میرپورخاص(بیورورپورٹ) میر پور خاص و نواح میں مسافر وینز ایل پی جی اور سی این جی پر چلنے لگیں، وزیر ٹرانسپورٹ نے بھی مسافر وینز سے سلینڈر ایک ماہ میں نکلنے کی ہدایت کی تھی اسے بھی گزرے دو ہفتے گزر چکے ہیں، ماضی میں سی این جی گاڑیوں میں آگ کی وجہ قیمتی جانیں ضائع ہو چکی ہیں، رات ہوتے ہی ایل پی جی کی دوکانوں کے سامنے مسافر وینوں کی لائینں لگ جاتی ہیں، شہری حلقوں نے چیف جسٹس آف پاکستان اور وزیر ٹرانسپورٹ سے مطالبہ کیا ہے کہ مسافر وینوں سے فوری طور پر سلنڈر نکلوائے جائیں ۔تفصیلات کے مطابق آر ٹی اے نے سپریم کورٹ کے حکم کو ہوا میں اڑا دیا۔سی این جی پر منتقل مسافر گاڑیوں میں پے در پے آگ لگنے کے واقعات اور اس کے نتیجے میں قیمتی جانوں کے ضیاع کے بعد سپریم کورٹ آف پاکستان نے تمام پبلک ٹرانسپوراٹ سے سی این جی سلنڈر نکلوانے کے احکامات دیئے تھے جس کے بعد آر ٹی اے میرپورخاص کی جانب سے 70 فیصد پبلک ٹرانسپورٹ سے سی این جی سلنڈر نکلوا دیئے گئے تھے جبکہ میرپورخاص سے دیگر شہروں کو جانے والی 30 فیصد پبلک ٹرانسپورٹ میں آر ٹی اے کی ملی بھگت سے سلنڈر نصب تھے جو سی این جی اسٹیشن بند ہونے کے بعد ایل پی جی پر چل رہی تھیں موجودہ حکومت کی جانب سے پیٹرولیم مصنوعات میں اضافے کے بعد میرپورخاص سے حیدرآباد، کراچی، کھپرو، سانگھڑ، ماتلی سمیت دیگر شہروں کو جانے والی مسافر وینز میں گاڑیوں کے مالکان نے بڑی تیزی سے سلینڈر نصب کروانا شروع کر دیئے ہیں۔ جس سے مسافروں کی جانوں کو بہت خطرہ ہے اس حوالے سے وزیر ٹرانسپورٹ سندھ شرجیل انعام میمن نے مسافر وینز سے ڈیڑھ ماہ قبل ایک ماہ کے اندر سلینڈرز نکالنے کا حکم دیا تھا لیکن ایک ماہ کے بجائے ڈیڑھ ماہ گزر جانے کے باوجود آر ٹی اے وزیر ٹرانسپورٹ کے حکم پر عملدرآمد کرانے میں بری طرح ناکام ہے ۔