پیپلز پارٹی کا یوم تاسیس اور کشمیر کاز

Nov 30, 2022


شہداء کی امین پاکستان پپلز پارٹی آج اپنا یوم تاسیس منارہی ہے دنیا بھر میں پارٹی کے متوالے اور بھٹو کے جیالے اس کرشماتی پارٹی کے یوم تاسیس کو بھر پور جذبے سے منا رہے ہیں۔روٹی کپڑا اور مکان کا نعرہ لے کر میدان میں آنے والی پیپلز پارٹی جس نے ذوالفقار علی بھٹو کی قیادت میں 1970ء میں لینڈ سلائیڈ وکٹری حاصل کر کے پاکستانی سیاست میں نئے دور کا آغاز کیا اس کی اگلی کامیابی ان کی صاجزادی بے نظیر بھٹو نے مسلم دنیا کی پہلی خاتون وزیراعظم بن کر اور جنرل ضیاء کے 11 سالہ طویل مارشل کے نتیجے میں پیدا ہونیوالی صورت حال کو شکست دے کرحاصل کی اورپے درپے کامیابیوں کی بنیاد رکھی۔ بے نظیر بھٹو کی شہادت کے بعد 2008 میں ان کے صاجزادے بلاول بھٹو زرداری نے بطور چیئرمین اورآصف زرداری کے بطور کو چیئرمین عہدے سنبھالنے سے پارٹی کے ایک نئے دور کا آغاز ہوا۔ پپلز پارٹی کی تاریخ جد وجہد اور قربانیوں کی لازوال داستانوں سے رقم ہے۔اس طویل جد وجہد میں پارٹی کے جیالوں سے ان کے محبوب قائدین کو چھین لیا گیا،قید و بند کی صعوبتیں اور ظلم و جبر کی تاریخ پاکستان پپلز پارٹی کی انفرادیت ہے پاکستان پپلز پارٹی نے جہاں پاکستان کو ایک آئینی اور جمہوری ریاست بنانے کے لئے اپنی طویل جد و جہد کی وہاں اس پارٹی کی بنیاد بھی مسئلہ کشمیر پر رکھی گئی۔ قائد عوا م ذوالفقارعلی بھٹو نے ایک تاریخی جملہ کہا تھا کہ ہم کشمیر کے لیے,ہزار سال تک لڑیں گے۔ آج الحمداللہ پپلز پارٹی بھٹو شہید کے اس تاریخی جملے کو سامنے رکھتے ہوئے کشمیر پر اپنی واضع اور دو ٹوک پالیسی اپنائے ہوئے ہے۔پا کستان کا ہر لحاظ سے کشمیر سے مظبوط ترین رشتہ ہے،نسبت ہندوستان کے،پاکستان اور جموں کشمیر کے عوام،جسم وجان،خو ن، تہذیب و ثقافت جغرافیائی اور تاریخی لحاظ سے ایک دوسرے سے جُڑے ہوئے ہیںاور وہ پاکستان کے عوام کا حصہ ہیں۔پاکستان پپلز پارٹی نے ہر دور میں ہمیشہ کشمیر یوں کی موثر نمائندگی کی اور مسئلہ کشمیر کو ایک اہم بنیادی مسئلہ قرار دیتے ہوئے اس کے حل پر زور دیا۔اورہمشہ اس مسئلہ کو سامنے رکھتے ہوئے اپنی خارجہ پالیسی ترتیب دی۔1974 میں قائدعوام نے لاہور میں اسلامی سربراہی کانفرنس کا انعقاد کر وا کر مسئلہ کشمیر اور فلسطین کے حل پر زور دیتے ہوئے اس کو بھرپور انداز میں اُجاگر کیااور پہلی بار اُمت مسلمہ کی اس مسئلہ پر حمایت حاصل کی۔پاکستان پپلز پارٹی نے اپنے پہلے دور حکومت میں بھی اس اہم مسئلہ کو ہر فورم پر اٹھایا۔اور کشمیریوں کے حق خود اراد یت اور اس کی اہمیت کو اقوام عالم اور عالمی اداروں کے سامنے تسلیم کروایا کہ جنوبی ایشاء کا امن اس اہم مسئلہ کے حل کے ساتھ ہی وابستہ ہے۔ شہید جمہوریت محترمہ بے نظیر بھٹو نے اپنی پہلی حکومت قائم ہوتے ہی مسئلہ کشمیر کو اپنی پہلی ترجیع کے طور پر رکھا۔اور نوابزادہ نصراللہ کی قیادت میں قومی کشمیر کمیٹی کا قیام عمل میں لایا۔ نوابزادہ نصراللہ ایک اہم قومی سیاسی راہنما تھے۔جنہوں نے مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔محترمہ بینظیر بھٹو کے ساتھ مراکش میں ہونے والی اسلامی سربراہی کانفرنس میں شرکت کی اور دنیا کو یہ باور کروایا کہ کشمیریوں کی اس تحریک میں کشمیریوں کوتیسرے فریق کے طور پر تسلیم کرتے ہوئے آل پارٹیز حریت کانفرنس کو نمائندگی دی جائے۔محترمہ بینظیر بھٹو کے پہلے دور میں جب اُنہوں نے کشمیر پر اپنی خارجہ پالیسی واضع کرتے ہوئے اس مسئلہ کی اہمیت اور اس کے حل پر زور دیا تو یہ مسئلہ عالمی دنیا کے سامنے ایک بار پھر شدت اختیار کر گیا۔محترمہ بے نظیر بھٹو نے کشمیریوں کے ساتھ یکجہتی کے طور پر5 فروری کو قومی دن منانے کا اعلان کرتے ہوئے ا س دن عام تعطیل کا اعلان کیا۔اور اس دن کو یوم یکجہتی کشمیر کا نام دیا۔ا س دن کو آج کشمیر اور پاکستان کے علاوہ دنیا بھر میں بسنے والے پاکستانی اپنے کشمیری بھائیوں کے ساتھ یکجہتی کے دن کے طور پر مناتے ہیں۔