پیپلزپارٹی اور عوام میں رومانس کی بے مثال تاریخ

شازیہ عطا مری
پاکستان پیپلزپارٹی واحد سیاسی جماعت ہے جو آمریت کے راستے میں مزاحمت کیلئے وجود میں آئی جو مدتوں سے استحصال کے عوام کی قوت بنی ، آج کے دن یعنی 30 نومبر کو ایک جوان ہمت سیاستدان قائد عوام ذوالفقار علی بھٹو شہید نے پاکستان پیپلزپارٹی کی بنیاد رکھی تھی۔ قائد عوام ذوالفقار علی بھٹو شہید اسلام ہمارا دین ہے ،سوشلزم ہماری معیشت ہے ، جمہوریت ہماری سیاست ہے، اور طاقت کا سرچشمہ عوام ہیں کا منشور لیکر سیاست کے میدان میں آئے ،انہوں نے سیاست کو محلات اور ڈرائنگ روم سے نکال کر غریبوں کے دروازوں پر لا کر کھڑا کردیا۔
یہ تاریخی تبدیلی تھی کہ مدتوں سے سیاسی اور معاشی استحصال کے شکار کچلے ہوئے طبقات کو اپنی قوت کا شعور آیا۔ اگر چہ پاکستان پیپلزپارٹی ملٹی کلاس پارٹی تھی جس میں جاگیردار بھی شامل تھے سرمایہ دار بھی مزدور اور کسان بھی شامل جبکہ نوجوان اور طالب علم اس کی طاقت بنے۔ یہ پہلا موقع تھا جب جاگیردار اور سرمایہ دار کچلے ہوئے طبقات کے سامنے جوابدہ تھے۔ جاگیر دار کسانوں کے سامنے جبکہ سرمایہ دار مزدوروں کے سامنے ، قائد عوام ذوالفقار علی بھٹو شہید نے 1967 سے لیکر 1970 تک یعنی تین سال کے اندر عوام کو سوچنے کیلئے شعور ،بولنے کیلئے زبان اور سر اٹھا کر جینے کا سلیقہ سکھا دیا۔
اگر ہم پاکستان پیپلزپارٹی کے بانی چیئرمین قائد عوام ذوالفقار علی بھٹو کی ملک اور عوام کے لیے خدمات کا ذکر کرنا شروع کریں تویہ انگنت کتابوں پر مشتمل ایک تاریخ ہے۔ مگر مختصر بات یہ ہے پاکستان پیپلزپارٹی کے بانی چیئرمین قائد عوام ذوالفقار علی بھٹو نے عوام کو جو شعور دیا تھا اس شعور کو بے رحمانہ اور طاقت کے ذریعے کچلنے میں آمر جنرل ضیاء کو گیارہ سال لگ گئے مگر اپنے عزائم میں بری طرح ناکام رہے۔ جنرل ضیا نے جیالوں کو پھانسیاں بھی دیں ،کوڑے بھی مارے اور ان کے جوانی کے خوبصورت دن قید خانوں کی نظر کردیئے۔ محترمہ بینظیر بھٹو شہید نے قید خانے کو اپنا گھر بنادیا اس نہتی لڑکی نے بہادری اور حوصلے سے طاقتور آمروں کے حوصلے پست کردیئے۔ محترمہ بینظیر بھٹو شہید نے آمروں کی مزاحمت بھی کی اور ان کی باقیات کا بھی مقابلہ کیا۔ انہوں نے محترمہ بینظیر بھٹو شہید کو سیاست سے بیدخل کرنے کیلئے عدالتی نظام کا شرمناک استعمال بھی کیا گیا اور لالچی میڈیا کے ذریعے کردار کشی کی مہم بھی چلائی گئی۔جب سارے حربے ناکام ہوگئے تو  بزدلوں نے عالمی غنڈوں کی مدد سے انہیں سرعام قتل کروا  دیا۔، کیا یہ محض اتفاق کی بات ہے کہ پاکستان پیپلزپارٹی کے بانی چیئرمین قائد عوام ذوالفقار علی بھٹو کا عدالتی قتل پنڈی میں ہوتا ہے۔، محترمہ بینظیر بھٹو شہید کو بھی پنڈی میں سرعام قتل کیا جاتا ہے اور محترمہ بینظیر بھٹو شہید کے سیاسی جانشین جناب آصف علی زرداری کے خلاف ٹرائل بھی پنڈی میں ہو رہا ہے۔ اگر پاکستان پیپلزپارٹی اور اس کی قیادت کے بغض ،تعصب اور نفرت کی وجوہات کا جائزہ لیا جائے تو غریب دوستی اور منشور پیپلزپارٹی اور اس کی قیادت کا ناقابل معافی جرم نظر آئے گا۔ مگر پاکستان پیپلزپارٹی اور اس کی قیادت آئین کی حکمرانی، بااختیار پارلیمنٹ اور طاقت کا سرچشمہ عوام ہیں کے اصولوں پر سودے بازی کرنے کیلئے نہ تیار تھی،  اور نہ ہی کبھی کسی بھی قیمت پر تیار ہوگی ۔
بھٹو شہید کا وعدہ سچا تھا ، محترمہ بینظیر بھٹو شہید نے زندگی بھر 1973 کے آئین کی اصل صورت میں بحالی اور بااختیار پارلیمنٹ کیلئے جدوجہد کی وہ وطن پرست لیڈر تھیں۔ وہ سوات سے پاکستان کا پرچم اتارنے والے دہشت گردوں کو شکست دینے کیلئے وطن واپس آئیں اور وطن دشمنوں کی طرف سے بچھائی ہوئی بارودی سرنگوں کی کوئی پروا نہ کی۔،لوگ تو جان بچانے کی خاطر ملک چھوڑ جاتے ہیں مگر پاکستان پیپلزپارٹی کی قیادت ملک بچانے کیلئے اپنی جان قربان کرنے کا حوصلہ رکھتی ہے ۔
قائد عوام ذوالفقار علی بھٹو شہید اور محترمہ بے نظیر بھٹو شہید کے جانشین اب چیئرمین بلاول بھٹو زرداری ہیں ، ہم احسان مند ہیں جناب آصف علی زرداری کے جنہوں نے یہ جانتے ہوئے بھی کہ بھٹو شہید اور محترمہ بے نظیر بھٹو کے جانشین بننے کیلئے تپتی آگ کے راستوں پر چلنا پڑتا ہے اپنے اکلوتے صاحبزادے کو اس راستے پر گامزن کردیا ہے۔ سیاست میں قدم رکھے انہیں تین سال ہو رہے ہیں مگر انہوں نے اپنی سیاسی بصیرت سے سینیئر ترین سیاستدانوں کو مات دے دی ہے۔اس لئے کہ پیپلز پاٹی کا خمیر  ملک کے مسائل زدہ طبقات محنت کش طلباء اور کسان سے اٹھا ہے جوپاکستان پیپلزپارٹی کے منشور میں ’’طاقت کا سرچشمہ عوام‘‘ کے نام سے جانے جاتے ہیں۔

ای پیپر دی نیشن