کراچی (نیوز رپورٹر) وفاقی اردو یونیورسٹی کے اراکین سینیٹ ڈاکٹر توصیف احمد خان اور ڈاکٹر عرفان عزیز اورنامزد کنندہ کمیٹی کے رکن ڈاکٹر کمال حیدر نے اپنے بیان میں گلشن اقبال کیمپس میں ایک استاد پر ہونے والے تشدد کی مذمت کرتے ہوئے یونیورسٹی کے انتظامی بلاک میں گذشتہ دو ہفتے سے جاری پر تشدد کارروائیوں پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ تینوں اساتذہ نمائندوں نے کہا کہ موجودہ قائم مقام وائس چانسلر اور انتظامیہ یونیورسٹی میں تعلیمی ماحول قائم کرنے، اساتذہ اور عمال کے مسائل حل کرنے اور امن و امان کی صورت حال کو برقرار رکھنے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے۔ اس سے قبل موجودہ قائم مقام انتظامیہ کی دھمکیوں اور تعصبانہ رویے کے خلاف مرکز ریاضی علوم کی استاد ڈاکٹر شاہین عباس بھی ایک تحریری درخواست جمع کروا چکی ہیں لیکن انتظامیہ نے اس پر سنجیدہ کارروائی نہیں کی۔دو ماہ کے عرصے میں سینیٹ کے فیصلوں پر عمل درآمد نہ ہونے سے بحران شدید ہورہا ہے۔ باقی ماندہ سلیکشن بورڈ کے انعقاد میں تاخیر، نئے اساتذہ کی تنخواہوں کے اجراءمیں رکاوٹ،لیکچرار کے عہدوں پر سلیکشن بور ڈ میں کامیابی کے باوجود خطوط جاری نہ ہونے اور بڑی تعداد میں بلاضرورت ٹرانسفر، پوسٹنگ اور میرٹ کی پامالی سے اساتذہ اور ملازمین میں بے چینی پائی جاتی ہے۔موجودہجاری پر تشدد کارروائیوں پر تشویش کا اظہار اور نہ ہی اساتذہ کے خلاف ہونے والی پرتشدد کارروائیوں کے ذمہ دار افراد کے خلاف یونیورسٹی آئین کے مطابق تادیبی کارروائی شروع کی گئی۔ تادیبی کمیٹی کے اجلاس میں عبدالحق اور گلشن اقبال کیمپس میں طلبہ امور کے مشیروں نے دعوت کے باوجود شرکت نہیں کی اورکمیٹی میں شامل ایک استاد نے کمیٹی کی کارروائی پر دستخظ کرنے سے انکار کیا۔ قائم مقام انتظامیہ نے دو ماہ گزر جانے کے باوجود سینیٹ کی جانب سے قائم کی گئی سرچ کمیٹی اور نامزد کنندہ کمیٹی کا اعلامیہ (نوٹیفکیشن) جاری نہیں کیا جس کی وجہ سے یونیورسٹی کی سینیٹ میں نئے اراکین کے تقرر میں مسائل کا سامنا ہے۔اساتذہ نمائندوں نے انجمن اساتذہ عبدالحق کیمپس کے سیکریٹری پروفیسر روشن سومرو کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کی حمایت کی اور صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی سے مطالبہ کیا کہ وہ قائم مقام وائس چانسلر کو سینیٹ کے فیصلوں پر عمل درآمد کے لیے احکامات جاری کریں۔
جامعہ اردو