کراچی کے قدیم ندی‘ نالوں پرعمارتیں اور گوٹھ بن گئے ہیں‘ گل حسین کلماتی

کراچی (نیوز رپورٹر) آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی میں منعقدہ پانچویں عالمی کراچی کانفرنس کے آ خری دن کے پہلے سیشن میں کراچی کے تاریخی حوالوں‘ آرکیٹیکچر اور ماضی میں سالہا سال میں تبدیل ہونے والے حالات پر سیر حاصل گفتگو کی گئی اور مختلف مقامات کی نشاندہی کے ساتھ ساتھ ان کی تاریخی اہمیت پر روشنی بھی ڈالی گئی۔ شہرت یافتہ فلم میکر‘ میوزیشن اور مصور بابر این شیخ بین القوامی نے کراچی میں تاریخی عمارتوں اور مقامات پر ہونے والی فلم سازی پر روشنی ڈالی اور فلم کے حوالے سے ان کی اہمیت کو بیان کیا انہوں نے کہا کہ ان عمارتوں کو کمرشل تشہریات اور مووی میکنک کیلئے استعمال کیا جاتا ہے جس کی مد میں اچھی رقم کرائے کی شکل میں ادا کی جاتی ہے مگر یہ رقم ان عمارتوں کی دیکھ بھال اور بحالی کیلئے استعمال نہیں کی جاتی ہے ہم اپنی ثقافت کی حفاظت کیلئے اپنی عمارتوں کو نہیں بچا رہے ہیں۔ ادیب ‘ محقق اور مورخ گل حسین کلماتی نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ کراچی ایک عظٰیم شہر تھا مگر ہم نے اسے تباہ کر دیا ہے انہوں نے اپنی پریزنٹیشن میں کراچی میں بہنے والی تین اہم ندیوں اور برساتی نالوں کی تاریخی اور موجودہ اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ہم نے ہر چیز کو صرف تباہ کیا ہے کراچی کے مختلف علاقوں میں بہنے والی ندیوں اور برساتی نالوں میں اب عمارتیں اور گوٹھ بن چکے ہیں بہت سے ندی نالوں کو کاروباری مقاصد کیلئے استعمال کیا جا رہا ہے جبکہ کرچی بھر کا تمام کچرہ انہی ندی نالوں میں پھینکا جا رہا ہے جس سے نہ صرف یہ نالے بند ہو رہے ہیں بلکہ ماحولیات اور صحت پر بھی برا اثر ڈال رہے ہیں۔ بھارت کی معروف مصنف‘ کالم نگار ساز اگروال نے سکائیپ کے ذریعے سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ان کے آبائو اجداد تقسیم کے بعد ہندوستان ہجرت کر گئے تھے انہوں نے کراچی میں ان کے خاندان سے منسوب تصاویر دکھائیں اور ان تصاویر کا تاریخی حوالوں سے ذکر کیا۔

ای پیپر دی نیشن