جنگ آزادی کی تاریخ مسلمانوں کی بیش بہا قربانیوں سے بھری پڑی ہے1865ء میں امریکہ کی سول سوسائٹی نے امریکہ میں غلامی کی قانونی حیثیت کو ختم کرنے میں اہم کردار ادا کیا ، یورپ میں روشن خیالی کی تحریک کے پیچھے بھی سول سوسائتی کا ہی ہاتھ تھا ، بھارت میں بھی مسلمانوں کی محرومیوں کو ختم کرنے میں تحریک علی گڑھ انجمن حمایت اسلام دیگر سوسائٹی کے اداروں نے نہایت اہم کردار ادا کیا تھا۔ بھارت کی 30کروڑ سے زائد مسلمان آبادی کی نسل کشی کے خطرات تیزی سے بڑھ رہے ہیں، درحقیقت جنگ تو ہتھیاروں سے لڑی جاتی ہے لیکن حق و باطل کے تصادم میں اہل ایمان امت بھی انسانیت کی خاطر بھارت سے ٹکرائیں گی۔1857میں جب بر صغیر تاج برطانیہ کے زیر انتظام تھا تو اس وقت ملکہ برطانیہ نے جو بھی فرمان جاری کیا اس ہندوستان کے قدیم حقوق کا حوالہ دیا گیا بھارت کے اس رویے سے نا اندیشی کی بو آتی ہے۔مودی کے لیے سبق یہ ہے کہ پاگل پن کی دوڑ میں شریک نہ ہو دیوانگی یا جنون کی خوفناک بیماری کا مواثر تدارک کرے۔پاکستان نے ہر عالمی فورم پر بھارتی جارحیت و بربریت اور مسئلہ کشمیر کو بھرپور طریقے سے اجاگر کیا ہے لیکن مذاکرات کے ذریعے تمام مسائل کے حل کی کوششوں کو ہندو حکمرانوں نے اپنی ہٹ دھرمی کے باعث ناکام کیا ہمیشہ فرار ی کی راہ اختیار کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر پر اپنے ناجائز قبضے کو طوالت بخشی ہے کشمیری عوام پر غیر ملکی افواج نے موت و ہلاکت کے ان عقوبت خانوں میں ناقابل بیان مظالم توڑے ہیں عالمی برادری جلد سے جلد ایڈیٹروں اور پارلیمنٹ کے ممبروں کو مقبوضہ کشمیر بھیجے تاکہ قطعی شہادت خودملا خط کر لیں اور کسی قسم کے شک کی گنجائش باقی نہ رہے ان تمام جرائم کی وسعت سایت ہو وہ خود حقیقی حالات بتا سکے غیر ملکی افواج کے وحشت کی سچی کہانیوں کو پروپیگنڈہ قرار دینے کا موقع آنے پائے۔
(محمد بشیر کھٹانہ،03489891587)