بدھ کو پارلیمنٹ ہائوس میں تحریک انصاف کے ارکان کی غیر معمولی سرگرمیاں دیکھنے میں آئیں تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کی قیادت میں 25ارکان اپنے استعفوں کی تصدیق کرانے آئے لیکن وہ سپیکر کے چیمبر میں گئے اور نہ سپیکر نے تحریک انصاف کے ارکان پر انہوں نے ’’ کلہاڑا‘‘ چلایا تحریک انصاف کے ارکان یہ ڈرامہ رچانے کیلئے سپیکر لائونج میں بیٹھے رہے کہ وہ استعفے دینے کے بارے میں سنجیدہ ہیں لیکن حکومت ہی ان کے استعفے منظور نہیں کرنا چاہتی۔ اعتزاز احسن نے وزیراعظم نواز شریف کو جارحانہ انداز میں مخاطب کیا ’’ابھی جمعہ جمعہ آٹھ دن نہیں ہوئے طاہرالقادری کو گئے ہوئے ، حکومت کا رویہ متشددانہ ہوگیا ہے اگر حکومت نے رویہ نہ تبدیل کیا ا تو اپوزیشن اگلی مرتبہ حکومت کو بچانے کیلئے ساتھ نہیں ہو گی بلکہ مخالفت کرے گی‘ پیپلز پارٹی کے پارلیمانی رہنما رضا ربانی نے کہا کہ متحدہ اپوزیشن کیساتھ ملکر اس واقعہ کے خلاف پارلیمنٹ کے سامنے دھرنا دیں گے۔
طاہر القادری اور عمران خان نے دو ماہ سے زائد عرصہ دھرنا دیئے رکھا لیکن ان پر گولی نہیں چلائی گئی جبکہ مزدوروں پر گولی چلا کر اس حکومت نے ’’سر مایہ دار دوست‘‘ ہونے کا ثبوت دیا ہے۔ چوہدری شجاعت حسین نے نکتہ اعتراض پر اس بات مصر تھے کہ ’’ میں نے ضمنی سوال کیا تھا ا سکا آج جواب آنا تھا پہلے اس کا جواب دیا جائے‘‘، گزشتہ روز چیئرمین سینیٹ نے رولنگ دی تھی کہ میٹرو بس منصوبے کے حوالے سے کمیٹی بنائی جائے چیئرمین سینیٹ نے اپوزیشن کے واک آئوٹ سے پہلے نماز کے وقفے کا اعلان کر دیا یہ بات قابل ذکر ہے قومی اسمبلی میں صدر مملکت ممنون حسین کے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب پر بحث دو ہفتوں سے ایجنڈے پر ہونے کے باوجود بدھ کو بھی شروع نہ ہو سکی۔