بنی گالہ جانے کی کوشش کرنے والے پی ٹی آئی رہنما اور وزیر مال خیبر پی کےعلی امین گنڈا پور کی گاڑی سے بڑی تعداد میں اسلحہ برآمد ہوا ہے جبکہ علی امین فرارہونے میں کامیاب ہوگئے۔ پی ٹی آئی رہنما چودھری سرور، عظمیٰ کاردار اور مسرت چیمہ کو بھی بنی گالہ جانے سے روک دیا گیا جبکہ شیریں مزاری مڈبھیڑ کے بعد نکلنے میں کامیاب ہوگئیں۔ پی ٹی آئی رہنما اور خیبر پی کے کے وزیر ریونیو علی امین گنڈا پور بنی گالہ جانے کے لیے اسلام آباد پہنچے، تاہم پولیس نے جانے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا اور ان کی گاڑی کی تلاشی لی گئی، جس کے دوران اسلحہ و دیگر اشیا برآمد ہوئیں۔ پولیس کے مطابق علی امین گنڈاپورکی گاڑی سے اے کے 47، ریپٹر، گولیاں، بلٹ پروف جیکٹ اور آنسوگیس فائر کرنے والی گن، تیتر اور شراب کی بوتل بھی برآمد ہوئی ہے۔ پولیس کے مطابق علی امین گنڈاپور کی گاڑی سے برآمد ہونے والی بلٹ پروف جیکٹ کے پی کے پولیس کی ہے۔ دوسری جانب پولیس نے پاکستان چوک پر جمع ہونے والے پی ٹی آئی کارکنوں کو منتشر کرنے کے لیے شیلنگ کی۔ قبل ازیں تحریک انصاف کے رہنما چودھری سرور کو بنی گالہ جانے سے روک دیا گیا تھا۔ دریں اثناءپولیس نے گولڑہ موڑ کے قریب دوران چیکنگ شامیانے، کرسیوں سے بھرا ٹرک پکڑ لیا۔ پولیس ذرائع کے مطابق ٹرک میں پی ٹی آئی کے احتجاج کیلئے کرسیاں لے جائی جارہی تھیں۔ بنی گالہ میں تیسرے روز بھی پولیس اور مظاہرین میں جھڑپیں جاری رہیں۔ پی ٹی آئی نے کراچی میں ریلی نکالی۔ بعض افراد نے نجی ٹی وی چینل کی ڈی ایس این جی وین پر حملہ کیا جس سے وین کو نقصان پہنچا۔ رجانہ سے نامہ نگار کے مطابق گرفتاری سے بچنے کیلئے تحریک انصاف کی مقامی قیادت روپوش ہوگئی۔ سرگودھا سے نامہ نگار کے مطابق دھرنے کو ناکام بنانے کے لئے پی ٹی آئی کے کارکنوں کی گرفتاریوں کا سلسلہ عروج پر پہنچ گیا۔ پولیس کی بھاری نفری نے واٹر سپلائی روڈ پر چھاپہ مار کر پاکستان تحریک انصاف کے رہنما و امیدوار صوبائی حلقہ پی پی 33 شہزاد قریشی کو حراست میں لے کر تھانہ سٹی کی حوالات میں بند کردیا۔ مانانوالہ سے نامہ نگار کے مطابق دیگر اضلاع کی طرح ضلع شیخوپورہ میں بھی پی ٹی آئی کے سرگرم کارکنان و عہدیداران کے کوائف اکٹھے کرلئے گئے۔ اس سلسلے میں مانانوالہ میں پولیس اور خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے کارکنان کے ناموں کی فہرستیں مکمل کرکے ضلعی انتظامیہ کے حوالے کردی ہیں جن کو احکامات ملنے پر حراست میں لے لیا جائے گا۔ سلانوالی سے نامہ نگار کے مطابق کارکنوں کی گرفتاری کے لئے پے درپے چھاپے جاری ہیں۔ تحصیل صدر طاہر عزیز باجوہ پولیس کو چکمہ دے گئے۔ سابق ڈپٹی آرگنائزر سمیت متعدد کارکن گرفتار کرلئے گئے۔ سرائے عالمگیر سے نامہ نگار کے مطابق پی ٹی آئی جلسہ کو روکنے کے حوالے سے سرائے عالمگیر پولیس نے بھی کنٹینرز جمع کرلئے جس کی مدد سے روڈز بلاک کئے جائیں گے۔ ڈرائیوروں نے میڈیا نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جب بھی کسی سیاسی جماعتوں کا آپس میںکوئی اختلاف ہوتا ہے تو روڈ بلاک کرنے کیلئے ہمیں روک لیا جاتا ہے۔ جڑانوالہ سے نمائندہ نوائے وقت کے مطابق پکڑ دھکڑ سے بچنے کیلئے کارکن روپوش ہوگئے۔ تحریک انصاف کے سرگرم کارکن و عہدیداران ٹولیوں کی صورت میں اسلام آباد روانہ ہوگئے۔ میانوالی سے نامہ نگار کے مطابق پولیس ایک ڈی ایس پی، 10 ایس اوز اور بھاری نفری کے ساتھ پی ٹی آئی کے ضلعی نائب صدر عبیداللہ خان غورنی کو گرفتار کرنے بلوخیل روڈ پر واقع ان کی دکان پر پہنچے تو اردگرد کے دکانداروں نے دکانیں بند کردیں۔ وفاقی پولیس نے پی ٹی آئی کے صوبائی وزیر علی امین گنڈاپور کی گاڑی اور متعدد حملہ آوروں سے پکڑا گیا اسلحہ میڈیا کے سامنے پیش کردیا۔ شیریں مزاری کو بنی گالہ جانے سے پولیس نے روکا تو شیریں مزاری پولیس پر برس پڑیں، بحث و تکرار کے بعد پی ٹی آئی رہنما خود بیریئر ہٹا کر راستہ بنانے میںکامیاب ہوگئیں۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ وہ پارلیمنٹرین ہیں، انہیں آگے جانے سے کیوں روکا جارہا ہے۔ پی ٹی آئی رہنما نے یہ کہتے ہوئے بیریئر خود ہٹا دیا کہ اگر کسی اہلکار نے انہیں ہاتھ لگایا تو حدود کا کیس بن جائے گا۔ یوں شیریں مزاری راستہ بنانے میں کامیاب ہوگئیں۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شیریں مزاری نے وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان اور وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت جو کرنا چاہتی ہے کرلے، تحریک انصاف کا احتجاج نہیں روک سکتے۔