لاہور (کلچرل رپورٹر) سامنے موت کھڑی تھی اور میں مزاح تخلیق کر رہی تھی۔ میں اپنی زندگی سے مکمل نا امید اور مایوس تھی کیونکہ موت میرے سر پر پنجے گاڑے کھڑی تھی۔ میری کینسر کی دوسری سٹیج تھی تب میں نے شدید ڈیپریشن کی حالت میں طنز و مزاح تخلیق کیا ” خیابان ادب کی چیئرپرسن، نامور ادیبہ شاعرہ صحافی دانشور ڈاکٹر عارفہ صبح خان نے بتایا کہ گزشتہ برس انھیں کینسر جیسی جان لیوا بیماری ہوگئی۔ وہ اس موذی مرض سے لڑتے لڑتے نڈھال ہو کر ڈیپریشن میں چلی گئیں۔ انہوں نے کرب اور مایوسی کی حالت میں طنز و مزاح لکھنا شروع کر دیا۔ گنجے اور گنجیاں“ کے نام سے انہوں نے ایک معرکتہ الآراءشاہکار تخلیق کیا۔پبلشر اور رائٹر سید وقار معین کا کہنا ہے کہ یہ اس صدی کا سب سے خوبصورت مزاح ہے۔ اس کتاب کے مزاح پارے، ادب کی دنیا میں مزاح نگاری کو بلندیوں پر لے گئے ہیں۔ وہ پاکستان کی واحد صحافی خاتون ہیں جن کے کریڈٹ پر 12 گولڈ میڈلز اور 70 ایوارڈز ہیں۔مجید نظامی نے ڈاکٹر عارفہ کو " صحافت کی شیرنی" کا خطاب دیا۔ پرویز مشرف ، بے نظیر بھٹو ، نواز شریف، کلثوم نواز اور بیشمار سیاستدانوں نے انکے قلم کی طاقت کو سراہا۔
گنجے، گنجیاں ڈاکٹر عارفہ صبح خان کی طنزومزاح پر معرکة الآرا تخلیق
Oct 30, 2023