کراچی (نیوز رپورٹر) موت اٹل حقیقت ہے جسے جھٹلایا نہیں جاسکتا، ہمیں اس بات کا یقین ہے کہ ہر حال موت آنی ہی آنی ہے، چاہے بچہ ہو یا بڑا، بوڑھا ہو یا نوجوان امیر ہو یا غریب، فقیر ہے یا بادشاہ،برسرروزگار ہو یا بے روز گار، نیک ہو یا گنہگارہم یہ سب جانتے بھی ہیں اور مانتے بھی ہیں کہ کوئی بھی موت کے شکنجے سے چھٹکارا نہیں پاسکتا لیکن پھر بھی اس سے غفلت برتتے ہیں اور ہمارے جینے کا انداز کچھ اس طرح کا ہے جیسے ہم نے اس دنیا سے جانا ہی نہیں ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اورنگی ٹا¶ن کے ایشیا ءگرا¶نڈ میں ہونے والے عظیم الشان سنتوں بھرے اجتماع میں بیان کرتے ہوئے کیا۔ اس اجتماع میں اراکین شوری حاجی محمد امین عطاری، حاجی محمد علی عطاری، حاجی محمد امین مدنی قافلہ، شعبہ جات کے ذمہ داران، علماءکرام، کاروبار ی حضرات اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے افراد سمیت قرب و جوار سے ہزاروں عاشقان رسول شریک ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ آج دنیاوی معاملات میں ہم اس قدر منہمک ہوگئے ہیں اور ہماری حالت یہ ہوگئی ہے کہ کسی کی عیادت کرتے وقت، کسی کے جنازے یا تدفین میں شریک ہو کر بھی ہمیں اپنی موت یا د نہیں آتی، یاد رکھیں موت دو طرح کی ہوتی ہے ایک قابل رشک اور دوسری قابل عبرت، ہم میں سے کوئی یہ نہیں چاہے گا کہ ہمیں ایسی موت آئے جو قابل عبرت ہو بلکہ ایسی موت کی تمنا سب کی ہوگی جو قابل رشک ہو۔ مولانا عمران عطاری نے کہا کہ آج ہمارے بوڑھے والدین ہمارا انتظار کرتے ہیں لیکن ہمارے پاس ان کی مزاج پرسی، تیمار داری کیلئے وقت نہیں ہے، یاد رکھیں کہیں والدین کی دل آزاری ہماری بری موت کا سبب نہ بن جائے، یاد رکھیں دنیا میں تو ہم تعلقات پر مشکل سے نکل سکتے ہیں لیکن قبر و حشر میں کوئی تعلق کام نہیں آئے گا وہاں صرف اور صرف اللہ کی رحمت کام آئے گی۔نگران شوریٰ نے شرکاءکو نیکی کی دعوت دیتے ہوئے دعوت اسلامی کے ساتھ دینی کاموں میں حصہ لینے کا ذہن دیا اور کہا کہ اپنی اولاد کو دینی تعلیم سے ضرور آراستہ کریں اور انہیں بھی نیک اعمال کی ترغیب دیں، ہمیں خود بھی نماز وں کی پابندی کرنی ہے اور اہل و عیال سمیت دوسروں کو بھی اس کی دعوت دینی ہے، خود بھی نیک اجتماعات میں شرکت کرنی ہے اور دوسروں کو بھی اس کی دعوت دینی ہے، اللہ پاک ہمیں دنیا و آخرت میں بھلائیاں عطا فرمائے، اجتماع کے اختتام پر ذکراللہ اور خصوصی دعا اور صلوة و سلام بھی پڑھا گیا۔
مولانا عمران عطاری