لاہور (وقائع نگار خصوصی) لاہور ہائیکورٹ نے گیس انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ آرڈیننس 2014ء کے تحت سرچارج وصولی روکتے ہوئے وفاقی حکومت اور اوگرا سے ایک ماہ میں جواب طلب کر لیا۔ لاہور ہائیکورٹ کے مسٹر جسٹس سید منصور علی شاہ نے گیس انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ آرڈیننس 2014ء کیخلاف دائر ڈیڑھ سو سے زائد درخواستوں پر سماعت کی۔ درخواست گزاروں کی طرف سے بتایا گیا کہ حکومت نے پاک ایران گیس پراجیکٹ کیلئے 2011ء میں ایک آرڈیننس کے ذریعے مختلف صنعتوں پر سرچارج عائد کیا جسے عدالتوں نے کالعدم قرار دیدیا جس کے بعد حکومت نے سرچارج وصول کرنے کیلئے نیا آرڈیننس جاری کر دیا جو غیرقانونی ہے۔ انہوں نے عدالت کو آگاہ کیا کہ سندھ ہائیکورٹ، اسلام آباد ہائیکورٹ آرڈیننس 2014ء کے تحت سرچارج وصولی کیخلاف حکم امتناعی جاری کر چکی ہیں لٰہذا لاہور ہائیکورٹ بھی حکومت کو آرڈیننس 2014ء کے تحت سرچارج کی وصولی سے روکے، حکومت کی طرف سے ڈپٹی اٹارنی جنرل خواجہ سعید ظفر نے بتایا کہ عدالتوں کو پالیسی معاملات میں مداخلت کا اختیار نہیں، عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد حکومت اور اوگرا سے ایک ماہ میں جواب طلب کر لیا۔
ہائیکورٹ نے صنعتوں سے گیس انفراسٹرکچر سرچارج کی وصولی روک دی
Oct 30, 2014