روزی ، رزق اورخالق !


پیرس کی ڈائری 
محمود بھٹی 
غیر ملکی آلات کی نمائش کے موقع پر منعقدہ کانفرنس میں ایک صنعتکار نےدوران تقریر حاضرین سے سوال کیا ،وہ لوگ ہاتھ کھڑے کریں جو یہ سمجھتے ہیں کہ روزگار سے ملنے والی روزی یعنی رزق اللہ کے ہاتھ میں ہے ؟ تمام حاضرین نے ہاں میں ہاتھ کھڑے کر دیئے، صنعتکار نے دوبارہ کہا اب وہ لوگ ہاتھ کھڑے کریں جو یہ سمجھتے ہیں کہ روز گار اور رزق ایک ہی چیز ہے ، اکثریت نے دوبارہ ہاتھ کھڑے کردیئے،
صنعتکار نے دوبارہ تقرر شروع کی اور کہا آئیے روزی اور رزق کا فنڈا سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں،پہلے چند باتیں گوش گزارکرتا ہوں، خالق کائنات نے جب یہ دنیا بنائی تو اسے خود کار یعنی آٹو میٹکڈ بنایا ،تخلیق سے لیکر تعمیرتک ، تعمیر سے لیکر تخریب تک ، اللہ تعالیٰ نے عروج کی پیدائش سے لیکرزوال کے انتقال تک کا سائیکل آٹومیٹکڈ کردیا،آئیے اب روزی اور رزق کا فنڈا سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں،پہلے دو باتیں سمجھ لیں ،روزی وہ کام ہے جس سےروزگار ملتا ہے اور ضروریات زندگی پوری ہوتی ہیں،وہ بلا امتیاز رنگ و نسل و مذہب ان کو ملتی ہیںجو تسلسل سے محنت اورجدوجہد کرتے ہیں،دوسری بات یہ کہ جو روزی کمانے کی چاروں شرائط پوری نہیں کریگا اسے مسلسل روزگار نہیں ملےگا، یہاں ایک اور اہم بات یہ ہے کہ ہم جانتے ہیں حلال روزی فائدہ مند ہوتی ہے، جبکہ مجرمانہ سرگرمیوں سے حاصل آمدنی حرام اور بے فائدہ ہوتی ہے ،اب آتے ہیں رزق کی جانب ، حلال روزی سے ملنے والا فائدہ ہی اصل میں وہی رزق ہے جسکا اللہ تعالیٰ نے وعدہ کررکھا ہے،جس کام میں برکت ہوتی ہے وہ برکت ہی عظیم رزق ہے، جس کام سے بیماری نہیں آتی یعنی صحت شاندا ررہتی ہے رزق ہے،جس کام سے پریشانی نہیں آتی یعنی ذہنی سکون ملتا ہے قابل قدر رزق ہے، جس کام سے بےراہ روی نہیں آتی یعنی نیک راستہ ملتا ہے انمول رزق ہے، جس کام سے توکل بڑھتا ہے یعنی خدا پر یقین بڑھتا ہے دائمی رزق ہے، جس کام سے اللہ کی قربت نصیب ہو یعنی عبدیت حاصل ہوتی ہے وہ حقیقی رزق ہے،جس کا م سے خاندان کو اطمینان ملے وہ مفید رزق ہے،جس کام سے اچھی بیوی ملے وہ بیوی بھی بہترین رزق ہے، جس کام سے نیک اور صالح بچے ملیں وہ بچے رزق ہیں،اللہ پتھر میں بھی کیڑے کو رزق عطا کرتا ہے لیکن اس کیلئے اسے حرکت کرنا پڑتی ہے،اللہ تعالیٰ نے ہمیں اپنی ضروریات کیمطابق وافر آمدنی حاصل کرنے کیلئے روزگار چننے کی آزادی حاصل ہے، اگر ہم اپنی عمر کے مطابق موزوں وقت پر موزوں روزگار چن لیں ،تو ہماری روزی، روزگار اور رزق تینوں ہماری ضروریات کو پوارا کردیں گے،لیکن اگر موزوں وقت گزر گیا تو دوبارہ وافر رزق حاصل کرنیکا موقع نہیں ملے گا، صنعتکار نے آخر میں کہا آجکل والدین کو کئی قسم کے مسائل کا سامنا ہے، انکی اولاد جوں جوں بڑی ہو تی جاتی والدین سے نفرت کی حد تک برملا اختلاف کر تی پائی جاتی ہے ،وہ کہتے پھرتے ہیں کہ آپ نے اپنی مرضی کی ڈگری تو کروادی لیکن ہم اس کے مطابق کام نہیں کریں گے بلکہ وہ کام کریں جس سے انھیں انھیں خوشی ملتی ہے، بچے والدین سے اس حد تک اختلاف کرتے ہیںکہ وہ نافرمانی پر اتر آتے ہیں،میں حاضرین میں موجود ایسے نوجوانوں سے مخاطب ہوں ، نوجوان بچے سوچیں ذرا جب روز حشر قرآن پاک سامنے رکھ آپ سے کہا جائیگا ثابت کرو قرآن پاک میں کہاں لکھا ہے ؟ اگر باپ نےاپنی مرضی کی تعلیم دلوائی تو تم اس سے نفرت کرو ؟ قران پاک میں کہاں لکھا ہے ؟ اگر باپ نےاپنی مرضی کی تعلیم دلوائی تو تم اسکی نافرمانی کرو ؟ قرآن پاک میں کہاں لکھا ہے ؟میری زندگی، میری مرضی ؟ قرآن پاک میں کہاں لکھا ہے ؟ اپنی عارضی خوشی کیلئے تم ماں باپ کو رلانے کیلئے آزاد ہو؟ میرے بچو جب آپکے پاس کوئی جواب نہیں ہوگا تو آپکی تمام ترتمام نیکیاں آپکے منہ پر مار دی جائیں گی۔

ای پیپر دی نیشن