہیں سکتے۔ پاکستان میں ویکسی نیشن کے باعث کئی ہفتوں سے وائرس کی شرح کم رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایسے لوگوں کو ویکسین بوسٹر لگایا جائے گا جن کو کرونا کا زیادہ خطرہ ہے۔ تمام پاکستانی اپنی ویکسی نیشن جلدی کرائیں۔ معاون خصوصی ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا کہ نئے ویرینٹ کا پھیلائو پرانے وائرس کی نسبت زیادہ تیزی سے ہو رہا ہے۔ ویکسین میں تاخیر کرنے والے دنیا بھر میں متاثر ہو رہے ہیں۔ ہمارے فیصلوں کے مثبت نتائج سامنے آ رہے ہیں۔ کروڑوں ویکسین لگا چکے ہیں مگر کروڑوں ویکسین لگوانا باقی ہے۔ اب تک ملک میں تقریباً 5 کروڑ افراد مکمل طور پر ویکسینیٹڈ ہیں جبکہ 3 کروڑ افراد کو ویکسین کی ایک خوراک لگ چکی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ جیسے جیسے کیسز مثبت آنے کی شرح کم ہوئی ٹیسٹنگ بھی کم ہو گی لیکن اب فیصلہ کیا گیا ہے کہ ہائی رسک علاقوں میں بھی ٹیسٹنگ شروع کرنے جا رہے ہیں تاکہ زیادہ ٹیسٹ کیے جا سکیں ساتھ کانیکٹ ٹریسنگ کے نظام کو بھی دوبارہ تیز کیا جا رہا ہے۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق ویکسین پھر بھی اس سے دفاع کیلئے مؤثر ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ آبادی کا وہ حصہ جسے کرونا سے زیادہ خطرہ ہے ان کیلئے ویکسین کے بوسٹر شاٹ کے منصوبے پر کام کیا جا رہا ہے۔ اسد عمر نے کہا کہ وائرس کے پھیلائو کی رفتار کا اندازہ اس سے لگائیں کہ 12 روز قبل جنوبی افریقہ میں کیسز مثبت آنے کی شرح 0.9 فیصد تھی اور اب وہ 9.77 فیصد ہو گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب وائرس ملک میں آ جائے گا تو ہمارے پاس زیادہ وقت نہیں ہو گا اس لیے کل کے بجائے آج جائیں اور ویکسین لگوائیں۔ اومی کرون کے سامنے آنے پر اسرائیل کے بعد اب جاپان نے بھی غیرملکی مسافروں کیلئے اپنے دروازے بند کر لیے ہیں۔ عالمی ادارہ صحت نے عالمی سطح پر اومی کرون کے ممکنہ مزید پھیلائو کا امکان ظاہر کر دیا ہے۔ ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ اومی کرون ویرینٹ کے سبب مستقبل میں کیسز میں اضافہ ہو سکتا ہے جس کے سنگین نتائج ہو سکتے ہیں۔ اومی کرون ویرئینٹ کے قوت مدافعت پر اثر سے متعلق مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔ نئے وائرس کے قوت مدافعت پر اثرات سے متعلق اعداد وشمار چند ہفتوں میں متوقع ہیں۔ اومی کرون سے متعلق بریفنگ میں رکن ممالک پر زور دیا ہے کہ کرونا کے نئے کیسز کلسٹرز کو رپورٹ کریں۔ کرونا کے خلاف ویکسی نیشن کا عمل تیز کریں۔ جنوبی افریقہ کے صدر سیرل راما فوسا نے ملک میں کرونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون کے تیزی سے پھیلنے کے بعد مختلف ممالک کی جانب سے عائد کی گئی سفری پابندیوں کی مذمت کرتے ہوئے انہیں بلاجواز قرار دیا۔ پورے ملک میں کرونا وائرس کی نئی لہر اومی کرون کے تیزی سے پھیلنے کا امکان ظاہر کیا ہے۔ دوسری جانب امریکی صدر جوبائیڈن کے چیف میڈیکل ایڈوائزر اور امریکی متعددی امراض کے ماہر انتونی فائوچی نے کہا ہے کہ کرونا وائرس کی نئی لہر اومی کرون سے نمٹنے کیلئے امریکہ کو بہت سے اقدامات کرنے کیلئے تیار رہنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے امریکی نشریاتی ادارے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ ابھی کہنا قبل از وقت ہے کہ لاک ڈائون یا نئے مینڈیٹ مناسب ہونگے یا نہیں۔ شدت کے بارے میں بھی ابھی کچھ نہیں کہہ سکتے۔  کرونا کی نئی قسم کے آنے کے حوالے سے ریلوے حکام نے احتیاطی تدابیر اپنانے کا فیصلہ کیا ہے اور سابقہ ایس او پیز پر مکمل عملدرآمد کا فیصلہ کیا گیا۔ ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ کرونا احتیاطی تدابیرکے حوالے سے ٹرینوں میں دوبارہ 50سے 70فیصد مسافروں کی گنجائش رکھنے پر غور کیاجا رہا ہے جبکہ اس کے ساتھ ساتھ صرف ویکسینشن لگوانے والے افراد کو ہی ٹرینوں میں سفر کی اجازت دینے کا بھی فیصلہ کیا جانے کا امکان ہے۔ ریلوے سٹیشنوں اور مسافر ٹرینوں میں ماسک کو یقینی بنانے کے حوالے سے تمام ڈویثرنز کو ہدایات جاری کر دی گئیں ہیں جبکہ سینیٹائزر کے باقاعدہ استعمال کو یقینی بنانے کے لئے بھی مزید اقدامات کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ یو این سیکرٹری جنرل نے جنوبی افریقہ پر سفری پابندیوں پر اظہار تشویش کیا ہے۔ یو این سیکرٹری جنرل نے کہا ہے کہ کرونا کی نئی قسم سے آگاہ کرنے پر افریقی ممالک کو سزا نہیں ملنی چاہئے۔ چینی صدر نے افریقی ممالک کو ایک ارب کرونا ویکسین دینے کا اعلان کیا ہے۔ اومی میکرون کا پھیلاؤ روکنے کیلئے برطانیہ میں 18 سے 39 سال کے افراد کو کرونا ویکسین کی بوسٹر ڈوز لگائی جائے گی۔اومی کرون کی صورتحال پر جی سیون ہیلتھ منسٹرز اجلاس کا اعلامیہ جاری کردیا گیا۔ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ اومی کرون سے نمٹنے کیلئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کی ضرورت ہے۔امریکی صدر جوبائیڈن نے امریکیوں سے ٹی وی پر خطاب میں کہا ہے کہ کرونا کی ’’اومی کرون ویرینٹ ‘‘ خوف کا نہیں تشویش کا باعث ہے۔ اس وقت لاک ڈائون لگانے کا کوئی آپشن زیرغور نہیں۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...