کراچی(کامرس رپورٹر)نیشنل بینک آف پاکستان کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کا اجلاس آج منعقد ہوا جس میں 30ستمبر، 2022 کو ختم ہونے والے نوماہ کی مدت کیلئے عبوری مالی نتائج کی منظوری دی گئی۔ بینک نے اس سہ ماہی میں مضبوط مالی کارکردگی دکھائی جس کی وجہ سے مالی سال 2022 کی تیسری سہ ماہی کیلئے بینک کا قبل از ٹیکس منافع 14.5 بلین روپے رہا ۔نتیجتاً نو ماہ کی مدت کیلئے بینک کا قبل از ٹیکس منافع 48.3بلین رہا جو گزشتہ سال کی اسی مدت کے 40.2 بلین روپے کے مقابلے میں 20.1 فیصد زیادہ ہے۔تمام کاروباری سیگمنٹ میں مضبوط آمدن اور منافع کے ساتھ بینک کی فنڈز پر مبنی نیٹ انٹریسٹ آمدن خاص طور پر مستحکم اور مضبوط رہی۔ بینک نے غیر یقینی معاشی ماحول اور سیلاب کے باعث بلند لاگتوں کے دبائو کے باوجود اپنے صارفین اور کلائنٹس کو معاونت فراہم کرنے کا سلسلہ جاری رکھا۔بینک نے اثاثوں کی اوسط آمدنی میں سالانہ بنیادوں پر 37 فیصد اضافہ حاصل کیا۔ حجم پر مبنی نمو اور بلند مسابقتی پالیسی ریٹ سے 332.2 کی مجموعی انٹریسٹ آمدن پیدا ہوئی جو گزشتہ سال کے نو ماہ کی مدت کے 166.5 بلین روپے سے 100 فیصد زیادہ ہے۔فنڈز کے جارحانہ تصرف کی بدولت بینک کے انٹریسٹ پر مبنی اوسط واجبات 3,680.0 بلین روپے تک پہنچ گئے جبکہ مالی سال 2021 کی نو ماہ کی مدت میں یہ 2,610.0 بلین روپے تھے۔ نتیجتاً بلند اوسط انٹریسٹ ریٹ کے تناظر میں بینک کی فنڈز کی لاگت مالی سال 2022 کی نو ماہ کی مدت کیلئے 251.6 بلین رہے۔ اسی طرح نیٹ انٹریسٹ آمدن سالانہ بنیادوں پر 11.3 فیصد اضافہ کے ساتھ 80.6بلین روپے رہی۔چیلنجنگ کاروباری ماحول اور تجارتی سرگرمی اور سٹاک مارکیٹ کی سست کارکردگی کے باوجود بینک نے 9 ماہ کی مدت کیلئے 25.3 بلین روپے کی نان فنڈ آمدن حاصل کی جو سالانہ بنیادوں پر 6.6 فیصد کم رہی۔ بینک کی ایکویٹی سرمایہ کاری سے بینک نے 3.4 بلین روپے منقسمہ آمدن پیدا کی جو سالانہ بنیادوں پر 23.2 فیصد زیادہ ہے۔ برانچ بینکنگ آپریشنز سے فیس اور کمیشن سے حاصل ہونے والی آمدنی سالانہ بنیادوں پر 13.9 فیصد اضافہ کے ساتھ 14.5 بلین روپے رہی جو بینک کی مارکیٹ میں وسیع پہنچ کا عکاس ہے۔بینک بڑی تعداد میں کارپوریٹ اداروں کو ایف ایکس حل فراہم کرتا ہے جس کے باعث بینک کی فوریکس آمدن 5.1 بلین روپے جو سالانہ بنیادوں پر 5.6فیصد زیادہ ہے۔تاہم پی ایس ایکس کی سست کارکردگی کے باعث بینک اپنے اثاثوں سے 1.1 بلین روپے کا ہی منافع حاصل کرسکا جبکہ گزشتہ سال کی اسی مدت میں یہ منافع 5.4 بلین روپے تھا۔نتیجتاًمالی سال 2022 کے نو ماہ کی مدت کیلئے مجموعی آمدنی 105.9بلین روپے رہی جو سالانہ بنیادوں پر 6.4 بلین روپے یا 6.4 فیصد زیادہ ہے۔ افراط زر کے اثرات کو مدنظر رکھتے ہوئے ملازمین کو حال ہی میں دیے جانے والے الائونس اور آئی ٹی سسٹم اور انفراسٹرکچر میں بینک کی سرمایہ کاری کی وجہ سے بینک کے مدت کیلئے آپریٹنگ اخراجات 54.8بلین روپے رہے جو سالانہ بنیادوں پر 16.5 فیصد اضافہ ظاہر کرتے ہیں۔بینک کے این پی ایلز ( NPLs) میں 6.4 فیصد اضافہ ہوا جو210.6بلین روپے رہے ۔