سینٹ، اپوزیشن کا واک آئوٹ، ایمل کانسی امریکہ کے حوالے کرنیوالوں کیخلاف کارروائی ہوسکتی ہے: بابر اعوان

Oct 30, 2020

اسلام آباد+ لاہور (نیوز رپورٹر+نوائے وقت رپورٹ+ خصوصی نامہ نگار) وزیراعظم عمران خان کے مشیر برائے پارلیمانی امور اور نامور قانون دان سینیٹر بابر اعوان کا کہنا ہے کہ عافیہ صدیقی اور ایمل کانسی کو امریکا کے حوالے کرنے والوں کیخلاف قانونی کارروائی ہو سکتی ہے۔ ڈپٹی چیئرمین سینٹ سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ عافیہ صدیقی کی گھر والوں سے ٹیلی فون پر بات نہیں کرائی جا رہی۔ سینیٹر مشاق احمد کے سوال پر جواب دیتے ہوئے سینیٹر بابر اعوان نے ایوان کو بتایا کہ پہلے ڈاکٹر عافیہ صدیقی رحم کی اپیل دائر کرنے پر تحفظات کر رہی تھیں لیکن اب انہوں نے رحم کی اپیل پر دستخط کر دیے ہیں۔ وزیراعظم کے مشیر نے بتایا کہ اب جیل حکام رحم کی درخواست امریکا کے صدر کو بھیج رہے ہیں۔ ہمارے اختیار میں ہوتا تو ہم عافیہ صدیقی کو 24 گھنٹے کے اندر پاکستان لے آتے۔ بابر اعوان کا کہنا تھا کہ عافیہ صدیقی کو ای میل تک رسائی حاصل ہے۔ عافیہ صدیقی اس کے ذریعے اپنے خاندان اور قونصل سے رابطے میں رہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر عافیہ نے ہمارے سفارت خانے سے کئی مرتبہ ایمبیسی ٹیلی فون پر بات کی ہے لیکن خاندان سے ٹیلی فون پر بات کرنے کا مجھے علم نہیں ہے۔ سینیٹر بابر اعوان کا کہنا تھا کہ ہوسٹن کے سفارت خانے کے ذمے لگا سکتا ہوں کہ وہ ان کے گھر والوں سے عافیہ صدیقی کا رابطہ کرا دیں۔ وزیراعظم کے مشیر کا کہنا تھا کہ عافیہ صدیقی اور ایمل کانسی کو حوالے کرنے والوں کو عدالت لے جایا جا سکتا ہے۔ پیپلز پارٹی کے سینیٹر رضا ربانی کا کہنا ہے کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) آرڈیننس متروک ہوچکا،  کسی قانون کے بغیر سی پیک اتھارٹی کام کر رہی ہے۔ سینٹ میں توجہ دلاؤ نوٹس پر اظہار خیال کرتے ہوئے سینیٹر رضا ربانی کاکہنا تھاکہ سی پیک آرڈیننس جون میں متروک ہو چکا ہے۔ ان کاکہنا تھا کہ یہ کس طرح ہو سکتا ہے کہ سب اداروں پر قومی احتساب بیورو (نیب) کا قانون لاگو ہو اور ایک ادارے کو استثنٰی ہو، کیا یہ ایک شخص کو این آر او دینے کی کوشش ہے؟ وفاقی وزیر اطلاعات سینیٹر شبلی فراز نے رضا ربانی کے توجہ دلاؤ نوٹس کو سی پیک پر شکوک و شہبات پیداکرنے کی کوشش قرار دے دیا۔ شبلی فراز کا کہنا تھا کہ پچھلی حکومت نے سی پیک کو ذاتی پراجیکٹ بنا رکھا تھا، ہم ادارے بنانے آئے ہیں۔ سی پیک کو غیر سیاسی ادارہ بنانا چاہتے ہیں۔ وزیراطلاعات کا کہنا تھا کہ یہ دشمن کو خوش کرنے میں لگے ہیں۔ دوستوں کو تو خفا نہ کریں۔ دیکھیں گے قومی اسمبلی سے پاس ہوکر بل یہاں آئے گا تو یہ ملکی مفاد میں حمایت کرتے ہیں یا نہیں۔ سینٹ میں  اظہار خیال کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ حکومت کو گوجرانوالہ جلسہ کا تو درد ہے مگر پشاور مسجد میں ہونے والے دھماکہ کا کوئی درد نہیں حکومت اپوزیشن سے لڑنے کی بجائے دہشت گردی مہنگائی اور بے روزگاری سے لڑے۔ حکومت کا بیانیہ اب چلنے والا نہیں۔ حکومتی وزیر مشیر بھارتی چینلز دیکھنے کی بجائے قومی چینلز دیکھیں جہاں مہنگائی اور بے روزگاری کا مسلسل رونا رویا جا رہا ہے۔ حکومت سینیٹرز کا ایک وفد امریکہ  بھیجے گا تاکہ وہ عافیہ صدیقی کی رہائی کیلئے کوئی قانونی اقدام اٹھا سکیں اور قوم کی بیٹی کو واپس پاکستان لایا جا سکے۔ حکومت کی نااہلی کی وجہ سے جنوبی ایشیاء میں سب سے زیادہ مہنگائی پاکستان میں ہے۔  حکومت بتائے کہ اس نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی سمیت چار ہزار بے گناہ پاکستانیوں کو امریکہ کے حوالے کرنے والے قومی مجرم  کو واپس لانے اور قانون  کے حوالے کرنے کیلئے کیا گیا ہے۔حکومت اپنے ہمدردوں  اور کارکنوں کی توقعات پر بھی  پورا نہیں اتر سکی۔ انہوں نے تجویز دی کہ سینٹ کے چیئرمین رولنگ دیں کہ سینیٹرز پر مشتمل ایک وفد امریکہ بھیجا جائے تاکہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے مقدمہ کا جائزہ لے۔ایوان بالا میں پشاور میں مدرسہ میں بم دھماکے کے شہداکے ایصال ثواب کے لئے فاتحہ خوانی کی گئی۔ جمعرات کو ایوان بالا کے اجلاس کے آغاز پر ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والا کی ہدایت پر سینیٹر مشتاق احمد نے شہداء کے لئے  دعا کرائی۔ جمعرات کو ایوان بالا کے اجلاس میں  فاٹا سے تعلق رکھنے والے ارکان نے فاٹا کے مسائل کے حل میں تاخیر پر ایوان سے واک آٹ کیا۔ سینٹ میں فاٹا سے تعلق رکھنے والے ارکان نے فاٹا کے مسائل کے حل میں تاخیر پر ایوان سے واک آٹ کیا۔ جنہیں ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کی ہدایت پر قائد ایوان سینیٹر ڈاکٹر شہزاد وسیم منا کر ایوان میں واپس لائے۔ اس موقع پر قائد ایوان سینیٹر ڈاکٹر شہزاد وسیم نے کہا کہ فاٹا کے انضمام کے بعد بھی مسائل پیدا ہوئے ہیں۔ فاٹا ارکان سے بات ہوئی ہے، چیئرمین سینیٹ کی مشاورت سے ان کا حل نکالیں گے اور ان ارکان کو مکمل طور پر مطمئن کیا جائے گا۔ سینٹر بہرہ مند تنگی نے کہاکہ صوبوں کی ملکیت پر آرڈیننس کے ذریعے قبضہ کرنا غیر آئینی ہے۔ وفاقی وزیر علی زیدی نے کہاکہ آرڈیننس کا معاملہ سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے۔ اب اس پر انتظار کرنا چاہئے۔ اس موقع پر اپوزیشن ارکان نے   اپنی نشستوں پر کھڑے ہوکر احتجاج کیا اور شیم شیم اور نامنظور کے نعرے لگائے۔ ایوان بالا نے قائمہ کمیٹی برائے خزانہ، ریونیو و اقتصادی امور کے دو معاملات قائمہ کمیٹی برائے کابینہ سیکرٹریٹ ، قائمہ کمیٹی برائے صنعت و پیداوار اور قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کو  مختلف معاملات پر اپنی رپورٹس پیش کرنے کی معیاد میں توسیع کی منظوری دے دی۔