اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) پاکستان میں مہنگائی بڑھے گی۔ ورلڈ بنک نے خطرے کی گھنٹی بجا دی۔ ملک میں مہنگائی کی شرح 8.9 فیصد تک جا سکتی ہے۔ ورلڈ بنک نے پاکستان ڈویلپمنٹ رپورٹ میں کہا ہے کہ قرض معاہدے میں تاخیر سے معیشت کو خطرات ہیں۔ ملکی سکیورٹی کو خطرات بڑھ رہے ہیں۔ جبکہ معاشی اصلاحات تاخیر کا شکار ہو سکتی ہیں۔ پاکستان کی برآمدات نہیں بڑھ رہیں‘ جاری کھاتوں کا خسارہ بڑھ رہا ہے۔ ملک میں غربت کی شرح 4.8 فیصد رہنے کا امکان ہے۔ قرض اور واجبات جی ڈی پی کا 90 فیصد ہو سکتے ہیں۔ ورلڈ بینک نے تجویز دی ہے کہ پاکستان کو برآمدی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے ایک مربوط اور طویل المدتی اصلاحاتی حکمت عملی کی ضرورت ہے جس کے لیے وفاقی اور صوبائی سطح پر حکومتی اداروں کے درمیان رابطوں کی ضرورت ہوگی۔ تاکہ پالیسی فیصلوں کو ہم آہنگ کیا جاسکے۔ رپورٹ کے مطابق ورلڈ بینک کی جانب سے جاری کردہ 'پاکستان ڈیویلپمنٹ اپ ڈیٹ: ریوائیونگ ایکسپورٹ' رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مضبوط ملکی طلب کی وجہ سے حالیہ مہینوں میں درآمدات میں برآمدات کے مقابلے بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے جس سے تجارتی خسارہ بہت زیادہ بڑھ گیا ہے۔ رپورٹ میں تجویز دی گئی کہ مضبوط اقتصادی ترقی کو برقرار رکھنے کے لیے پاکستان کو نجی سرمایہ کاری اور برآمدات میں اضافہ کرنے کی ضرورت ہے۔ ملک کے مسلسل تجارتی عدم توازن کا جائزہ لیتے ہوئے رپورٹ میں کہا گیا کہ اعلیٰ مؤثر درآمدی ٹیرف کی شرح، برآمدی صلاحیت کو بڑھانے کے لیے اداروں کے لیے طویل المدتی فنانسنگ کی محدود دستیابی، برآمد کنندگان کے لیے مارکیٹ انٹیلی جنس خدمات کی ناکافی فراہمی، اور پاکستانی اداروں میں کم پیداواری صلاحیت برآمدات میں رکاوٹ کے اہم عوامل ہیں۔ عالمی بینک کے سینئر ماہر اقتصادیات ڈیرک چن نے کہا کہ ’جی ڈی پی کے حصے کے طور پر برآمدات میں طویل المدتی کمی کا ملک کے زرمبادلہ، ملازمتوں اور پیداواری ترقی پر اثر پڑتا ہے۔ لہذا عالمی منڈیوں میں مقابلہ کرنے کے لیے پاکستان کے لیے بنیادی چیلنجز کا سامنا کرنا پائیدار ترقی کے لیے ناگزیر ہے۔