چونکہ بینک اثاثوں میں اضافہ کی فعال پالیسی پر عمل پیرا ہے، اس لئے این پی ایل کا تناسب جو ستمبر2021 میں 16.7 فیصد تک بہتر ہوکر ستمبر2022 میں 14.9 فیصد ہوگیا۔قرضوں کے نقصانات کو جذب کرنے کیلئے فنڈز کی رقم اس مدت کیلئے 2.8 بلین روپے رہی جو 2021 کے نو ماہ کی مدت کے 12.2 بلین روپے کے مقابلے مین 9.4 بلین روپے یا 77.1 فیصد کم ہے۔ ایس بی پی کی گائیڈ لائنز کے مطابق بینک نے اپنے کیپٹل بیس کو مضبوط بنانے کیلئے نان پرفارمنگ اثاثون کے عوض کافی فنڈز کو برقرار رکھا ہے ۔ مخصوص فنڈز کے طور پر 192.2 بلین روپے رکھے گئے جس کے باعث این پی ایل کوریج ریشو 91.3 فیصد کی بلند سطح پر رہا۔اسی طرح 2022 کے نو ماہ کی مدت کیلئے بینک کی قبل ازٹیکس منافع 48.3 بلین روپے رہا جو 2021 کی نو ماہ کی مدت کے 40.2 بلین روپے کے مقابلے میں 20.1 فیصد زیادہ رہا۔ فنانس ایکت 2022 کے ذریعے کارپوریٹ ٹیکس میں مخصوص تبدیلیاں کی گئیں، جس نے قانونی اور سپر ٹیکس ریٹ میں اضافہ کے علاوہ وفاقی حکومت کی سیکیورٹیز میں سرمایہ کاری سے منسوب پچھلے سال کی آمدنی پر اثر مرتب کیا۔نتیجتاً ٹیکس چارج کی رقم 29.2 بلین روپے رہی جو 2021 کی نو ماہ کی مدت کے 40 فیصد کے مقابلے میں 60.4 فیصد بنتا ہے۔ اسی لحاظ سے بینک کا بعداز ٹیکس منافع 2021 کی نو ماہ کی مدت کے 24.1 بلین روپے کے مقابلے میں2022 کی نو ماہ کی مدت کیلئے 19.2 بلین روپے رہا۔رواں سال بینک نے اپنی بیلنس شیٹ میں 5 کھرب روپے کا سنگ میل عبور کیا ہے کیونکہ بینک کے مجموعی اثاثے 34.3 فیصد اضافے کے ساتھ 2021 کے اختتام پر 3,846.7 بلین روپے کے مقابلے میں 5,168.0 بلین روپے رہے جو نیشنل بینک کو پاکستان میں مجموعی اثاثوں کے لحاظ سے سب سے بڑا بینک بناتا ہے۔سرمایہ کاری میں 73.2 فیصد اضافہ ہوا جو 3356.6 بلین روپے رہی جبکہ ایڈوانس کی مد میں مجموعی رقوم 8.4 فیصد نمو کے ساتھ 1415.4 بلین روپے تک پہنچ گئی۔بینک نے وسیع اور متنوع مارکیٹ کی سوچ کے ساتھ مضبوط فنڈنگ اور لیکویڈٹی پروفائل برقرار رکھی ہے۔30 ستمبر،2022 تک بینک کے کل اثاثے 3,010.8بلین روپے تھے۔اوسط غیر منافع بخش جاری ڈیپازٹس میں 13.3فیصد نمو دیکھی گئی ۔سی اے ایس اے (CASA) ریشو 81.7 فیصد، لیکویڈٹی کوریج اور نیٹ سٹیبل فنڈنگ بھی بالترتیب 137اور 255 فیصد رہے۔ کیپٹل ایڈوکیسی ریشو بھی مالی سال 21 کے 20.39 فیصد سے بہتر ہوکر 21.85 فیصد ہوگیا جو بینک کی مضبوط اور مستحکم مالیات کو ظاہر کرتا ہے۔بینک کو طویل مدتی اور مختصر مدت کے لیے بالترتیب AAA/A1+ کیٹیگریز کی اعلی ترین مقامی کریڈٹ ریٹنگز حاصل ہے جو جون 2022 میں PACRA اور VIS کریڈٹ ریٹنگ کمپنی دونوں کی طرف سے تصدیق شدہ ہے۔بینک تجارتی اور دیہی سیگمنٹ پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے مالی شمولیت کے فروغ کیلئے ادارہ جاتی اور ٹیکنالوجی پر مبنی ٹرانسفارمیشن، مصنوعات میں بہتری، ڈیجیٹلائزیشن پر کام کررہا ہے۔ کاروباری ترقی کیلئے اقدامات کے ساتھ ساتھ بینک نے وارثتی مسائل کے حل کے ذریعے بھی ترقی کا عمل جاری رکھا ہوا۔قومی بینک کی حیثیت سے این بی پی کی حکمت عملی سروس کوالٹی کی سطح کو بہتر بنانا، ڈیجیٹلائزیشن کے ذریعے لوگوں تک رسائی کو متنوع بنانا اور اپنی مصنوعات اور سروسز کے رینج میں اضافہ پر مبنی ہے۔