سینٹ میں قائد ایوان سینٹر وسیم شہزاد نے کہا ہے کہ پاکستان کے عوام نے دہشت گردی کے خلاف بڑی قربانیاں دی ہیں اپوزیشن کا بیانیہ گوجرانوالہ سے شروع ہوا، اپوزیشن نے جلسوں میں قومی زبان اور اداورں کے خلاف آزاد بلوچستان اور دہشت گردی کے حوالے سے جو بیانیہ اختیار کیا ہے کہ یہ سلسلہ ختم ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا  پاکستان میں اداروں کو کمزور کرنے کی کوشش کامیاب نہیں ہونے دیں گے، مودی اور اجیت دوول کی زبان نہیں بولنے دی جائے گی، یہ لوگ پاکستان کے مستقبل سے کھیل رہے ہیں، ہمیں ففتھ جنریشن وار کا سامنا ہے،  انہوں نے کہاکہ اقتدار کو ہم جوتے کی نوک پر رکھتے ہیں،  ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والا نے ایوان بالا میں وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز کو پالیسی بیان دینے سے روک دیا جس پر ایوان میں ماحول کشیدہ ہو گیا اور حکومتی اور اپوزیشن ارکان کے درمیان تلخ جملوں کا بھی تبادلہ ہوا۔ جمعرات کو ایوان بالا کے اجلاس کے دوران وقفہ سوالات کے بعد وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات نے پالیسی بیان دینے کے لئے ڈپٹی چیئرمین سے درخواست کی تو اپوزیشن ارکان نے اس پر شور شرابا شروع کر دیا اور ڈپٹی چیئرمین نے بھی موقف اختیار کیا کہ پالیسی بیان دینے کے لئے پہلے تحریری طور پر سینیٹ سیکرٹریٹ کو آگاہ کیا جانا چاہیے تھا۔  اس موقع پر ڈپٹی چیئرمین نے مزید بات کرنے سے روک دیا جس پر سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ وہ وزیر اطلاعات ہیں اور حکومت کے ترجمان کے طور پر انہیں پالیسی بیان دینے کی اجازت دی جائے۔جمعرات کو وفاقی وزراء نے ایوان بالا میں وقفہ سوالات کے دوران ارکان کے سوالوں کے جواب میں کیا جبکہ ڈپٹی چیئرمین سینٹ نے اسلام آباد کے ہسپتالوں میں بھرتی کے حوالے سے سوال متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھجوا دیا۔وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت کے دور میں این ایچ اے کی آمدنی میں 50 ارب روپے کا اضافہ ہوا ہے۔ این ایچ اے نے کوئی ٹال ٹیکس نہیں بڑھایا، موٹرویز پر معاہدے کے مطابق ہر سال 10 فیصد ٹال ٹیکس بڑھے گا۔انہوں نے کہا کہ ہر سال ٹال ٹیکس دس فیصد بڑھایا جاتا ہے۔ کیونکہ یہ معاہدے کی شق میں شامل ہے  انہوں نے کہا کہ ایم ون موٹروے پر ریسٹ ایریاز کو بہتر بنایا جا رہا ہے  سینیٹر بہرہ مند تنگی اور دیگر کے سوالات کے جواب میں وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے کہا تمام اساتذہ کو تنخواہیں باقاعدگی کے ساتھ دی جا رہی ہیں۔  ڈیلی ویجز کا معاملہ الگ ہے اگر کسی کو تنخواہ نہیں ملی تو اس کی ادائیگی کو یقینی بنایا جائے گا۔  علاوہ ازیں ڈپٹی چیئرمین سینٹ نے اسلام آباد کے ہسپتالوں میں بھرتی کے حوالے سے سوال متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھجوا دیا۔

مزیدخبریں