کراچی: منگھو پیر میں ریتی چوری  مافیا اور 2 ایس ایچ اوز کیخلاف مقدمہ


کراچی(این این آئی)لینڈ مافیاز کے لیے جنت بنے کراچی غربی کے علاقے منگھو پیر میں عدالتی احکامات کے باوجود نجی اراضی سے ریتی چوری کرنے کے الزام میں دیگر ذمے داروں کے علاوہ پولیس کے 2 ایس ایچ اوز سمیت 3 پولیس افسران کے خلاف مقدمہ درج ہونے کے باوجود انہیں گرفتار نہیں کیا گیا۔ان پولیس افسران نے نہ ہی ضمانتی کرائی ہیں، بلکہ ان میں سے 2 تو اپنے عہدوں پر بھی براجمان ہیں۔کراچی غربی کے دیہہ ٹپو منگھو پیر میں 16 ایکڑ ناکلاس نجی اراضی سے ریتی چوری کرنے پر مبینہ طور پر زمین کے مالک محمد سراج مستی خان نے اے ڈی جے کراچی ویسٹ سے رجوع کیا تھا۔


مدعی مقدمہ کے مطابق عدالت کی جانب سے منگھو پیر تھانے کے ایس ایچ او، مائنز اینڈ منرل تھانہ سندھ کے انچارج اور ٹریفک سیکشن کے ایس او کو ہدایات جاری کی گئیں اور ملزمان کے خلاف کارروائی کرنے کا کہا گیا مگر پولیس کی مبینہ ملی بھگت سے یہ سلسلہ نہ رک سکا اور عدالتی وارننگ کے باوجود پولیس افسران ریتی چوروں کی سرپرستی کرتے رہے۔مدعی مقدمہ کے مطابق اس سلسلے میں شواہد جمع کرنے پر عدالت کی جانب سے پولیس کے متعلقہ افسران کے خلاف کارروائی کا حکم دیا گیا۔عدالتی حکم پر منگھو پیر تھانے میں سراج مستی خان کی مدعیت میں ایف آئی آر نمبر 795/2022 درج کی گئی۔زیرِ دفعہ 379/34 درج مقدمے میں منگھو پیر اور مائنز اینڈ منرل تھانوں کے ایس ایچ اوز اور ٹریفک سیکشن منگھو پیر کے انچارج، ڈمپر مالکان اور ڈرائیورز نامزد ہیں۔ملزمان پر نجی اراضی سے ریتی چوری کرنے اور زمین کو نقصان پہنچانے کا الزام ہے۔ایس ایس پی ویسٹ نے ایس ایچ او منگھو پیر عتیق الرحمن کو عہدے سے ہٹا کر فوری طور پر معطل کر دیا تھا، تاہم ایسی کارروائی ایس ایچ او مائنز اینڈ منرلز سندھ سرفراز جتوئی اورٹریفک سیکشن منگھو پیر کے بااثر انچارج نیاز سومرو کے خلاف نہیں کی گئی جو ابھی بھی اپنے عہدوں پر کام کر رہے ہیں۔پولیس حکام کے مطابق تینوں پولیس افسران کو گرفتار نہیں کیا گیا اور نہ ہی انہوں نے تا حال ضمانتیں کرائی ہیں۔مقدمے کے تفتیشی افسر کے مطابق تفتیش کے سلسلے میں تینوں پولیس افسران پیش بھی نہیں ہوئے۔رابطہ کرنے پر سابق ایس ایچ او منگھو پیر عتیق الرحمن اور سیکشن انچارج نیاز سومرو نے فون اٹینڈ نہیں کیا۔دوسری جانب سرفراز جتوئی نے دعوی کیا ہے کہ عدالتی حکم پر مقدمے سے ان کا نام نکال دیا گیا ہے مگر وہ اس دعوے کے دستاویزی ثبوت پیش نہیں کر سکے۔

ای پیپر دی نیشن