اسلام آباد کی فضاو¿ں میں اب سموگ کہ اثرات آنا شروع ہو گئے ہیں، منظر کبھی کبھی دھندلا جاتا ہے، اس کے ساتھ ساتھ بہت ہی اہم واقعات بھی رونما ہو رہے ہیں، جن کا سیاست اور معیشت اور ملک مستقبل سے بہت گہرا تعلق بنتا ہے، اسلام آباد ہائی کورٹ نے مسلم لیگ ن کے قائد میاں نواز شریف کو ایوان فیلڈ کیس میں بری کر دیا اور ان کی سزا کو کالعدم قرار دے دیا گیا، یہ میاں نواز شریف اور ان کی فیملی کے لئے بڑا ریلیف ہے۔ملک میں انتخابات کی تیاریاں ہو رہی ہیں، اب حلقہ بندیوں کا نوٹیفکیشن سامنے آنے والا ہے، الیکشن کمیشن آف پاکستان نے حلقہ بندیوں کے خلاف اپیلوں کی سماعت مکمل کر لی ہے، ظاہر ہے حلقہ بندیوں کا نوٹیفکیشن سامنے آنے کے فوری بعد الیکشن کے شیڈول کا بھی اعلان کر دیا جائے گا، ملک میں انتخابی ہم پہلے ہی شروع ہو چکی ہے پاکستان پیپلز پارٹی پاکستان مسلم لیگ نون جماعت اسلامی جے یو آئی ایم کے ایم اور دیگر سیاسی جماعتیں کسی نہ کسی انداز میں یا کسی ایشو کو سامنے رکھ کر پبلک میں نکلی ہوئی ہے، اس کے ساتھ ساتھ ملک کی عدالتوں میں اور خاص طور پر اسلام آباد ہائی کورٹ، احتساب کورٹس اور دیگر عدالتوں میں ایسے اہم کیس چل رہے ہیں جن کے سیاسی اثرات بھی ہیں، پاکستان پیپلز پارٹی آج اپنا یوم تاسیس منا رہی ہے جس کے لیے کوئٹہ میں جلسہ عام کا انعقاد کیا گیا ہے، گزشتہ ہفتے سابق صدر آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو زرداری کے درمیان اختلافات کی خبریں افواہوں کی صورت میں سامنے آئیں، اس کا آغاز اس وقت ہواجب سابق صدر آصف علی زرداری کا ایک انٹرویو نشر ہوا،اور اسی روز بلاول بھٹو زرداری کی دبئی روانگی کی خبر بھی سامنے آئی، انٹر ویو میں ہونے والی گفتگو اور بلاول بھٹو زرداری کی دبئی روانگی کی کو ملا کر اختلاف کا رنگ دے دیا گیا اور افواہ سازی ہونے لگی، اب اس معاملے کی پوری وضاحت ہو چکی ہے کہ ان دونوں کی دبئی روانگی وجہ ذوالفقار علی بھٹو کی بیٹی صنم بھٹو دبئی ا ٓرہی تھیں جن سے ملنے کے لیے یہ لوگ دبئی گئے تھے، تا ہم یہ یاد رکھنا چاہیے کہ سیاست دانوں کے معاملات اتنے سادہ بھی نہیں ہوتے، دبئی میں یقینی طور پر بلاول بھٹو اور آصف علی زرداری میں آپس میں بات چیت کی ہوگی اور آصف علی زرداری نے بلاول بھٹو زرداری کو یقینا یہ مشورہ دیا ہوگا کہ وہ اپنے خیالات کے اظہار میں احتیاط کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑیں۔ اب آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو زرداری پاکستان واپس پہنچ چکے ہیں اور 30 نومبرکو پارٹی کے تاسیسی اجتماع میں موجود ہوں گے۔
