زکریا یونیورسٹی کے لاء کالجز میں گھپلوں کی نشاندہی ، جے آئی ٹی کی تحقیات آخری مراحل میں   

ملتان(سپیشل رپورٹر)سپریم کورٹ کے احکامات  پر زکریا یونیورسٹی کے لا کالجز میں داخلوں میں گھپلوں کے معاملہ پر بنائی گئی خصوصی جے آئی ٹی ٹیم کی تحقیقات آخری مراحل میں داخل ہوگئی۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ حالیہ تحقیقات میں  بڑے گھپلوں کی نشاندھی کی  جا چکی ہے۔ تفصیل کے مطابق سپریم کورٹ کے جسٹس اعجازالاحسن اور جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی پر مشتمل دو رکنی بینچ نے  ایک جے آئی ٹی ٹیم تشکیل دیتے ہوئے ایف آئی اے کو حکم دیا تھا کہ وہ ملتان میں زکریا یونیورسٹی کے لاکالجز اور اس سے متعلق پرائیویٹ لا کالجز کا فرانزک آڈٹ کریں اور اسکی رپورٹ مکمل کرکے سپریم کورٹ میں میں چار ہفتوں کے اندر پیش کریں۔ سپریم کورٹ کے حکم پر ایف آئی اے نے چار ممبرز پر مشتمل ایک خصوصی ٹیم تشکیل دی۔ اس ٹیم کی سربراہی ایف آئی اے پنجاب زون ٹو فیصل آباد کے ڈائریکٹر کو کمیٹی کا کنوینیر بنایا گیا ۔ جبکہ ایف آئی اے ملتان سرکل کے ڈائیریکٹر بطور ہیڈ آف دی کمیٹی ہونگے۔ اسی طرح اسسٹنٹ ڈائریکٹر معظم علی ، سب انسپکٹر عادل ایوب شامل ہونگے۔ ایف آئی اے  کے ذرائع نے بتایا ہے کہ ان تحقیقات میں 2019 سے 2021 کے دوران 34 ہزار طالب علموں سے فیسوں کی مد بھاری رقوم  وصول کی گئی تاہم تین سالہ پروگرام میں ان کا کوئی ریکارڈ  نہ مل  سکا۔  جس کے باعث 3 سالہ پروگرام کے  ان طلبہ کا   مستقبل داؤ پر لگ گیا۔ اس معاملہ پر شہری نے سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا اور داخلوں کی مد میں گھپلوں کی نشاندہی کرتے ہوئے تحقیقات کی استدعا کی۔ جے آئی ٹی نے ان لا ء کالجز کی  رجسٹریشن اور تمام ریکارڈ چیک کرنا شروع کر دیا اس معاملہ پر یہ بھی سامنے آرہا ہے کہ  یونیورسٹی کے تحت کی  گئی رجسٹریشن نہ صرف جعلی تھی بلکہ داخلوں کی مد میں بوگس اور فرضی رسیدیں بھی بنائیہوئی تھیں۔   اسی طرح زکریا یونیورسٹی کا اپنے شعبہ جات  ریکارڈ بھی آپس میں  نہیں مل رہا ۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ  رجسٹریشن اور کنٹرولر  برانچ کے ریکارڈ میں بھی بڑا فرق دیکھنے میں آرہا ہے ذرائع کا کہنا ہے کہ تحقیقات کی تکمیل پر اس سیکنڈل میں بڑے بڑے نام سامنے آ سکتے ہیں۔ واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے نے جے آئی ٹی کو 4 ہفتوں میں تحقیقات کو مکمل کرنے کی ہدایات دی تھی تاہم اب جے آئی ٹی نے اس میں مزید دس دن کا وقت مانگ لیا ہے۔

ای پیپر دی نیشن