سابق صدر  آصف علی زرداری نے بھی اپنے دور میں کشمیر کو اپنی حکومت کی پہلی ترجیع کے طور پر رکھا۔اقوام متحد کی جنرل اسمبلی سے اپنے خطاب میں دو ٹوک الفاظ میں کشمیر یوں کی بھر پور وکالت کرتے ہوئے اقوام متحدہ سمیت عالمی اداروں پر واضع کیا تھا کہ مسئلہ کشمیر حل کئے بغیر جنوبی ایشیاء میں امن قائم نہیں ہو سکتا۔انہوں نے عالمی اداروں کی توجہ مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے ظالمانہ قبضہ کی طرف مبذول کرواتے ہوئے مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل پر زور دیا تھا۔  پپلز پارٹی کی کشمیریوں کے ساتھ بہترین وابستگی کی بنا پر آزاد کشمیر اور پاکستانی عوام قائدعوام کی اس جماعت پر اعتماد کرتے ہیں۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے بانی شہید ذوالفقار علی بھٹو کے نواسے اور دو مرتبہ پاکستان کی وزیراعظم رہنے والی شہید محترمہ بے نظیر بھٹو اور پاکستان کے موجودہ صدر آصف علی زرداری کے اکلوتے بیٹے،، بلاول،، اکیس ستمبرانیس سو اٹھاسی کو کراچی میں پیدا ہوئے، ابتدائی تعلیم کراچی کے نجی اسکول سے حاصل کی جبکہ لاہوراور اسلام آباد میں بھی زیرتعلیم رہے۔ انیس سو ننانوے میں اپنی والدہ کے ہمراہ اس وقت جلاوطنی اختیار کی جب انکے والد آصف علی زرداری جیل میں تھے، انیس سو چھیانوے سے دوہزار چار تک اپنے والد کی قید کے دوران کم عمر بلاول،،شفقت پدری سے محروم رہے تاہم والد کی غیر موجودگی میں بھی ان کی والدہ بے نظیر بھٹو نے ان کی،، بے نظیر،، تربیت کی۔ محترمہ بے نظیربھٹو کے کہنے پربرطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی میں داخلہ لیا، ماڈرن ہسٹری اور برٹش ہسٹری میں اعلی تعلیم حاصل کی وہ دوہزاردس تک آکسفورڈ میں زیر تعلیم رہے۔ بلاول بھٹو زرداری آکسفورڈ ڈیبیٹنگ کلب کے رکن بھی رہے۔ اپنی والدہ اور نانا کی طرح بہترین مقرر بھی ہیں۔ یہی نہیں بلاول،، تائی کوانڈو،، کے بہترین کھلاڑی اور بلیک بیلٹ کے حامل بھی ہیں۔بلاول کو ملک اور عوام سے شدید محبت ہے اسی لئے وہ اردو اور سندھی زبان کی تعلیم بھی حاصل کر رہے ہیں۔ دسمبر دوہزار سات میں اپنی والدہ کی شہادت کے بعد بلاول اپنی دونوں بہنوں کے ہمراہ پاکستان آئے اور والدہ کی آخری رسومات میں شدت غم اور ٹوٹے ہوئے دل کے ساتھ شرکت کی، انہیں تیس دسمبردوہزارسات کو پیپلزپارٹی نے متفقہ طور پر اپنا چیئرمین مقرر کیا اور انکے والد آصف علی زرداری نے انکا نام بلاول بھٹو زرداری رکھ دیا۔ سیاسی میدان میں نئے عزم کے ساتھ آمد کے موقع پربلاول بھٹوزرداری نوڈیرو میں اپنے ویژن کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ دنیا میں نظام بدل رہا ہے بڑے بڑے برج گر رہے ہیں لیکن ہمارا راستہ جمہوریت کاراستہ ہے۔ ہمارے پیروں میں زنجیریں بھی ڈال دی جائیں پھر بھی یہ سفر نہیں رکے گا۔ میرے نانا اور والدہ کو شہید کر دیا گیا لیکن ہم نے اپنے وطن کو نہیں چھوڑا۔ ہماری رگوں میں خون کھول رہا ہے لیکن ہم نظام قائم رکھنا چاہتے ہیں۔ منفی سوچ ہمیں نقصان کی جانب لے جائے گی اس لئے ہمیں مثبت اندازمیں سوچنا ہوگا۔بلاول نے کہا کہ ان کے نانا ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی اور ان کی والدہ بے نظیر کا خون لیاقت باغ میں بہایا گیا، اس لیے کہ ان کا حقیقی اثاثہ اس ملک کے عوام تھے۔انہوں 
نے ہجوم کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا تھاکہ: اب یہ آپ کے لیے موقعہ ہے کہ میری دیکھ بھال کریں جس طرح آپ نے بے نظیر بھٹو کی دیکھ بھال کی تھی30نومبر یوم تاسیس کے موقع پر دنیا بھر کی طرح آزاد کشمیر بھر میں تقاریب کا منعقد ہونا اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ جس جماعت کی بنیاد کشمیر پررکھی گئی تھی وہ آج بھی اپنے نظریات پر قائم ودائم ہے۔اور یہ ہندوستانی فورسز کے محاصرے میں معصوم کشمیریوں کے لئے بھی پیغام ہے کہ ہم آپ کے ساتھ ہیں۔

مزیدخبریں