نواز رضا
پارلیمان کے دونوں ایوانوں میں حکومت اور اپوزیشن کے درمیان تلخیاں بڑھ گئی ہیں۔ حکومت اور اپوزیشن ایک دوسرے کو ’’غدار ‘‘ اور بھارت کا ایجنٹ قرار دینے کی دوڑ میں ایک دوسرے سے آگے نکلنے کے لئے کو شاں ہے جس سے جہاں دونوں ایوانوں کا پارلیمانی امن تباہ ہو رہا ہے قومی اسمبلی کا 27واں سیشن ہنگامہ آرائی اور احتجاج کی نذر ہو گیا اپوزیشن کے جارحانہ طرز عمل کے باعث سپیکر اسد قیصر نے پارلیمان کا کم کم ہی رخ کیا پاکستان مسلم لیگ (ن) سپیکر سے اس حد تک نالاں ہے کہ شاہد خاقان عباسی نے پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں سپیکر کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پیش کرنے کی تجویز پیش کر دی تاہم اس تجویز کو زیر غور رکھنے کا فیصلہ کیا گیا۔ سینیٹ میں بھی وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز کو بات کرنے کا موقع نہ ملنے پرحکومتی ارکان نے احتجاج کیا جبکہ قائد ایوان شہزاد وسیم کی تقریر کے دوران اپوزیشن نے شدید شور شرابہ کیا۔اپوزیشن نے حکومت کی جانب سے اہم قانون سازی کرنے کی اطلاع موصول ہونے پر اپنے تمام ارکان کو پارلیمان بلوا لیا جب کہ دوسری طرف حکومت نے بھی پوری تیاری کر رکھی تھی اگرچہ اپوزیشن کی جانب سے کورم کی نشاہدہی کی گئی لیکن حکومت نے کورم پورا کر دکھایا قومی اسمبلی میں حکومت نے دستور ترمیمی بل اورسی پیک اتھارٹی کے قیام کے آرڈیننس کی مدت میں توسیع قرار داد پیش کی۔ اپوزیشن ارکان نے سی پیک اتھارٹی بل پر مخالفانہ نعرے لگائے،اپوزیش ن ارکان نے ایوان میں بینرز بھی میں لہرائے۔ قومی اسمبلی کا اجلاس شروع ہوتے ہی وزیر اعظم کے معاون خصوصی پارلیمانی امور بابر اعوان نے وفقہ سوالات معطل کر کے حکومتی ایجنڈا لینے کی تحریک پیش کی جس پر اپوزیشن نے شدید احتجاج کیا اور کورم کی نشاندہی کر دی۔ گھنٹیاں بجنے کے بعد کورم پورا نکلا جس پر ڈپٹی سپیکر نے وقفہ سوالات معطل کرنے کی تحریک ایوان میں پیش کی جسکی ایوان نے کثرت رائے سے منظوری دیدی۔ سید نوید قمر نے کہا کہ حکومت اتفاق رائے سے قانون سازی کی بجائے آرڈیننس پر انحصار کر رہی ہے ۔ اجلاس کے دوران حکومتی رکن عطا اللہ نے خواجہ آصف کی تقریر کے دوران کورم کی نشاندہی کردی سینیٹ کا اجلاس بھی غیر معینہ مدت تک کے لئے ملتوی کر دیا گیا۔ قومی اسمبلی میں حکومتی ارکان نے ادویات کی قیمتوں پر اضافے اپنی ہی حکومت کو آرے ہاتھوں لے لیا۔