عالمی امن کو لاحق خطرات کم کرنے کے لئے اقوام متحدہ ، علاقائی تنظیموں میں تعاون بڑھانا ہو گا: پاکستان

اقوام متحدہ (اے پی پی+ این این آئی)پاکستان نے کہا ہے کہ بین الاقوامی امن اورسلامتی کیلئے ابھرتے ہوئے خطرات کو کم کرنے اوردیرینہ تنازعات کے پرامن حل کیلئے اقوام متحدہ اور علاقائی و ذیلی علاقائی تنظیموں کے درمیان رابطوں اورتعاون کو فروغ دینے کی ضرورت ہے ۔ یہ بات اقوام متحدہ میں مستقبل مندوب ڈاکٹرملیحہ لودھی نے سلامتی کونسل میں اقوام متحدہ اورعلاقائی و ذیلی علاقائی تنظیموں کے مابین تعاون کو فروغ دینے سے متعلق مذاکرے میں کہی ۔ ڈاکٹرملیحہ لودھی نے کہا کہ دیرینہ تنازعات کے حل کیلئے یہ اقدام ضروری ہے، ان کے تعاون سے تصفیہ طلب مسائل حل کیے جاسکتے ہیں۔موجودہ کثیرقدوی دنیا زیادہ آزاد اورفعال ہے تاہم اس کے ساتھ ساتھ اس کے اپنے مسائل بھی موجود ہیں، غربت کی شرح زیادہ ہے ، انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے واقعات بڑھ رہے ہیں، نسلی منافرت فروغ پذیر ہے جبکہ بیرونی قبضوں کا سلسلہ ابھی بھی جاری ہے۔ پرتشدد عسکریت پسندی اوردہشت گردی نے نئی جہتیں اختیارکی ہیں جس کے نتیجے میں دنیا کے مختلف حصوں میں پناہ گزینوں کے متعلق مسائل زیادہ تیزی کے ساتھ دیکھنے میں آرہے ہیں۔ یہ جدید دور کا المیہ ہے کہ سائنس اورٹیکنالوجی میں پیشرفت کے ساتھ ساتھ ہم انسانی مسائل کے بے نظیر واقعات بھی دیکھ رہے ہیں۔ دوسری جنگ عظیم کے بعد بین الاقوامی آرڈر اب کمزور ہوتا جارہا ہے لیکن اس کے مقابلے میں نئے آرڈر ابھی تک دیکھنے میں نہیں آسکا۔ علاقائی تنظیمیں معاشی اور سماجی شعبوں میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ اس ضمن میں انہوں نے یورپی یونین ، او آئی سی، عرب لیگ، خلیج تعاون کونسل اور ای سی اوکا حوالہ بھی دیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان علاقائی تنظیموں کو بہت اہمیت دیتا ہے ، شنگھائی تعاون تنظیم کے ساتھ مفاہمت کی ایک یاداشت پردستخط کئے ہیں ۔ پاکستان چین کے ون بیلٹ ون روڈ کا حصہ ہے ، یہ منصوبہ بین العلاقائی رابطوں اور تعاون کا مظہرہے ۔ پاک چین اقتصادی راہداری کا منصوبہ اسی کا حصہ ہے ۔ دنیابھر میں نئے اور پیچیدہ تنازعات اور مسائل جنم لے رہے ہیں جنہیں حل کرنا ابھی باقی ہے۔ خطے کے ممالک کے درمیان قریبی سیاسی رابطوں سے بھی حل طلب مسائل کے سلامتی پہلوئوں سے نمٹا جاسکتا ہے۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...