سابق وزیراعظم محمد نواز شریف جو پاکستان مسلم لیگ نون کے قائد بھی ہیںایون فیلڈ کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے بری کردیئے گئے ہیں۔ ہائی کورٹ میں ان کی اپیل زیر سماعت تھی جن میں وکلا کے دلائل پرعدالت عالیہ کے معزز جج صاحبان کی طرف سے دیئے گئے ریمارکس سے اب تک کی پیش رفت ااور اس کی سمت کا کچھ اندازہ ہو گیا تھا۔ میاں نواز شریف ہر پیشی پر عدالت عالیہ ا ٓتے رہے اور گزشتہ روز بھی ایون فیلڈ کیس کی اپیل کی سماعت کے دوران وہ کمرہ عدالت میں موجود تھے۔اسلام آہائی کورٹ کی جانب سے میاں نواز شریف کی ایون فیلڈ کیس میں سزا کو کا لعدم قرار دیئے جانے سے میاں نواز شریف اور ان کے خاندان کے لئے ابتلاءکے اس دور کا خاتمہ شروع ہو گیا ہے، جس کی ابتدا ءپانامہ لیکس سے ہوئی تھی۔ بلا شبہ انہیں بھرپور انتخابی مہم چلانے کا موقع ملے گا، اس طرح وہ پنجاب میں پی ٹی آئی کے ہاتھوں جانے والی نشستوں کو دوبارہ حاصل کرنے کے لیے اپنی بھرپور سیاسی مہم چلا سکتے ہیں، یہ سوال ہے کہ پنجاب میں پاکستان مسلم لیگ نون کی پنجا آزمائی کی سیاسی جماعت سے ہوگی، کیا پی ٹی آئی کے امیدوار ہوں گے یا پاکستان پیپلز پارٹی کی پوزیشن ایسی ہوگی کہ وہ پاکستان مسلم لیگ کو چلا سکتے ہیں؟ بہر حال پنجاب چناو¿ کا حقیقی بیٹل فیلڈ ہے، پنجاب میں کامیابی لینے والی سیاسی جماعت ہی دراصل اس پوزیشن میں ہوگی کہ وہ وفاق میں اپنی حکومت بنا سکے، شواہد ہیں کہ اس بار بھی شاید ہی کوئی جماعت اکثریت حاصل کر سکے، آثار مخلوط حکومت کے ہی ہیں،جبکہ پاکستان مسلم لیگ نون کا منشور تیاری کے مراحل سے گزر رہا ہے۔
پاکستان کے وزیر نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ سرمایہ کاری کے ایک اہم مشن پر پہلے یو اے ای اے گئے اور اب کویت میں موجود ہے جہاں پر کاپ 28 کی کانفرنس ہو رہی ہے یو اے ای اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کے معاہدات ہوئے ہیں،جبکہ موحولیاتی تبدیلیوں کا مقابلہ کرنے کے لئے کوئت میں کانفرنس ہو رہی ہے،نگران وزیر اعظم اس میں موجود ہیں،پاکستان کے لئے اس کانفرنس کی بہت اہمیت ہے،پاکستان ماحولیاتی تبدیلی سے بہت متاثر ہے،اور مدد کا خواہاں ہے،امید ہے کہ اس کانفرنس سے بھی پاکستان کے لئے اچھی خبرنکلے گی۔
پی ٹی آئی کی مشکلات بڑھ رہی ہیں،پہلے خاور مانیکا کے انٹر ویو نے تنازعہ پید ا کیا اور اب ان کی مدعیت میںعدالت میں عمران خان کے خلاف غیر شرعی نکاح کا مقدمہ بھی چل پڑا ہے،اس کے ساتھ ساتھ پی ٹی آئی کے پارٹی الیکشن کے حوالے سے عمران خان کے پارٹی چئیر مین کے منصب پر انتخاب لڑنے یا نہ لڑنے کے بارے میں متضاد اطلاعات ہیں کیونکہ پی ٹی آئی کے مختلف راہنماو¿ں نے ایک دوسرے کی تردید میں بیانات دیئے گزشتہ روز لطیف کھوسہ نے کہا پی ٹی آئی کے چیئرمین جو ہیں وہی رہیں گے اور انٹرا پارٹی الیکشن میں پی ٹی آئی کے موجودہ چیئرمین امیدوار ہوں گے۔
لطیف کھوسہ نے کہا کہ شیر افضل مروت یا علی ظفر نے جو کہا ان کو شاید غلط فہمی ہوئی ہے۔چیئرمین پی ٹی آئی سے ایک ڈیڑھ گھنٹہ بات ہوئی، انہوں نے دوٹوک بات کی ہے۔ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آبادمیں سول جج محمد مرید عباس نے چئیرمین پی ٹی آئی کے خلاف خاتون جج دھمکی کیس کی سماعت کی۔عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد چیئرمین پی ٹی آئی کی بریت کی درخواست خارج کردی۔ عدالت نے مزید کارروائی کیلئے سماعت 20دسمبر تک ملتوی کردی۔