شاہین کوثر ڈار
شہیدوں کی امین پاکستان پیپلز پارٹی آج اپنا یوم تاسیس منارہی ہے دنیا بھر میں پارٹی کے متوالے اور بھٹو کے جیالے اس عوامی پارٹی کے یوم تاسیس کو بھر پور جذبے سے منا رہے ہیں۔روٹی کپڑا اور مکان کا نعرہ لے کر میدان میں آنے والی پاکستان پیپلز پارٹی جس نے ذوالفقار علی بھٹو کی قیادت میں 1970ء میں لینڈ سلائیڈ وکٹری حاصل کر کے پاکستان کی سیاست میں نئے دور کا آغاز کیا۔ پیپلز پارٹی کی تاریخ جد وجہد اور قربانیوں کی لازوال داستانوں سے رقم ہے ،اس طویل جد وجہد میں جبر اور سٹیٹس کو کی قوتوں نے پارٹی کے جیالوں سے ان کے محبوب قائدین کو چھین لیا ،قید و بند کی صعوبتیں اور ظلم و جبر کی تاریخ پارٹی کی انفرادیت رہی۔ پاکستان پیپلز پارٹی نے جہاں پاکستان کو ایک آئینی اور جمہوری ریاست بنانے کے لئے طویل جد و جہد کا راستہ اپنایا وہیں اس پارٹی کی بنیاد بھی مسئلہ کشمیر پر رکھی گئی۔ قائد عوا م شہید پاکستان ذوالفقارعلی بھٹو نے ایک تاریخی جملہ کہا تھا کہ ہم کشمیر کے لیے,ہزار سال تک لڑیں گے۔ آج الحمداللہ پیپلز پارٹی بھٹو شہید کے اس تاریخی جملے کو سامنے رکھتے ہوئے کشمیر پر اپنی واضح اور دو ٹوک پالیسی اپنائے ہوئے ہے۔پاکستان کا کشمیر سے ازلی رشتہ ہے،پیپلز پارٹی نے تاریخی لحاظ سے کشمیریوں کی جدو جہد آزادی کیلئے ہمیشہ ہراول دستے کا کردار ادا کیا اور اس مسئلہ کو سامنے رکھتے ہوئے اپنی خارجہ پالیسی ترتیب دی۔1974 میں قائدعوام نے لاہور میں اسلامی سربراہی کانفرنس کا انعقاد کر وا کر مسئلہ کشمیر اور فلسطین کے حل پر زور دیتے ہوئے اس کو بھرپور انداز میں اُجاگر کیااور پہلی بار اُمت مسلمہ کی اس مسئلہ پر حمایت حاصل کی۔ دنیا جانتی ہے جنوبی ایشاء کا امن اس اہم مسئلہ کے حل کے ساتھ ہی وابستہ ہے۔ شہید جمہوریت محترمہ بے نظیر بھٹو نے اپنی پہلی حکومت قائم ہوتے ہی مسئلہ کشمیر کو اپنی پہلی ترجیع کے طور پر رکھا۔اور نوابزادہ نصراللہ کی قیادت میں قومی کشمیر کمیٹی کا قیام عمل میں لایا۔ نوابزادہ نصراللہ ایک اہم قومی سیاسی راہنما تھے۔جنہوں نے مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔محترمہ بینظیر بھٹو کے ساتھ مراکش میں ہونے والی اسلامی سربراہی کانفرنس میں شرکت کی اور دنیا کو یہ باور کروایا کہ کشمیریوں کی اس تحریک میں کشمیریوں کوتیسرے فریق کے طور پر تسلیم کرتے ہوئے آل پارٹیز حریت کانفرنس کو نمائندگی دی جائے۔محترمہ بینظیر بھٹو کے پہلے دور حکومت میںیہ مسئلہ عالمی دنیا کے سامنے ایک بار پھر شدت اختیار کر گیا۔محترمہ بے نظیر بھٹو نے کشمیریوں کے ساتھ یکجہتی کے طور پر5 فروری کو قومی دن منانے کا اعلان کرتے ہوئے ا س دن عام تعطیل کا اعلان کیا۔اور اس دن کو یوم یکجہتی کشمیر کا نام دیا۔ا س دن کے بعد سے آج تک یہ دن دنیا بھر میں یکجہتی کی علامت کے طور پر منایا جاتا ہے۔سابق صدر پاکستان اور پپلز پارٹی کے کو چیئرمین آصف علی زرداری نے بھی اپنے دور میں کشمیر کو اپنی حکومت کی پہلی ترجیع کے طور پر رکھا۔اقوام متحد کی جنرل اسمبلی سے اپنے خطاب میں دو ٹوک الفاظ میں کشمیر یوں کی بھر پور وکالت کرتے ہوئے اقوام متحدہ سمیت عالمی اداروں پر واضح کیا تھا کہ مسئلہ کشمیر حل کئے بغیر جنوبی ایشیاء میں امن قائم نہیں ہو سکتا۔ پاکستان پیپلز پارٹی کی کشمیریوں کے ساتھ جنم جنم کی وابستگی کی بنا پر آزاد کشمیر اور پاکستان کے عوام بانی ء جماعت کے اصولوں اور ان کی تعلیمات پر غیر متزلزل اعتماد کرتے چلے آ رہے ہیں۔بھٹو خاندان کی سیاسی تاریخ خون سے رنگین ہے۔ اس ملک کی سالمیت ، ترقی،بقا اوراستحکام کے لیے جتنی قربانیاں بھٹو خاندان نے دی ہیں۔شاید ہی دنیا کی تایخ میں اس کی مثال موجود ہو۔