ہو نہ یہ پھول تو بلبل کا ترنم بھی نہ ہو 

Oct 30, 2020

اللہ تعالیٰ نے آج سے لاکھوں سال قبل جب زمین اور آسمان کو پیدا فرمایا تو اِس میں مختلف قسم کے جاندار جن میں حیوانات ، جنات ، نباتات ، چرند اور پرند کو بھی پیدا فرمایا انسانوں سے بہت پہلے اِس زمین پر مختلف حیوانات ، نباتات ، چرند اور پرند موجود تھے ۔ جبکہ اپنی تسبیح کی خاطر آسمانوں پر فرشتوں کو پیدا فرمایا جو ہر قسم کے گناہ سے پاک اور نورانی مخلوق ہیں پھر انہی فرشتوں کے ساتھ جنات کو آگ سے پیدا فرمایا انہی جنوں میں سے ابلیس کو پیدا فرمایا جو بڑا عابد اور زاہد تھا ۔ ابلیس آسمانوں اور زمین پر ہر جگہ عبادت کیا کرتا تھا اور اپنے آپ کو فرشتوں سے بھی افضل سمجھتا تھا بعد میں اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم علیہ السلام کو پیدا فرمایا آدم کو مٹی سے پیدا فرمایا پہلے پہل جب حضرت جبرائیل کو آدم کا وجود بنانے کے لیے زمین سے مٹی لانے کے لیے بھیجا تو مٹی نے فریاد کی مجھے مت اُٹھاؤ اور وہ رونے لگی حضرت جبرائیل کو مٹی پر رحم آگیا اور وہ واپس اللہ تعالیٰ کے پاس خالی لوٹ گئے پھر اللہ تعالیٰ نے حضرت میکائیل کو مٹی لانے کے لیے بھیجا اُنہیں بھی مٹی نے فریاد کی اور وہ بغیر مٹی اُٹھائے زمین سے واپس آئے آخر میں اللہ تعالیٰ نے حضرت عزرائیل علیہ اسلام موت کے فرشتے کو بھیجا وہ جب زمین پر مٹی اُٹھانے کے لیے آئے تو مٹی نے دوبارہ فریاد کی کہ مجھے مت لے جاؤ لیکن حضرت عزرائیل علیہ اسلام کو انسانوں کی روح قبض کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم علیہ السلام کو مٹی سے بنوایا جبکہ اُس کا چہرہ اللہ تعالیٰ نے خود تخلیق فرمایا اور پھر کئی سالوں تک آدم کا بت ایسے پڑا رہا اِس دوران اللہ تعالیٰ نے روحوں کو تخلیق کیا اور تما م روحوں سے اپنی بندگی کا اقرار لیا تمام روحوں نے عالم اروح میں اللہ تعالیٰ کو اپنا رب تسلیم کیا ۔ لیکن زمین پر آکر زیادہ تر انسان ابلیس لعین کے بہکاوے میں آکر گمراہ ہو گئے ۔ چونکہ اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم علیہ السلام کو سجدہ کرنے کا حکم دیا تو ابلیس غرور اور تکبر کا شکار ہو گیا کہ میں آدم سے اعلیٰ ہوں یہ مٹی سے بنا ہے اور میں آگ سے بس اُسی دن سے ابلیس لعین بن کر اللہ تعالیٰ کا باغی ہو گیا اور یہ سلسلہ ازل سے ابد تک رہے گا لیکن اللہ تعالیٰ نے انسانوں کی فلاح اور ابلیس کے چکر سے بچانے کے لیے انبیاء کو بھیجا ۔ اِن انبیاء میں سے سب سے پہلے اپنے محبوب حضرت محمد ﷺ کو پیدا فرمایا بلکہ حضرت آدم علیہ السلام کی تخلیق سے بھی بہت پہلے حضرت محمد ﷺ کو پیدا فرمایا یہاں تک کہ حضرت آدم علیہ السلام جب ابلیس کے بہکاوے کا شکار ہوئے اور اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم علیہ السلام کو زمین پر بھیج دیا تو حضرت آدم علیہ السلام نے جبل رحمت پر اللہ تعالیٰ کے نام مبارک کے ساتھ حضرت محمد ﷺ کا نام دیکھا تو ایسی نام مبارک کا واسطہ دے کر اللہ تعالیٰ سے معافی طلب کی جس پر اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم علیہ السلا م کی توبہ کوقبول کیا۔اللہ تعالیٰ نے حضرت محمد ﷺ کو تمام جہانوں کے لیے رحمت بنا کر بھیجا ۔ مفسرین اٹھارہ ہزار سے زائد جہانوں کا ذکر کرتے ہیں ۔ تو اِن سب کے لیے آقا کریم ﷺ کو رحمت بنا کر بھیجا گیا ۔ آپ ﷺ کی ساری زندگی انسانوں کی فلاح و بہود میں بسر ہوئی یہاں تک کے پتھروں سے لے کر درندوں تک نے آپ ﷺ کی نبوت کی گواہی دی جس رات ابوجہل نے حضور اقدس ﷺ سے چاند کو دو ٹکڑے کرنے کا کہا تو ٓپ ﷺ کی انگلی مبارک کے اشارے سے اللہ تعالیٰ نے چاند کو کچھ وقت کے لیے دو ٹکڑوں میں تقسیم کر دیا تو ملتان کا راجہ اپنے محل کی چھت پر سویا ہوا تھا اور رجب رات کے پچھلے پہر جاگا تو چاند کو دو ٹکڑوں میں دیکھا اور حیران رہ گیا اور اپنا قاصد حجاز بھیج دیا لیکن ابو جہل بد بخت تھا پھر بھی ایمان نہ لایا ۔ 
اپنے محبوب کا ذکر اللہ تعالیٰ نے ہمیشہ کے لیے بلند کر دیا فرانس کے بد ترین اور بد بخت کتے کے بھونکنے سے کچھ نہیں ہوتا ایسے بد بختوں کے لیے اللہ تعالیٰ نے خود فرمایا ہے کہ اے میرے حبیب جو لوگ تیرا مذاق اُڑتے ہیں اُن کے لیے ہم خود کافی ہیں اور جن کو اللہ کافی ہو وہ کے لیے اُس کے غضب سے بچ سکتے ہیں ابو لہب بھی میرے آقا کو بڑی تکلیف دیا کرتا تھا اُس کے دو بیٹوں کے لیے آپ ؐ نے بد دعا فرمائی تھی کہ اے اللہ تعالیٰ ان پر اپنے کتوں میں سے کتا مسلط کر دے بس پھر کیا تھا شام کے سفر سے واپس پر ابو لہب کے بیٹے واپس آرہے تھے کہ راستے میں رات کو قافلے نے ایک جگہ قیام کیا تو ابو لہب نے اپنے بیٹے کو لشکر کے درمیان میں رکھا ۔اور اُن کی حفاظت کے لیے پہرے دار مقرر کیے لیکن رات کے پچھلے پہرے جنگل سے ایک شیر آیا اور ابو لہب کے بیٹے کو چبا کر کھا گیا ۔ تو جس نے بھی جناب رسالت مآب ﷺ کو تکلیف دی تو اللہ تعالیٰ نے اُس بد بخت کو اِس دنیا میں بھی نشان عبرت بنا دیا اور آخرت میں تو ایسے لوگوں کے لیے درد ناک عذاب ہے ۔ آج اُمت مسلمہ بڑے کرب اور دکھ میں ہے ۔ فرانس کے صدر نے جو بکواس ہمارے آقا ﷺ کے بارے میں کہی ہے ۔ اِس کتے کا انجام راجپال سے بھی بُرا ہو گا ۔ ان شاء اللہ شمع رسالت کے پروانے اور مستانے بہت جلدی نمازی علم دین کی صہوبت میں اِس بد بخت کو جہنم واصل کر دیں گے کیونکہ ہمارا تو سب کچھ ہمارے آقا حضرت محمد ﷺ ہیں ۔مسلمان سب کچھ برداشت کر سکتا ہے لیکن اپنے آقا کی توہین کسی صورت بھی برداشت نہیں کر سکتا پوری دنیا میں شمع رسالت کے پروانے اپنے آقا کی عزت اور حرمت پر کٹ مرنے کو تیار ہیں ہمیں سب سے پہلے فرانس کی منوعا نبوت کا بائیکاٹ کرتے ہوئے فرانس کو معاشی موت مارنا ہے دنیا کے تمام مسلمان اِس وقت فرانس کے صدر کے خلاف سراپا احتجاج ہیں ۔ لیکن تمام مسلم ممالک کے سربراہوں کو بھی غیرت اور خود داری اختیار کرنا ہو گی اور فرانس کے خلاف متفقہ لائحہ عمل تیار کرنا ہو گا ۔ کیونکہ مسلمان عوام تو اپنے آقا کی عزت اور حرمت پر قربان ہوناسعادت سمجھتے ہیں ۔ لیکن مسلم حکمران بزدل اور بے غیرت بنے ہوئے ہیں ۔ اُن کو شاید معلوم نہیں ایک مسلمان چاہیے وہ کتنا ہی گنا ہ گار کیوں نہ ہو لیکن وہ پیارے آقا جناب حضرت محمد ﷺ کی توہین کسی صورت بھی برداشت نہیں کر سکتا کیونکہ ہمارا سب کچھ اپنے پیارے نبی ﷺ کے ساتھ وابستہ ہے ۔ اقبال نے اس لیے تو کہا تھا ۔ 
؎ ہو نہ یہ پھول تو بلبل کا ترنم بھی نہ ہو 
چمن دہر میں کلیوں کی تبسم بھی نہ ہو 

مزیدخبریں