کوئٹہ‘اسلام آباد (بیورو رپورٹ+نیوزرپورٹر) گورنر ہائوس کوئٹہ میں جمعہ کے روز حلف برداری کی سادہ مگر پروقار تقریب منعقد ہوئی جس میں میر عبدالقدوس بزنجو نے نئے وزیر اعلیٰ بلوچستان کے عہدے کا حلف اٹھا لیا۔ گورنر بلوچستان سید ظہور احمد آغا نے میر عبدالقدوس بزنجو سے حلف لیا۔ اس موقع پر گورنر پنجاب چوہدری سرور، ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی قاسم خان سوری، قومی اور صوبائی اسمبلی کے اراکین، مختلف سیاسی تنظیموں کے رہنما و کارکنان سمیت زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد کی ایک بڑی تعداد شریک موجود تھی۔ میر عبد القدوس بزنجو صوبے کی تاریخ میں دو مرتبہ وزیر اعلیٰ بننے والے دوسرے وزیر اعلیٰ ہیں۔ میر عبد القدوس بزنجو 2018میں پہلی بار وزیر اعلیٰ بنے اور جمعہ کو انہوں نے دوسری بار وزیر اعلیٰ کے عہدے کا حلف لیا ہے۔ ان سے قبل نواب ذولفقار مگسی کو یہ اعزاز حاصل تھا کہ وہ دو مر تبہ 1990اور 1993میں وزیر اعلیٰ رہے ہیں۔ بلوچستان اسمبلی میں پی ٹی آئی کے پارلیمانی لیڈر سردار یار محمد رند نے کہا ہے کہ ہمیں بلوچستان کے عوام کے حقوق عزیز ہیں۔ نئے وزیراعلیٰ اگر صوبے کی بہتر خدمت کریں گے تو ہم آخری دن تک انکا ساتھ دیں گے۔ انہوں نے کہا ہم نے وزراتوں پر کوئی بات نہیں کی۔ حقوق کی آواز اٹھائیں گے۔ انہوں نے بلوچستان کے مفادکے خلاف کام کیا تو پھر ہم میر عبدالقدوس نزنجو کی بھی اسی طرح مخالفت کریں گے جیسے جام کمال خان کی کی تھی۔ بلو چستان اسمبلی کے اجلاس کے دوران جمعیت علماء اسلام کے رکن میر زابد علی ریکی جب ایوان میں آئے تو انہوں نے سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال کی حکومت کے خاتمے پر سجدہ ریز ہو کر ایوان میں شکریہ ادا کیا۔ میر عبدالقدوس بزنجو بلوچستان کے 18ویں وزیر اعلیٰ منتخب ہوئے ہیں۔ سردار بابر موسیٰ خیل نے بتایا کہ عبدالقدوس بزنجو کو وزیراعلیٰ کے عہدے کے لئے 39 اراکین کے ووٹ ملے۔ وزیراعلیٰ کے انتخاب میں جمعیت علمائے اسلام، بی این پی مینگل اور پشتونخواہ ملی عوامی پارٹی نے حصہ نہیں لیا۔ آزاد رکن نواب اسلم خان رئیسانی نے بھی وزیراعلیٰ کے انتخاب کے عمل میں حصہ نہیں لیا۔ جبکہ سابق وزیراعلیٰ جام کمال خان بھی نئے وزیراعلیٰ کے انتخاب کے وقت ایوان میں موجود نہیں تھے۔ نومنتخب وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو نے کہا ہے کہ جن دوستوں نے ساتھ دیا‘ ان کا شکرگزار ہوں۔ ہم نے سب کو ساتھ لیکر چلنا ہے۔ ہم نے تقریریں بہت کیں‘ اب کام کریں گے۔ گزشتہ ادوار کی باتیں نہیں کروں گا۔ وفاق کے تعاون کے بغیر میں کوئٹہ شہر کو بھی بہتر نہیں بنا سکوں گا۔ بلوچستان رقبے میں بڑا ہے‘ کام کیلئے وفاق کا تعاون ضروری ہے۔ وزارت اعلیٰ کا منصب بے وفا ہے۔ یہ کسی کا نہیں ہوتا۔ تحریک عدم اعتماد میں ہمیں بہت کچھ سیکھنے کو ملا۔ عبدالقدوس بزنجو نے کہا کہ بلاول بھٹو‘ آصف زرداری کا مشکور ہوں کہ تحریک میں تعاون کیا۔ عمران خان سے ملاقات کرکے صوبے کیلئے مزید بہتر اقدامات کرائیں گے۔ مجھے عوام کے مفادات کیلئے جیل جانا پڑے تو جائوں گا۔ ان کا کہنا تھا کہ 15 دن میں حکومتی پالیسی کا اعلان کریں گے۔ میں آج اعلان کرتا ہوں کہ میرے لئے شاہراہیں بند نہ کی جائیں۔چیئرمین سینٹ محمد صادق سنجرانی نے میر عبدالقدوس بزنجو کو وزیر اعلیٰ بلوچستان منتخب ہونے پر مبارک باد دیتے ہوئے کہا ہے کہ نو منتخب وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو بلوچستان کے روشن مستقبل کی اُمید ہیں۔ بلوچستان کی ترقی و خوشحالی میںاپنا اہم کردار ادا کر یں گے ٰتمام اراکین صوبائی اسمبلی کو ساتھ لے کر چلیں گے اور باہمی مشاورت وہم آہنگی سے صوبہ بلوچستان کی ترقی کے نئے دور کا آغاز ہو گا۔
عبدالقدوس 39ووٹوں سے18ویںوزیراعلیٰ بلوچستان منتخب
Oct 30, 2021