اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی کبھی بھی اسٹیبلیشمنٹ کے قریب تھی نہ ہی فوج مخالف رہی ہے۔ ملکی اداروں کے درمیان تقسیم کسی صورت درست نہیں ہے اور ملک کو چلانے کے لئے پالیمان، عدلیہ، انتظامیہ اور فوج کو اپنے دائرہ کار میں رہتے ہوئے ایک دوسرے کا ہاتھ بانٹنا ہوگا۔ سیاست میں ایک دوسرے کے خلاف بیان بازی چلتی رہتی ہے اور الیکشن کمشن کو پیپلز پارٹی چیئرمین کے اعتراضات کو دور کرنا چاہئے۔ ایک غیر ملکی نیوز ادارے کو انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ نگران حکومت اور الیکشن کمیشن کو کسی ایک جماعت یا رہنما کو اہمیت دینے کے تاثر کو دور کرنا چاہئے اور یقینی بنانا چاہئے سب کو برابری کا میدان میسر ہو۔ سابق حکومتی اتحاد میں شامل پیپلز پارٹی مسلم لیگ ن کو اسٹیبلشمنٹ کی حمایت یافتہ جماعت قرار دیتی ہے اور نگران حکومت اور الیکشن کمیشن سے لیول پلیئنگ فیلڈ مطالبہ کئے ہوئے ہے۔ بلاول بھٹو پیپلز پارٹی کے وزارت عظمی کے امیدوار ہیں اور آصف زرداری کے ان کے کم عمر ہونے کے بیان کو باپ کی نظر سے دیکھنا چاہئے۔ آصف زرداری خود کہہ چکے ہیں کہ بلاول بھٹو ان کے وزیر اعظم کے امیدوار ہیں جو نوجوان بھی ہیں اور انہوں نے خود کو بطور وزیر خارجہ منوا بھی رکھا ہے۔ بلاول بھٹو اور آصف زرداری کے بیانیہ میں زیادہ فرق نہیں ہے۔ الیکشن کمشن کو چاہئے کہ وہ بلاول بھٹو سے رابطہ کرکے ان کے تحفظات دور کریں۔ تحریک انصاف کے ساتھ انتخابی اتحاد یا سیٹ ایڈجسمٹ کا فیصلہ انتخابی شیڈول کے اعلان کے بعد کیا جائے گا۔
تحریک انصاف سے اتحاد کا فیصلہ انتخابی شیڈول کے بعد کیا جائے گا: پرویز اشرف
Nov 30, 2023