اسلام آباد(نا مہ نگار)قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال کی زیر صدارت نیب ہیڈکوارٹرز میں ایک اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں نیب کے آپریشن، پراسیکیوشن، ٹریننگ اینڈ ریسرچ، آگاہی اور تدارک اور ہیومن ریسورس ڈویژن کے علاوہ نیب کی مجموعی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں ڈپٹی چیئرمین نیب، پراسیکیوٹر جنرل اکائونٹیبلٹی اور ڈی جی آپریشن کے علاوہ دیگر سینئر افسران نے شرکت کی۔ چیئرمین نیب نے کہا کہ نیب کی اولین ترجیح ملک سے بدعنوانی کا خاتمہ اور بدعنوان عناصر کو انصاف کے کٹہرے میں لانا ہے تاکہ ان سے قوم کی لوٹی گئی رقوم برآمد کرکے قومی خزانہ میں جمع کرائی جائے۔ انہوں نے کہا کہ میگا کرپشن کے مقدمات کو منطقی انجام تک پہنچانے کیلئے تمام وسائل بروئے کار لائے جارہے ہیں۔ نیب نے گذشتہ 23 ماہ میں قوم کے لوٹے گئے 71 ارب روپے برآمد کرنے کے علاوہ 600 بدعنوانی کے ریفرنس احتساب عدالتوں میں دائر کئے ہیں۔ نیب نے شکایت کی جانچ پڑتال سے لے کر ریفرنس دائر کرنے تک تقریباً 10 ماہ کا وقت مقرر کیا ہے جو کہ دنیا کی کسی دوسری اینٹی کرپشن ایجنسی نے مقرر نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ نیب ’’احتساب سب کیلئے‘‘ کی پالیسی پر سختی سے عمل پیرا ہے۔ نیب کی سزا دلوانے کی مجموعی شرح 70 فیصد ہے۔ اس کے علاوہ معتبر قومی اور بین الاقوامی اداروں نے نیب کی کارکردگی کو سراہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب مضاربہ/مشارکہ سکینڈلز میں ملوث 44 افراد کو گرفتار کرکے انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کیا ہے۔ اس کے علاوہ نیب ہائوسنگ سوسائٹیز کے متاثرین کو بھی ان کے اربوں روپے کی رقوم واپس کی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نیب قانون کے دائرہ میں رہتے ہوئے ہر شخص کی عزت نفس کا خیال رکھنے پر یقین رکھتا ہے اور نیب کے افسران ملک سے بدعنوانی کے خاتمہ کو اپنا قومی فریضہ سمجھتے ہیں۔