اسلام آباد + نئی دہلی ( نوائے وقت رپورٹ) انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کا چیمپئنز ٹرافی کی میزبانی سے متعلق فیصلے کے لیے اہم اجلاس کل تک کے لیے ملتوی ہو گیا۔ ایونٹ کی میزبانی پاکستان کرے گا یا نہیں، اس سلسلے میں بورڈ ڈائریکٹرز کی میٹنگ میں کوئی فیصلہ نہیں ہو سکا۔ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کا اجلاس کل دوبارہ ہوگا۔ ذرائع کے مطابق 15 منٹ کے مختصر اجلاس میں آئی سی سی بورڈ ڈائریکٹرز میٹنگ میں فریقین کی جانب سے اتفاق کیا گیا کیا آج کے اجلاس میں قابل قبول حل تلاش کیا جائیگا۔ دبئی میں ہونے والے آئی سی سی کے اہم اجلاس میں چیئرمین پی سی بی محسن نقوی سمیت کئی ممالک کے بورڈ سربراہان موجود تھے جب کہ دیگر نے وڈیو کال کے ذریعے میٹنگ کو جوائن کیا۔ اجلاس میں پاکستان نے مکمل ایونٹ کی میزبانی اپنے ملک ہی میں کرنے پر زور دیتے ہوئے ہائبرڈ ماڈل کی ایک بار پھر مخالفت کی۔ اس موقع پر آئی سی سی نے بعض تجاویز بھی پیش کیں، جن پر ابتدائی تبادلہ خیال کے بعد معاملہ ہفتے کے روز تک مؤخر کردیا گیا۔ ذرائع نے بتایا کہ پاکستان اور بھارتی بورڈز پیش کردہ تجاویز پر اپنی حکومتوں کو بھی اعتماد میں لیں گے تاکہ فیصلے میں آسانی ہو۔ اجلاس میں ہائبرڈ ماڈل کی تجویز پر پاکستان کرکٹ بورڈ نے اپنا ٹھوس مؤقف پیش کیا اور تفصیلی بریفنگ دی۔ پاکستان کی جانب سے اجلاس میں کسی قسم کی لچک کا مظاہرہ نہ کرتے ہوئے دوٹوک انداز میں اپنی بات سامنے رکھی۔دوسری طرف قابل قبول حل تلاش کرنے میں دو سے تین دوست بورڈز بھی شامل ہوسکتے ہیں ۔ تاہم بھارتی کرکٹ بورڈ کے نائب صدر راجیو شکلا نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ آئی سی سی بھی چیمپئنز ٹرافی کے معاملے پر بی سی سی آئی کی پوزیشن یہ ہے کہ ہم وہ کریں گے جو ہم سے حکومت کرنے کو کہے گی۔راجیو شکلا کی اس گفتگو سے قبل بھارتی دفتر خارجہ کے ترجمان نے ہفتہ وار بریفنگ میں چیمپئنز ٹرافی کے سوال پر کھل کر انڈین حکومت کی پوزیشن بتانے کی بجائے بی سی سی آئی کے ایک بیان کا حوالیہ دیا، کہا کہ بی سی سی آئی کا کہنا ہے انہیں پاکستان میں سکیورٹی تحفظات ہے اور ایسے میں دورہ کرنا ممکن نہیں، انہوں نے میڈیا سے کہا کہ وہ اس حوالے سے بی سی سی آئی کا بیان دیکھے۔تاہم جمعہ کی شب تک بی سی سی آئی کا ایسا کوئی بیان پبلک نہیں کیا گیا تھا۔لیکن بھارتی دفتر خارجہ کے بیان نے بی سی سی آئی کی اس پوزیشن پر سوال کھڑا کردیا ہے کہ جس میں یہ مؤقف دیا جاتا تھا حکومت نے اجازت نہیں دی اور اب بھارتی سرکار نے کہہ رہی ہے کہ تحفظات کا اظہار بی سی سی آئی نے کیا ہے۔