پندرہویں عالمی اردو کانفرنس یکم دسمبرتا ۴ دسمبر آرٹس کونسل میں ہوگی

Nov 30, 2022


کراچی (نیوز رپورٹر) پندرہویں عالمی اردو کانفرنس یکم تا 4دسمبرآرٹس کونسل آف پاکستان کراچی میں منعقد ہوگی جس کے 45 سے زائد اجلاسوں میں دنیا بھر سے آئے ہوئے سینکڑوں ماہرین زبان و ادب اور فن و ثقافت اظہارِ خیال کریں گے۔ کانفرنس میں شرکت کے لیے دنیا بھر سے مندوبین کراچی پہنچنا شروع ہوچکے ہیں، اس موقع پر کتب میلہ بھی لگایا جائے گا، کانفرنس میں درجنوں کتابوں کی بھی رونمائی کی جائے گی۔ ان خیالات کا اظہار صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ نے معروف شاعر و دانشور افتخار عارف انور مقصود، نورالہدیٰ شاہ کے ہمراہ آرٹس کونسل میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ محمد احمد شاہ نے کہاکہ عالمی اردو کانفرنس کی روایت پندرہ سال پہلے ڈالی گئی اب یہ توانا کانفرنس بن گئی ہے جس کا انتظار پوری دنیا میں کیا جاتا ہے اور دنیا بھر سے لوگ جو اردو سے محبت کرتے ہیں وہ اس میں آتے ہیں، انہوں نے کہاکہ اردو کانفرنس میں ادبی اجلاس، مشاعرہ، قوالی، رقص کے علاوہ وہ سب کچھ ہے جو ایک تہذیب سے جڑا ہوا ہے، ہم نے پاکستان کی چھ زبانوں کو عالمی اردو کانفرنس سے جوڑا ہے، چار روزہ کانفرنس میں 45سے زائد اجلاس ہوں گے جس میں دنیا بھر سے آئے ہوئے سینکڑوں ماہرین و دانشور اظہارِ خیال کریں گے، انہوں نے کہاکہ ہم پوری دنیا میں پاکستان کا جھنڈا بلند کریں گے ، ہمارا جھنڈا، ہماری ثقافت دنیا میں گم ہورہی ہے، جس نے دیانتداری سے کام نہیں کیا وہ محمد علی جناح کا ہی نہیں پاکستان کا بھی مجرم ہے، آج ملک کے جو معاشی و سیاسی طور پر تقسیم کیا جارہا ہے اس کو جوڑنے کی ضرورت ہے، ہمارے بڑے لوگ ہم سے جدا ہوگئے، مستنصر حسین تارڑ صاحب کی طبیعت ناساز ہے، ہندوستان سے مندوبین کو این او سی نہیں ملی، ہندوستان سے لوگ آن لائن شریک ہوں گے، ہمیں یقین ہے کہ ادب کے ذریعے ہم اس ملک کے لوگوں کے رویوں میں تبدیلی ضرور لے کر آئیں گے ، عالمی اردو کانفرنس میں کے چار دن عید کا سماں ہوگا۔ معروف دانشور و ادیب انور مقصود کہاکہ احمد شاہ انسان نہیں جن ہیں، یہ پاگلوں کی طرح عالمی اردو کانفرنس کا ایسے انتظار کرتا ہے جیسے ماں بچے کے پیدا ہونے کا انتظار کرتی ہے، احمد شاہ کو اس کانفرنس میں شرکت کے لیے ایسے ایسے ادیبوں کی کالز آرہی ہیں جن کا نام میں نے اور احمد شاہ نے پہلی مرتبہ سنا۔ اس کانفرنس میں ہر شام آباد اور ہر محفل سجی رہتی ہے، احمد شاہ نے اپنی زبان ، تہذیب اور محبت سے اس عمارت کو بہت بڑی عمارت بنا دیا ہے ، ان معاشی حالات میں کانفرنس کا انعقاد بڑی بات ہے، اہلیان کراچی سے گزارش ہے کہ یکم دسمبر کو چار بجے آرٹس کونسل کراچی پہنچ جائیں۔ معروف شاعر افتخار عارف نے کہاکہ میں نے کسی اور ادارے میں نہیں دیکھا جس نے ادب کے لیے اتنے تواتر سے کام کیا ہو، کراچی مشکل شہر تھا، یہاں تشدد ہوتا تھا، مکالمہ جاری رہنا چاہیے لیکن کہاں رہنا چاہیے یہ دیکھنا ہے، انہو ں نے کہاکہ ایک ہی چھت تلے پاکستان کی تمام زبانوں کے ادیبوں کو جمع کرنا آسان بات نہیں ، پاکستان کی تمام زبانیں ہماری زبان ہیں، ہمارا کسی سے کوئی اختلاف نہیں، اس بات کو آرٹس کونسل نے عملی جامہ پہنچایا، نظریاتی طور پر جو لوگ ایک نہیں ہیں احمد شاہ نے سب کو ایک چھت تلے جمع کر لیا ہے، آپ سب سے درخواست ہے کہ زیادہ سے زیادہ تشہیر کریں، ہم اس وقت مشکل زمانے سے گزر رہے ہیں، انہوں نے کہاکہ میں اس ادارے کو انیس سو پینسٹھ سے دیکھ رہا ہوں، جتنے سربراہ گزرے سب قابل عزت ہیں، لیکن اب جو حالات ہیں وہ نہایت مختلف ہیں۔ اب یہاں انفراسٹرکچر ہی تبدیل نہیں ہوابلکہ دنیا میںہمارے پاس فخر کرنے کے لیے بہت کم چیزیں رہ گئی ہیں ان میں ایک آرٹس کونسل بھی ہے۔ معروف ادیبہ نور الہدی شاہ نے کہاکہ آرٹس کونسل کا آنے والے دو سالوں میں جو رول ہو گا اس کا آپ کو اندازہ بھی نہیں، اس ادارے میں ادیبوں اور شاعروں نے جو اپنا حصہ ڈالا ہے اس سے مردہ شہر زندہ ہوا ہے، خاموش لوگوں کو جھنجھوڑ کر اٹھانا، مسیحائی کرنا کہ وہ گفتگو کریں یہ احمد شاہ اور آرٹس کونسل کر رہا ہے، اس ملک کی تمام زبانیں قومی زبانیں ہیں، احمد شاہ نے اس پر بہت کام کیا ہے، اس سے بڑی محبت اور اپنائیت پیدا ہوئی ہے، یہاں جب سب ایک ہی چھت تلے جمع ہوتے ہیں بہت اچھا لگتا ہے، ایک وقت وہ بھی تھا جب باہر لاشیں گر رہی تھیں تب یہاں ادیب گفتگو کر رہے تھے، انہوں نے کہاکہ عالمی اردو کانفرنس میں محبتیں،اتحاد، قربت لے کر آ رہے ہیں، اس میں جتنا اضافہ ہو گا اتنی ہی مضبوطی آئے گی۔
عالمی اردو کانفرنس

مزیدخبریں