اسلام آباد (سٹاف رپورٹر) ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار نے کہا ہے کہ پاک فوج ایک منظم ادارہ ہے جس کے افسروں اور جوانوں نے مورچوں میں ساتھ جنگ لڑی ہے۔ یہ جنگ سے کندن بن کر نکلی ہوئی فوج ہے جس کی صفوں میں رخنہ نہیں ڈالا جا سکتا۔ مسلح افواج کی قیادت اور رینک اینڈ فائل کو نہ تو جدا کیا جا سکتا ہے نہ ہی ان میں کوئی فرق ڈالا جا سکتا ہے۔ مسلح افواج کی قیادت اور رینک اینڈ فائل ایک ہی اکائی ہے اور رہے گی۔ بھارتی جنگی قیدی ونگ کمانڈر ابھی نندن سے متعلق دیئے گئے متنازع بیان میں تاریخ مسخ کرنے کی کوشش کی گئی جس کی درستگی کے لیے بات کرنا چاہتا ہوں۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے گزشتہ روز اپنی پریس کانفرنس کے دوران ان خیالات کا اظہار کیا۔ اپنے افتتاحی بیان میں انہوں نے صرف ابھی نندن کے حوالے سے دیئے گئے مذکورہ بیان اور اس پر اپنے جواب کا ذکر کیا ۔ پریس کانفرنس کے بعد صرف ایک ہی سوال کی اجازت دی گئی اور نوائے وقت کے سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے بعض سیاسی قائدین کے بیانات کے جواب میں کہا کہ فوج کی صفوں میں رخنہ نہیں ڈالا جا سکتا۔ اس سے قبل اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ آج کی پریس کانفرنس ون پوائنٹ ایجنڈا اور ریکارڈ کی درستگی کیلئے ہے۔ کل ایک ایسا بیان دیا گیا جس میں قومی سلامتی سے منسلک معاملات کی تاریخ کو مسخ کرنے کی کوشش کی گئی۔ پلوامہ واقعہ کے بعد 26فروری2019ء کو ہندوستان نے تمام بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بدھ کو پاکستان کے خلاف جارحیت کی جس میں اسے منہ کی کھانا پڑی اور پوری دنیا میں ہزیمت اٹھانا پڑی۔ افواج پاکستان کے چوکنا اور بروقت رسپانس نے دشمن کے عزائم کو ناکام بنا دیا۔ دشمن کے جہاز جو بارود پاکستان کے عوام پر گرانے آئے تھے ہمارے شاہینوں کو دیکھتے ہی بد حواسی میں خالی پہاڑوں پر پھینک کر بھاگ گئے۔ اس کے جوا ب میں افواج پاکستان نے قوم کے عزم و حمیت کے عین مطابق دشمن کو سبق سکھانے کا فیصلہ کیا۔ اس فیصلے میں پاکستان کی تمام سول ملٹری قیادت یکجا تھی۔ پاکستان نے اعلانیہ ہندوستان کو دن کی روشنی میں منہ توڑ جواب دیا۔ ہم نے نہ صرف بھرپور جواب دیا بلکہ دشمن کے دو جنگی جہاز بھی مار گرائے۔ ونگ کمانڈر ابھی انندن کو گرفتار کر لیا۔ دشمن اتنا خوفزدہ ہوا کہ بد حواسی میں اپنے ہی ہیلی کاپٹر اور جوانوں کو مار گرایا۔ اللہ کی نصرت سے ہمیں ہندوستان کے خلاف واضح فتح نصیب ہوئی۔ اس کامیابی سے نہ صرف ہندوستان کی کھوکھلی قوت کی قلعی دنیا کے سامنے کھلی بلکہ پوری پاکستان قوم کا سر فخر سے بلند ہوا اور مسلح افواج سرخرو ہوئیں۔ پاکستان کی فتح کو نہ صرف کو دنیا میں تسلیم کیا گیا بلکہ خود ہندوستان کی قیادت نے اس شکست کا جواز رافیل جہازوں کی عدم دستیابی پر ڈال دیا۔ پاکستان نے ایک ذمہ دار ریاست کے طور پر امن کو ایک اور موقع دیتے ہوئے بھارتی جنگی قیدی ونگ کمانڈر ابھی نندن کو رہا کرنے کا فیصلہ کیا۔ پاکستان کے اس ذمہ دارانہ فیصلے کو جو کہ جنیوا کنونشن کے تحت تھا، پوری دنیا نے سراہا۔ میں یہاں ایک مرتبہ پھر تاریخ کی درستگی کیلئے واضح کردینا چاہتا ہوں کہ پاکستان نے پہلے اپنی Capability اور Resolve کا مظاہرہ کیا۔ اور یہ فیصلہ تمام جنگی آپشنز کو مد نظر رکھتے ہوئے Position of Strength سے کیا گیا۔ پاکستان کی قیادت اور افواج پاکستان ہر طرح کی صورتحال سے نمٹنے کیلئے پوری طرح تیار ہے۔ انہوں نے انگریزی میں کہا کہ gave them a bloody nose and it still hurting We ۔ ہندوستانی جنگی قیدی ونگ کمانڈر ابھی نندن کی رہائی ایک ذمہ دار ریاست کے Mature Response کے علاوہ کسی اور چیز سے جوڑنا انتہائی افسوسناک اور گمراہ کن ہے۔ یہ دراصل پاکستانی قوم کی ہندوستان پر واضح برتری اور فتح کو متنازعہ بنانے کے مترادف ہے۔ جو کسی بھی پاکستانی کیلئے ناقابلِ قبول ہے۔ ایسے منفی بیانیے کے براہ راست قومی سلامتی پر اثرات ہوتے ہیں۔ جس کا دشمن Information Domain میں بھرپور فائدہ اٹھا رہا ہے۔ اور اس کی جھلک انڈین میڈیا پر دیکھی جا سکتی ہے۔ یہی بیانیہ ہندوستان کی شکست اور ہزیمت کو کم کرنے کیلئے استعمال کیا جا رہا ہے۔ ان حالات میں جب دشمن قوتیں پاکستان پر ہائبرڈ وار مسلط کر چکی ہیں۔ ہم سب کو ذمہ داری سے آگے بڑھنا ہوگا۔ افواج پاکستان خطے کی سکیورٹی صورتحال پر مکمل نظر رکھے ہوئے اور اندرونی و بیرونی خطرات سے نہ صرف آگاہ ہیں بلکہ تمام چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لئے پوری طرح تیار ہیں۔ قوم کی مدد سے پاکستان کے خلاف ہر سازش کو ناکام بنائیں گے اور کسی بھی جارحیت کا انشاء اللہ منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔ حالیہ فوج مخالف بیان بازی پر انہوں نے کہا کہ فوجی قیادت سے لیکر سپاہی تک تمام رینکس میں شدید غصہ پایا جاتا ہے۔ پاک فوج ہر سطح پر متحد ہے۔ علاوہ ازیں ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا ہے کہ سابق گورنر محمد زبیر کا دعوی غلط ہے، آدھا سچ نہیں بطور ترجمان پاک فوج پورا سچ بتایا ہے۔ سچ صرف ایک مرتبہ بولنا پڑتا ہے۔ آدھا سچ اور آدھا جھوٹ نہیں بول سکتا۔ محمد زبیر کی ملاقات کے بارے میں جو کہا وہ ریکارڈ پر موجود ہے۔