سول ،عسکری حکام کے اجلاس میں تلخ کلامی کی بات سرا سر جھوٹ ہے، لاک ڈاؤن ریاست کیخلاف جرم ، اسلام آباد بند نہیں کرنے دینگے: وزیر داخلہ

 وزیر داخلہ چودھری نثار نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسلام آباد لاک ڈاؤن کرنے کا اعلان ریاست کیخلاف جرم ہے، اسلام آباد کو بند نہیں کرنے دینگے۔ عمران خان سے بیک ڈور چیلنز سے بات کی۔ متنازعہ خبر پر صحافی پرویز رشید سے ملا۔ وزیر اطلاعات کو چاہئے تھا کہ صحافی کو کہتے کہ خبر غلط ہے، آپ اسے قومی مفاد میں نہ چھاپیں۔ پرویز رشید نے خوش دلی سے فیصلہ تسلیم کیا۔ خبر کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا جس سے قومی مفاد کو نقصان پہنچا۔ کیا ایک صوبائی حکومت پاکستان کیخلاف اعلان جنگ کر سکتی ہے؟ وزیر داخلہ چودھری نثار نے کہا ہے کہ اس وقت ملک میں حقائق کی کوئی حیثیت نہیں۔ کچھ حقائق تھے جو واضح نہیں تھے۔ ایسا نہیں ہے کہ کوئی لیکس پاکستان کو لے بیٹھے گی۔ سوچا تھا کہ پریس کانفرنس پیر کو کروں گا مگر طوفان کھڑا کر دیا گیا کل اسلام آباد ہائی کورٹ میں کیس کی سماعت ہے، فیصلے ہوں گے۔ انگریزی اخبار کی خبر کے بارے میں حقائق بتانا چاہتا ہوں جب یہ خبر سامنے آئی تو وزیراعظم کی طرف سے ابتدائی انکوائری کا فیصلہ ہوا، مجھے وزیر قانون کی سربراہی میں قانونی ٹیم، وزارت داخلہ اور دیگر کی حمایت حاصل تھی جس دن سانحہ کوئٹہ ہوا اس سے ایک دن پہلے میں اپنی تجاویز تیار کر چکا تھا۔ میری وزارت نے خبر پر ایکشن لیا۔ خبر پر تحقیقات کیں، تمام ایجنسیوں کی معاونت حاصل تھی۔ خبر پر فیکٹس پر بات نہیں ہو رہی۔ سچ پر بھی ٹکرز چل رہے اور جھوٹ پر بھی۔ میں نے جہاں وزیراعظم کو بریفنگ دی وہاں اسحاق ڈار اور شہباز شریف بھی موجود تھے۔ سانحہ کے دن کوئٹہ میں میٹنگ ہوئی۔ آرمی چیف نے وزیراعظم سے کہا کہ خبر کی انکوائری کہاں پہنچی میں نے بتایا کہ انکوائری تیار ہے۔ میں نے انکوائری اور تجاویز اگلے دن وزیراعظم کو بتائیں۔ آرمی چیف کے ساتھ ہمیشہ کی طرح میٹنگ بہت اچھی رہی۔ اپنی تحقیقاتی رپورٹ اور سفارشات وزیراعظم کو دیں۔ اگر تردید کرنی ہے تو آرمی ہاﺅس یا آئی ایس پی آر کرے عسکری ذرائع کو میں نہیں مانتا۔ آرمی چیف نے وزیراعظم سے کہا کہ اگر مناسب ہو تو انکوائری اناﺅنسمنٹ سے پہلے ہم سے شیئر کرلیں۔ اطلاع تھی کہ ایک صحافی کے پاس خبر ہے اور وہ اس پر وزیر اطلاعات کا موقف لینا چاہتے ہیں۔ پرویز رشید نے انہیں اپنے دفتر میں بلایا۔ پرویز رشید کو جرنلسٹ کو کہنا چاہئے تھا کہ یہ خبر غلط ہے۔ اسے قومی مفاد میں نہ چھاپیں۔ اگر وہ صحافی نہ مانتا تو پھر ڈان کی انتظامیہ سے بات کی جاتی۔ پرویز رشید سے گزارش کی کہ وہ اپنا موقف کمےٹی کے سامنے پیش کریں میڈیا میں ایشو نہ بنائیں وہ مان گئے۔ آج تک کسی میٹنگ میں سول ملٹری میں تلخی تو دور کی بات اس سے نزدیک بھی کبھی ماحول پیدا نہیں ہوا۔ پرویز رشید نے کہا کہ وہ خوش دلی سے فیصلہ قبول کرتے ہیں میں نے جب رپورٹ وزیراعظم کو پیش کی تو انہوں نے کچھ سوالات کئے۔ رپورٹ پیش کرتے وقت شہباز شریف اور اسحاق ڈار موجود تھے۔ یہ سراسر جھوٹ ہے، آرمی چیف سے میٹنگ میں نان اسسٹنٹ ایکٹرز کی بات پر تلخی ہوئی۔ تین تاریخ کو ایسی کوئی میٹنگ نہیں ہوئی جس میں سیکرٹری خارجہ نے بریفنگ دی ہو۔ چار تاریخ کی میٹنگ میں سیکرٹری خارجہ نے بریفنگ دی۔ میں ان تین سال کی تمام میٹنگز میں شریک رہا ہوں۔ ایک میٹنگ میں بھی تلخی نہیں ہوئی۔ سیکرٹری خارجہ کا نام گھسیٹے جانے پر مجھے افسوس ہوتا ہے۔ سیکرٹری خارجہ کے منہ میں جو الفاظ ڈالے گئے ہیں، سیکرٹری خارجہ نے کبھی یہ نہیں کہا کہ پاکستان تنہا ہو رہا ہے ان سے منسوب جو کہا گیا ان کا ایک ایک لفظ اس سے مختلف تھا، سیکرٹری خارجہ نے تنہائی کی بجائے ری الائمنٹ کی بات کی۔ ان کی بات خبر کے ایک ایک لفظ کے خلاف تھی۔ رپورٹ شیئر کیں، چھپ کر نہیں ملے۔ کچھ لوگوں نے غلط باتیں پھیلانے کا وطیرہ بنالیا ہے۔ پریس ریلیز کے متن پر بات ہوئی جس کے بعد پی ایم ہاﺅس نے جاری کی۔ جھوٹی خبر سے ملک میں سنجیدہ نوعیت کی سول ملٹری تقسیم ڈالی گئی۔ اس سے اتفاق ہے کہ جس نے یہ جھوٹی خبر اخبار کو دی ہے۔ وہ قوم کے سامنے آنا چاہئے حکومت اور فوج یہی چاہتی ہے کہ جو بھی اس خبر کے پیچھے ہے اسے منطقی انجام تک پہنچانا ضروری ہے وہ کون شخص ہے جس نے یہ لیک کی ہے۔ پوری قوم متفق ہے کہ اس کے پیچھے جو بھی ذہن ہے اسے ایکسپوز ہونا چاہئے۔ اس کیلئے کمیٹی تشکیل دی گئی ہے کمیٹی میں چند اور نام شامل ہونے ہیں اعلیٰ سربراہ کا بھی تعین ہونا چاہئے۔
اتنا بڑا کام ہے صرف انٹیلی جنس ایجنسیاں تو نہیں کریں گی۔ آج کمیٹی کو حتمی شکل دیں گے اور کیس کو جلد از جلد آگے بڑھایا جائے گا۔ عمران خان کے اسلام آبادلاک ڈاﺅن کرنے کے بارے میں انہوں نے کہا کہ یہ میری ذمہ داری ہے کہ کسی مریض کو ہسپتال جانے میں مشکل نہ ہو۔ عدالتیں اور دفاتر کھلے رہیں یہ بھی میری ذمہ داری ہے۔ پی ٹی آئی کے بنیادی حقوق کا تحفظ میری ذمہ داری ہے تو اسلام آباد کے شہریوں کے حقوق بھی میری ذمہ داری ہیں۔ میں نے بیک چینلز سے کوشش کی کہ معاملہ افہام و تفہیم سے طے ہو جائے۔ مشترکہ دوست کے ذریعے عمران کو پیغام بھیجا کہ اپنی ذمہ داری پوری کروں گا۔ نیوکلیئر پاور ہونے کی حیثیت سے ہمارا ایک مقام ہے۔ آپ کے دھرنے سے اس حکومت پر تو دباﺅ پڑ جائے گا لیکن جب دنیا میں یہ پیغام جائے کہ دارالحکومت بند کر دیا گیا ہے تو اس سے پاکستان کی بدنامی ہو گی۔ اس سے پاکستان کا کیا امیج بنے گا۔ امیج یہ بنتا ہے کہ ایک جتھہ آتا ہے اور کیپٹل بند کر دیتا ہے۔ اس وقت جو پیغام آیا ہے وہ یہ ہے کہ اسلام آباد کو لاک ڈاﺅن کرنے جا رہے ہیں۔ اس دفعہ ان کا پلان پاکستان سیکرٹریٹ کے اندر چلے جانا اور پھر کسی کو وہاں نہ گھسنے دینا ہے۔ دارالحکومت لاک ڈاﺅن کرنے سے حکومت کی بدنامی بعد میں پہلے ملک کی بدنامی ہو گی۔ کیپٹل کو بندکرنا صرف حکومت کے خلاف جرم نہیں، ریاست کے خلاف بھی جرم ہے۔ یولیس، قانون نافذ کرنے والے اداروں کاکام ہے کہ وہ لاک ڈاﺅن کو روکیں۔ ہنگامہ آرائی روکنے پر خاتون کا یہ کہنا کہ وہ فوجی کی بیٹی ہے، فوج کو بدنام کرنا ہے۔ میں خود فوجی کا بیٹا ہوں۔ فوجی کا بھائی ہوں، 3 فوجیوں کا بہنوئی ہوں۔ یہ کیا روایت ڈال رہے ہیں کہ دس پندرہ ہزار افرادکا جتھہ خیبرپی کے سے آئے اور یہاں تہس نہس کر دے یہ کیا روایست ڈال رہے ہیں۔ کیا ایک صوبے کو حق ہے کہ وہ وفاق کے خلاف اعلان جنگ کر سکتی ہے؟ پاکستان کی جڑیں ہلا رہے ہیں، گزشتہ دھرنے میں جو کچھ ہوا وہ آپ کے سامنے ہے۔ قادری اور عمران خان لاہور سے بڑے گھن گرج کے ساتھ یہاں آئے تھے۔ عمران خان نے پکی ضمانت دی تھی کہ وہ ریڈ زون میں نہیں جائیں گے۔

ای پیپر دی نیشن