پشاور (بیورو رپورٹ) پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس مظہر عالم میاں خیل نے لاپتہ افراد کیس میں انٹرمنٹ سنٹر سے ملنے والی نعش کا پوسٹ مارٹم رپورٹ پیش نہ کرنے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دئیے کہ آئندہ جو بھی قیدی حراست کے دوران مر جائے تو انٹرمنٹ سنٹر کے انچارج ان کی پوسٹ مارٹم لازمی کرائے اور تفصیلی رپورٹ عدالت میں پیش کریں بصورت دیگر متعلقہ انچارج کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی ان ریمارکس کیساتھ عدالت عالیہ پشاور نے کوہاٹ انٹرمنٹ سنٹر کے انچارج سے 27نومبر تک شوکاز نوٹس اور لاپتہ افراد کے مکمل کوائف طلب کر لئے۔ چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ جسٹس جسٹس مظہر عالم میاں خیل اور جسٹس سیٹھ وقار پر مشتمل ڈویژن بینچ نے لاپتہ افراد کیس کی سماعت کی تو عدالتی نوٹس پر انٹر منٹ سنٹر کوہاٹ کے انچارج عدالت میں پیش ہوئے چیف جسٹس نے کوہاٹ انٹر منٹ سنٹر کے انچارج سے استفسار کیا کہ شہری ولایت شاہ کی نعش ان کے ورثاء کے حوالے کی گئی تو کیا اس کا پوسٹ مارٹم کیا گیا تھا۔ انچارج انٹر منٹ سنٹر نے موقف پیش کیا کہ پوسٹ مارٹم نہیں کیا جس پر چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تم لوگ پوسٹ مارٹم کے بغیر نعش کیوں حوالہ کرتے ہو اور عدالت میں اس کی رپورٹ پیش کیوں نہیں کرتے چیف جسٹس نے کہاکہ آئندہ کوئی بھی نعش بغیر پوسٹ مارٹم کے حوالہ نہ کی جائے بلکہ نعش کی پوسٹ مارٹم کرکے اس کی تفصیلی رپورٹ عدالت میں لازمی پیش کی جائے بصور ت دیگر سخت قانونی کاروائی کی جائے گی عدالت نے کوہات انٹر منٹ سنٹر کے انچارج سے 27نومبر تک شوکاز نوٹس کا جواب اور حراستی مرکز کے کوائف بھی طلب کر لئے۔