لاہور (نیوز ڈیسک) سابق چیف آف جنرل سٹاف لیفٹیننٹ جنرل (ر) شاہد عزیز نے اپنی کتاب میں مزید انکشاف کرتے ہوئے لکھا ہے کہ جی ایچ کیو نے کارگل جنگ کی کوئی پلاننگ نہیں کی تھی بلکہ یہ کارستانی چار لوگوں کے گروہ کی تھی۔ اصل صورت حال یہ تھی کہ ملٹری آپریشنز کے ڈائریکٹوریٹ کو بھی اصل صورت حال کا اس وقت علم ہوا جب پانی سر سے گزر چکا تھا۔ اپنی کتاب ’’ یہ خاموشی کہاں تک‘‘ میں لیفٹیننٹ جنرل شاہد عزیز نے لکھا کہ ملٹری آپریشنز ڈائریکٹوریٹ کی ایک میٹنگ میں انہوں نے شرکت کی تو معلوم ہوا کہ آرمی چیف پرویز مشرف کے ساتھ اس وقت کے سی جی ایس لیفٹیننٹ جنرل(ر) عزیز خان تین کور کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل محمود اور کمانڈر ایف سی این اے میجر جنرل جاوید حسن ہی وہ افراد تھے جنہیں کارگل آپریشن کا علم تھا۔ یہ کہنا سراسر غلط ہے کہ آپریشن سے قبل جی ایچ کیو میں اس کا جائزہ لیا گیا۔ کتاب میں مزید لکھا ہے کہ آپریشن کی وجہ سے نہ صرف پاکستان بلکہ فوج کی بھی سبکی ہوئی اور ہمارے سینکڑوں فوجیوں کی جانیں بھی گئیں۔ کتاب میں مزید لکھا ہے کہ مشرف نے ایک موقع پر اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کرنے کی مکمل تیاری کر لی تھی۔ یہودیوں نے دورہ امریکہ میں سابق صدرکی خوب آؤ بھگت کی تھی جس کے بعد مشرف نے جی ایچ کیو میں اجلاس منعقد کیا اور کہا کہ پاکستان کو چاہیے کہ وہ اسرائیل کو تسلیم کرے۔
مشرف اسرائیل کیساتھ سفارتی تعلقات قائم کرنا چاہتے تھے: لیفٹیننٹ جنرل (ر) شاہد عزیز
Oct 30, 2013