انتخابات پر شکوک و شبہات کی کوئی گنجائش نہیں

 الیکشن کمیشن نے آئندہ عام انتخابات کے لئے حلقہ بندیوں کا کام مکمل کر لیا۔ الیکشن کمیشن کے مطابق ای سی پی نے حتمی حلقہ بندیوں کی منظوری دے دی، حلقہ بندیوں کی اشاعت آج 30نومبر کو ہوگی۔ الیکشن کمیشن انتخابات کا شیڈول دسمبر کے دوسرے ہفتے میں جاری کرے گا۔ 
انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے شکوک و شبہات کی وجوہات میں سے یہ بھی تھی کہ خیبر پختون خوا اور پنجاب کی اسمبلیاں قبل از وقت توڑ دی گئی تھیں۔اسمبلیاں توڑنے والوں کو یقین تھا کہ 90 روز کے اندر انتخابات ہو جائیں گے۔یہ انتخابات 90 روز میں اس لیے نہ ہو سکے کہ ایک نقطہ نظر یہ بھی تھا کہ دو صوبوں میں اب انتخابات پورے ملک میں اور دیگر دو صوبوں میں چند ماہ کے بعد انتخابات سے اخراجات میں کتنا زیادہ اضافہ ہو جائے گا۔قومی اسمبلی سندھ اسمبلی اور بلوچستان اسمبلی نے مدت پوری کی تو اسمبلیوں کے خاتمے کے بعد 90 روز میں انتخابات ہونے تھے لیکن نئی حلقہ بندیوں کی وجہ سے ان انتخابات میں تاخیر ہو گئی۔ اس دوران یہ باتیں بھی ہونے لگیں کہ حلقہ بندیوں کے بعد بھی انتخابات کا انعقاد مشکوک ہے لیکن یہ بلا جواز قسم کے شکوک و شبہات تھے خصوصی طور پر جب سپریم کورٹ کی طرف سے واضح طور پر کہہ دیا گیا کہ اٹھ فروری کو ہر صورت انتخابات انعقاد پذیر ہوں گے۔ سپریم کورٹ کی آٹھ فروری کو انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے کمٹمنٹ کا اندازہ اس سے کیا جا سکتا ہے کہ باقاعدہ آرڈر جاری کیا کہ شکوک و شبہات کی بات میڈیا پر نہیں کی جائے گی۔ اگر کسی کو پھر بھی انتخابات کے حوالے سے کوئی شکوک و شبہات ہیں تو الیکشن کمیشن کے اس اعلان کے بعد وہ دور ہوچاہئیں۔              الیکشن کمشن کی تیاریاں انتخابات کے التوا کی افواہیں پھیلانے والے عناصر کے لیئے سبق آموز ہونی چاہئیں۔

ای پیپر دی نیشن