غزہ‘ تل ابیب‘ دوحہ (نوائے وقت رپورٹ+ آئی این پی) غزہ میں جنگ بندی میں مزید 2 روز توسیع متوقع ہے۔ حماس نے 30فلسطینی خواتین اور بچوں کی اسرائیلی قید سے رہائی کے بدلے میں 12 یرغمالیوں کو چھوڑ دیا جن میں سے 2 تھائی لینڈ کے شہری ہیں، ان میں 10 اسرائیلی شامل‘ 3 کاتعلق ایک ہی خاندان سے ہے۔ 15 فلسطینی خواتین اور اتنے ہی بچے اسرائیلی قید سے آزاد ہوکر رام اللہ میں اپنے گھروں کو پہنچ گئے۔ عالمی میڈیا کے مطابق جن 10اسرائیلی یرغمالیوں کو آزاد کیا ہے ان میں متعدد غیر ملکی این جی اوز کے لیے کام کرنے والے اسرائیلی بھی شامل ہیں۔ قطر کے ساتھ امریکہ اور اسرائیل کے مذاکرات بھی شروع ہو گئے۔ فلسطینیوں سے یکجہتی کے عالمی دن پر روسی صدر پیوٹن نے فلسطینی ہم منصب محمود عباس کے نام خط بھیجا اور لکھا آزاد فلسطین ریاست کی حمایت جاری رکھیں گے۔ 7 اکتوبر سے اب تک ہلاک اسرائیلی فوجیوں کی تعداد 395 ہو گئی۔ اسرائیلی اخبار نے لکھا ایک ہزار فوجی زخمی ہیں۔ حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ کے ترجمان ابو عبیدہ نے کہا کہ اسرائیل کی طرف سے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی سے کشیدگی پیدا ہوئی ہے۔ امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا غزہ کے لوگوں تک امداد فوری پہنچائی جائے۔ حماس تمام یرغمالیوں کی رہائی کو یقینی بنائے۔ اس تنازعہ کو پھیلنے سے روکنے کیلئے اپنی کوششیں جاری رکھیں گے۔ اردن کے شاہ عبداﷲ نے غزہ پر اسرائیلی حملوں کو انسانی اقدار کی نفی قرار دیا ہے اور کہا جنگ فوری ختم کی جائے۔ اسرائیلی فوج نے جنین کیمپ کے قریب 2 فلسطینی بچوں کو شہید کر دیا۔ عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی فوجی نے مختلف کارروائیوں کے دوران متعدد فلسطینیوں کو زخمی بھی کیا۔ صیہونی فوج نے مقبوضہ مغربی علاقے میں ایمبولینس کو بھی نشانہ بنایا۔ اسرائیلی فوج نے گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 35 فلسطینیوں کو گرفتار کیا۔ صیہونی فوج مقبوضہ مغربی کنارے سے 12 سالہ فلسطینی بچے کو بھی گرفتار کر کے ساتھ لے گئی۔ فلسطینی پرزنرز سوسائٹی کے مطابق 7 اکتوبر کے بعد اسرائیلی فوج 3 ہزار 325 فلسطینیوں کو گرفتار کر چکی ہے۔ سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ غزہ کے 80 فیصد لوگوں کو گھروں سے زبردستی نکالا گیا۔ غزہ میں کوئی جگہ بھی محفوظ نہیں۔ مصری حکام نے کہا حماس کی طرف سے مزید قیدیوں کی رہائی سے متعلق اچھی خبر آ رہی ہے۔ یورپی کمشن کی صدر ارسولاوان نے کہا غزہ میں جنگ کے خاتمہ کے بعد حماس کی حکومت نہیں ہوگی۔ فلسطین‘ اسرائیل کے پاس موقع ہے وہ 1967ءسے جاری تنازعہ کو مفاہمت سے حل کر لیں۔ اقوام متحدہ کے ادارے ورلڈ فوڈ پروگرام نے خبردار کیا ہے کہ اشیائے خورونوش کی کمی کے سبب غزہ کی آبادی خصوصا خواتین اور بچے قحط کے بدترین خدشات سے دو چار ہیں۔ عالمی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے ادارے ورلڈ فوڈ پروگرام نے کہا ہے کہ ان کے عملے نے 4روزہ عارضی جنگ بندی کے دوران جمعے سے اب تک ایک لاکھ 21ہزار 161افراد کو کھانا فراہم کیا ہے۔ مشرق وسطیٰ کے لیے ورلڈ فوڈ کے ڈائریکٹر کورین فلیشر نے کہا کہ شکر ہے جنگ بندی ہوئی، ہماری ٹیمیں عملی طور پر کام میں مصروف ہیں اور ایسے مقامات تک پہنچنے کی کوشش کر رہی ہیں جہاں ہم طویل عرصے سے رسائی نہیں کر پا رہے تھے۔