حیدرآباد(بیورو رپورٹ)حیدرآباد چیمبر آف اسمال ٹریڈرز اینڈ اسمال انڈسٹری کے صدر محمد فاروق شیخانی نے سندھ حکومت کی جانب سے سولڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کے قیام کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ اِس میں پرائیویٹ سیکٹر کو بھی شامل کرنا اچھی روایت ہے۔ امید ہے آئندہ اِس قسم کے پروجیکٹس میں پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کو فروغ دیا جائے اور غیر ملکی کمپنیز کے کام کرنے کے طریقہ کار اور ان کی صلاحیت سے فائدہ اٹھا کر مستقبل میں مقامی کمپنیز کو مواقعے فراہم کیے جائیں تاکہ جو 70 فیصد حصہ غیر ملکی کمپنیوں کو دیا جارہا ہے وہ مقامی کمپنیوں کو حاصل ہوسکے۔سندھ سولڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کے بزنس ماڈل، اسٹرکچر، فنانشل پلان اور سولڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کے کام کے حوالے سے تاجر برادری کو آگاہ کیا جائے، تاکہ تاجر برادری کے مفید مشوروں سے فائدہ اٹھایا جاسکے۔سندھ حکومت کے دیگر اداروں میں بھی پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کو بڑھا کر ان کی کارکردگی کو بہتر بنایا جاسکتا ہے۔ پوری دنیا میں ایشیاءسب سے زیادہ468 ملین ٹن کچرا پیدا کرتا ہے۔ لیکن ہماری بد قسمتی ہے کہ ہم اِس کچرے سے فائدہ نہیں اٹھا رہے،جبکہ دیگر یورپین ممالک کچرے سے اپنی درآمدات کو بہتر کررہے ہیں۔ پبلک سیکٹر میں اِس طرح کی پرائیویٹ پارٹنرشپ مستقبل میں نا صرف مقامی تاجروں کے بزنس کو فروغ دے گی بلکہ حکومت کو اچھا ریوینیو اور عوام کو اچھی زندگی گزارنے کی سہولت بھی ملے گی۔ ایگزیکٹیو ڈائریکٹر سندھ سولڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ نثار احمد سومرو نے صدر فاروق شیخانی کی تجاویز کا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کراچی کے بعد اب حیدرآباد میں بھی سندھ سولڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کا قیام عمل میں آچکا ہے اور حیدرآباد کو6 ماہ میں کچرے کے ڈھیر سے صاف کرنا ہے۔ سپر ہائی وے پر100 ایکڑ زمین کچرے کے ڈمپ کے لئے مختص کردی ہے۔ ابھی انہیں کام کرتے ہوئے صرف 26 دن ہوئے ہیں۔ انہیں تاجر برادری اور عوام کا تعاون درکار ہے۔2ماہ بعد گھر گھر جاکر ایک دن میں تین مرتبہ کچرا اٹھائیں گے۔انہوں نے صدر چیمبر سے درخواست کی کہ وہ انہیں4 اراکین رابطے کے لئے انہیں دیں۔آخر میں سینئر نائب صدر محمد عارف میمن نے مہمانان کا شکریہ ادا کیا۔
اِس موقع پر الٹس پاک کمپنی کے سی ای او بہرام، سندھ سولڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کے جنرل منیجر آپریشن فہیم اعوان، ڈپٹی ڈائریکٹر سید ذوالفقار حیدر، اسسٹنٹ ڈائریکٹر جہانگیر قاضی، اسسٹنٹ ڈائریکٹر ظہور احمد سوہو، چیمبر کے سابق صدور اور اراکین مجلس عاملہ کے علاوہ دیگر ممبران بھی موجود تھے۔