لندن (بی بی سی) پاکستان کے صوبہ پنجاب کے شہر لاہور میں مسرت مصباح کا سیلون ایسی خواتین کی پناہ گاہ ہے جن پر تیزاب پھینکا گیا۔ یہ سلسلہ اس وقت شروع ہوا جب ایک نقاب پوش خاتون سیلون میں آئیں۔ مسرت کے مطابق ’’میرے سامنے ایک ایسی خاتون تھی جس کا چہرہ نہیں تھا۔ اس کی آنکھیں اور ناک ختم ہو چکا تھا۔ بس یہی وہ لمحہ تھا جہاں سے مسرت کا تیزاب سے متاثرہ خواتین کی مدد کرنے کا خیراتی کام شروع ہوا اور گزشتہ دس سالوں میں انہوں نے تیزاب سے متاثرہ سینکڑوں خواتین کی مدد کی۔ مسرت چندے سے اکٹھی ہونے والی رقم سے ایسی خواتین کا علاج کرواتی تھیں اور پھر انہیں بیوٹیشنز کی ٹریننگ دیتی ہیں۔ ان میں کچھ خواتین ایسی بھی ہیں جو اب ان کے سیلون میں ملازم کرتی ہیں۔ مسرت کا کہنا ہے کہ حکومت کو تیزاب سے متاثرہ خواتین کی مدد کرنے کے لئے بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔ پاکستان میں صرف رواں برس کے دوران خواتین پر تیزاب پھینکے جانے کے کم سے کم 160واقعات رپورٹ ہوئے تاہم خیراتی کام کرنے والے اداروں کا مئوقف ہے کہ اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