کراچی کامرس رپورٹر) پاکستان اےگریکلچر اےنڈ ہارٹیکلچر فورم کے سینئر نائب صدر خالد اعجاز قرےشی نے ملک کی برآمدات اور زر مبادلہ کے ذخائر مےں تےزی سے کمی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وفاقی حکومت برآمدی سےکٹر کی مشکلات کا سد باب کرنے مےں پےش قدمی کر کے ہی ملک کی برآمدات مےن اضافہ اور ضرورت کے مطابق زر مبادلہ کما سکتی ہے بارشوں اور سےلاب کی تباہ کاریوں نے سب سے زیادہ زرعی شعبے کا متاثر کیا ہے اےگریکلچر اور ٹےکسٹائل جےسے زرمبادلہ کمانے کے اہم ترین ذرائع حکومتی عدم توجہ کی وجہ سے سخت مشکلات کا شکار ہےں جس کی اہم وجہ ڈیوٹی ڈرابےک آف لوکل ٹےکسز اےنڈ لےویز(DLTL) کا خاتمہ ہے ۔ پاکستان اےگریکلچر اےنڈ ہارٹیکلچر فورم کے سینےئر نائب صدر خالد اعجاز قرےشی نے کہا کہ رواں سال کی گذشتہ سہ ماہی مےں DLTL کے خاتمے کی وجہ سے مملکت پاکستان کو 5.941 ملین ڈالر ٹےکسٹائل سےکٹر اور 500 ملین ڈالر چاول کی برآمدات مےں کمی کا سامنا کرنا پڑا ہے جس کا براہ راست اثر ملک کے زر مبادلہ کے ذخائر مےں کمی کی صورت مےں سامنے آرہا ہے پاکستان کے برآمد کنندگان پڑوسی ممالک اور عالمی مارکیٹ مےں دیگر ممالک کی مصنوعات کے مقابلے کی سکت نہیں رکھتے جس کی وجہ پاکستانی برآمدات پر ٹےکسوں کی بھرمار اور حکومت کی عدم سرپرستی ہے خالد اعجاز قرےشی نے وزیر اعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف، وفاقی وزیر کامرس سید نوید قمر شاہ اور وفاقی وزیر خزانہ و چےئرمےن اقتصادی رابطہ کمےٹی اسحق ڈار سے درخواست کی ہے کہ چاول، ٹےکسٹائل سمےت پاکستان کی برآمدات مےں اضافے اور عالمی منڈیوں مےں مقابلے کے لئے پاکستان کے برآمد کنندگان کو DLTL سمےت خصوصی رعایات دی جائےں۔ ملکی برآمدات مےں اضافے کے لئے برآمدکنندگان وفاق کی فوری توجہ کے منتظر ہےں زرعی اےکسپورٹ بڑھانے کے لئے ڈیوٹی ڈرا بےک آف لوکل ٹےکسز اےنڈ لےویز(DLTL) کا تسلسل ملکی برآمدت مےں اضافے کا ذریعہ بن سکتا ہے۔
سےلاب کی وجہ سے زرعی پےداوار مےں کمی اور DLTL کے خاتمے سے زرعی برآمدات جاری رکھنا نا ممکن ہوجائے گا وفاقی وزیر خزانہ اور کامرس سے درخواست ہے کہ DLTL کے تحت برآمد کنندگان کو ملنے والی رعایات کو فوری طور پر بحال کیا جائے۔
خالد اعجاز قرےشی