مکر می :حکیم عبدالرﺅف کیانی بطور شخصیت نہایت حساس اور ہمدرد انسان ہیں یہ معاشرے میں پھیلی ہوئی ناہمواریوں کے یکسر خلاف ہیں، یہ انسانیت کی عظمت کے حامی ہیں۔ طبقاتی تفریق سے ہونے والی انسانی تذلیل کو برداشت نہیں پاتے ۔ ان کے افسانوں کا مجموعہ ” برف میں جلتے لوگ “ حکیم عبدالرﺅف کیانی کے اسی کردار کی غمازی کرتا ہے۔ احساس سے عاری لوگوں کے اس بھیانک چہرے کو بے نقاب کرنے کی ایک کوشش کی گئی ہے جس کو دیکھتے ہی سفاکی اور جبر و ستم کی علامتیں ذہن میں آ جایا کرتی ہیں۔اس مجموعے میں دس افسانے مسجد، اندھا بھکاری، ہمدردی، پیر صاحب، باوقار، جواز ، مس کال، کنگلا کروڑ پتی، خواہش، اور گنجلگ شامل ہیں۔کنگلا کروڑ پتی ایک ایسے شخص کی کہانی جو کو اللہ تعالا نے صاحب ثروت تو بنا دیا لیکن خرچ کرنے کی توفیق نہ دی ” خزاں آلودہ بہار“ بھی حکیم کیانی کے اسی سفر کا اہم سنگ میل ہے یہ دوسرا افسانوں کا مجموعہ ہے ۔کتاب میں گیارہ افسانے اور چار افسانچے ہیں۔ افسانہ کالا جادو میں ان ضیف العتقاد لوگوں کو جھنجھوڑنے کی کوشش ہے جس سے وہم ہی وہم میں جعلی پیر کی روزی روٹی کا سبب بنتے ہیں۔ماں کی فریاد بھی ایک افسانچہ ہے جس میں ماں کی محبت کا احساس دلانے کی ایک کوشش ہے۔بالخصوص ایسے وقت جب ماں کی آنکھیں آنے والے وقت کے سپنے بن رہی ہوں اور اس کا لخت جگ دہشت گردی کا نشانہ بن جائے۔خلائی مخلوق میں ان حقیقی بونوں کا ذکر ہے جو اپنے قد کاٹھ کو بڑا ثابت کرنے کے لیے کوئی دقیقہ فروزگذاشت ہاتھ سے جانے نہیں دیتے۔آس کے بادل میں ملی جذبے سے سرشار کہانی جس میںہر محبت الوطن شخص امید کے دیے کی لوسیاسی ہواﺅں کے زد میںجلائے رکھنے کی ضد میں نظر آتا ہے۔ کتاب کو بھی بہت سے نامور ادبی شخصیات کے تائید حاصل ہوئی جن میںعبدالوحید، طلعت عباس خان، مرزا تجمل حسین جرال ، محمد حامد سراج اور پروفیسر سید نسیم تقی جعفری کے نام شامل ہیں ، یہ کتاب بھی فکشن ہاﺅس لاہور نے شائع کی۔ (صاحبزادہ غلام رضا شاکر03335559859)