جنگ بندی معاہدے کے باوجود اسرائیلی فوج کے لبنان پر حملے، 78 افراد شہید

 جنیوا،بیروت، غزہ (آئی این پی+ این این آئی )اسرائیلی فوج کے جنگ بندی معاہدے کے باوجود لبنان پرحملے جاری ہیں جس میں مزید 78 لبنانی شہری شہید  ہوگئے،لبنانی فوج نے اسرائیلی افواج پر جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا  ،  اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے جنگ بندی کے دوسرے دن مخصوص علاقوں میں واپسی کی کوشش کرنے والے افراد پر فائرنگ کی ہے۔غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی فوج نے مبینہ طور پر جنوبی لبنان میں حزب اللہ کے ٹھکانوں پر متعدد حملے کیے جس میں 70 سے زائد لبنانی شہری شہید اور 266 زخمی ہوئے ہیں۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے جاری حملوں میں لبنان میں مجموعی طور پر شہدا کی تعداد 4 ہزار کے قریب پہنچ گئی ہے۔ادھر اسرائیلی فوج نے جنوبی لبنان میں رات کے اوقات میں کرفیو نافذ کردیا۔دوسری جانب غزہ میں اسرائیلی افواج نے بمباری کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے، جس کے نتیجے میں  تازہ  حملوں میں کم از کم 42 افرادشہید ہوئے۔ رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج  نے نصیرات میں رہائشی عمارت کو نشانہ بنایا جس میں 9 فلسطینی شہید ہوئے جبکہ نصیرات میں ہی دوسرے حملے میں ایک فلسطینی شہید اور الجزیرہ کا کیمرامین زخمی ہوا۔ اسرائیلی حکام نے کہا ہے کہ فوج کو بتدریج واپس بلایا جائے۔ اسرائیل نے لوگوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ ان علاقوں میں واپس نہ جائیں جہاں فوجی تعینات ہیں اور کہا ہے کہ اگر حزب اللہ جنگ بندی کی شرائط کی خلاف ورزی کرتی ہے وہ اس پر حملہ کرنے کا حق محفوظ رکھتا ہے۔ دوسری جانب اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ ہرسال کی طرح اس دن عالمی برادری فلسطینی عوام کے وقار، حقوق، انصاف اور حق خود ارادیت کے لیے یکجہتی کے لیے کھڑی ہوتی ہے، اس سال کی یادگار خاص طور پر تکلیف دہ ہے کیونکہ وہ بنیادی اہداف اتنے ہی دور ہیں جتنے پہلے تھے۔میڈیارپورٹس کے مطابق ایک بیان میں انہوں نے کہاکہ انہوں نے غزہ کی پٹی میں لاکھوں لوگوں کو انسانی امداد کی فوری فراہمی یقینی بنانے کی ہنگامی ضرورت پر بھی زور دیا، اس مقصد کے لیے فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے  انروا  سے کام لینا ہو گا جس کا فلسطینیوں کو مدد پہنچانے میں بے بدل کردار رہا ہے۔اقوام متحدہ فلسطینی عوام کی امن و سلامتی اور ان کے ناقابل تنسیخ حقوق کے ساتھ اظہار یکجہتی جاری رکھے گی۔ادھراسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ وہ فائر بندی پر آمادہ ہو سکتے ہیں، جنگ کے خاتمے پر نہیں۔عرب میڈیا کے مطابق غزہ کی پٹی کے حوالے سے اہم پیش رفت میں نیتن یاہو نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ حالات میں بہتری کی سمت بڑی تبدیلی آئی ہے، اب میں یہ صرف نظریے کے طور پر نہیں کہہ رہا بلکہ اس کی بنیاد کئی وجوہات کا مجموعہ بھی ہے جس میں یحیی السنوار کا خاتمہ شامل ہے۔ اسرائیلی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ "میں غزہ میں فائر بندی کے حق میں ہوں لیکن اس کا مطلب جنگ کا خاتمہ نہیں، میں اس کے لیے ابھی تیار نہیں ہوں کیوں کہ ہمیں حماس کا خاتمہ کرنا ضروری ہے"۔

ای پیپر دی نیشن