مکرمی! میں ای او بی آئی کا پنشنر ہوں دو بجٹ گزر چکے ہیں۔ لیکن میری پنشن میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا۔ جبکہ دیگر پینشنروں خاص کر سرکاری ملازمین کی پنشن میں متعدد اضافہ کر دیا گیا ہے۔ میرے لئے بھی مہنگائی اس طرح ہے جیسا کہ دوسرے پنشنروں کے لئے ہے۔ اب اسحاق ڈار وزیر خزانہ ہیں۔ اس سے پہلے جو وزیر خزانہ تھے۔ انہوں نے بھی بجٹ پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ ای او بی آئی ایف پنشنروں کی پیشن میں فی الحال کوئی اضافہ نہیں کیا گیا معاملہ زیر غور ہے، بجٹ پیش ہوئے بھی توتقریباً چار ماہ گزر چکے ہیں لیکن میری نیشن میں ابھی تک کوئی اضافہ نہیں کیا گیا۔ ہم ای او بی آئی ایف کے بوڑھے پنشنرز جوکہ بڑھاپے کی وجہ سے کوئی دوسرا کام بھی نہیں سکتے اور مرے جیسے بوڑھے بیشترز اکثر بیمار رہتے ہیں۔ جبکہ دوائیں اتنی مہنگی ہیں۔ کہ ہم دوائیں بھی نہیں خرید آپ سکتے۔ ہماری پنشن بھی بہت کم صرف 8500 روپے ہے ہم اتنی تھوڑی پنشن میں کچن کے اخراجات بھی پورے نہیں کر سکتے۔ جبکہ باقی اخراجات اس کے علاوہ ہیں۔ ہماری پنشن میں موجودہ پینشن کے علاوہ مزید 5 ہزار روپے کا اضافہ ہونا چاہئے۔ موجودہ پارٹی کی حکومت بھی عوام کو رعایت دے سکتی ہے۔ اب مسلم لیگ ن کی حکومت ہے۔ لہذا اب ن لیگ ہم کو رعایت دے سکتی ہے موجودہ حکومت ہم جیسے بزرگ شہریوں کو سنبھال سکتی ہے۔ ہم موجودہ حکومت دعاو¿ں کے علاوہ جنرل الیکشن میں ووٹ بھی دیں گے۔ اگر ہم ای او بی آئی ایف کے پنشروں کی پیشن میں اضافہ نہ کیا گیا۔ تو میں ای او بی آئی ایف کے تمام پنشنروں کے اپیل کرتا ہوں کہ موجودہ کو ن لیگ کا جنرل الیکشن میں ووٹ نہ دیں۔ ہماری ای او بی آئی ایف کے پنشروں کی تعداد لاکھوں میں ہے، جب لاکھوں کے حساب سے حکومت کو ووٹ نہیں ملے گا توموجودہ حکومت کو بھی آٹے دل کا بھاو¿ معلوم ہو جائیگا۔ (محمد حفیظ ای او بی آئی پنشنر چک نمبر 255 ای بی بورے والا)