جکارتہ (این این آئی)انڈونیشیا کی پولیس نے ملک گیر سطح پر کیے گئے ایک کریک ڈاو¿ن میں کم از کم 27 مشتبہ عسکریت پسندوں کو مبینہ طور پر کالعدم انتہاپسند گروپوں سے تعلق کے شبے میں گرفتار کر لیا گیا ہے۔آبادی کے اعتبار سے دنیا کے سب سے بڑے مسلم ملک انڈونیشا میں 2024ء میں عام انتخابات کا انعقاد ہونا ہے۔ اس سے قبل پولیس کے انسداد دہشت گردی کے ایلیٹ اسکواڈ کی طرف سے عسکریت پسند گروپوں کے خلاف ملک گیر سطح پر یہ تازہ ترین کریک ڈاو¿ن غیر ممولی اہمیت کا حامل ہے۔اس کارروائی کے بارے میں وسطی سولاویسی صوبے میں قومی پولیس کے ایک ترجمان احمد رمضان نے بتایا کہ یہ گرفتاریاں دارالحکومت جکارتہ اور مغربی جاوا میں عمل میں آئیں۔ ا±دھر پولیس کے اس ایلیٹ اسکواڈ کے ایک ترجمان آسون سیریگر نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو دیے گئے بیان میں کہا،ہم ابھی بھی گرفتار کیے گئے تمام افراد سے تفتیش اور پوچھ گچھ کر رہے ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ گرفتار شدگان میں سے زیادہ تر آبائی باشندے اور ان کا تعلق مقامی عسکریت پسند گروہوں سے ہی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ یہ گرفتاریاں 18 مشتبہ افراد سے پوچھ گچھ کے بعد عمل میں آئی ہیں۔ احمد رمضان نے کہا کہ یہ عسکریت پسند 2 اکتوبر سے گرفتار ہیں۔ مقامی میڈیا کی کچھ رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ گرفتار کیے گئے افراد مبینہ طور پر فروری 2024 ء کے مجوزہ انتخابات میں خلل ڈالنے کے لیے حملوں کی سازش کر رہے تھے۔ تاہم اس خیال کو تیزی سے رد کرتے ہوئے قومی پولیس کے ترجمان احمد رمضان نے کہا، آئندہ انتخابات سے قبلانڈونیشیا میں دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے خطرات کا اب تک کوئی اشارہ نہیں ملا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ کریک ڈاو¿ن پولیس کے ادارے کی دہشت گردی کی ممکنہ کارروائیوں کے خلاف احتیاطی کارروائی کی کوششوں کا حصہ ہے۔جے اے ڈی گروپ کو 2017 ء میں امریکہ نے دہشت گرد گروپ قرار دیا تھا۔ ا±س کے بعدانڈونیشیا کی ایک عدالت نے 2018 ء میں جے اے ڈی پر پابندی لگا دی تھی، جس سے یہ گروپ کافی کمزور پڑ گیا۔یہ گروپ کئی مہلک خودکش بم دھماکوں کا ذمہ دار قرار دیا جاتا ہے۔ مثال کے طور پر جکارتہ میں 2016 ء میں ہونے والا مہلک حملہ جس میں 8 ہلاکتیں ہوئیں تھیں۔ اس کے علاوہ اسی سالانڈونیشیا میں خودکش بم دھماکوں کی لہر دیکھی گئی تھی۔ ان سب کے پیچھے اسی گروپ کا ہاتھ مانا جاتا ہے۔ انڈونیشیا میں 2002 ء میں سیاحتی جزیرےبالی میں ہونے والے بم دھماکوں میں 202 افراد کی ہلاکت ہوئی تھی ، جن میں زیادہ تر مغربی اور ایشیائی سیاح تھے۔ اس حملے کے بعد حکومت نے عسکریت پسندوں کے خلاف کریک ڈاو¿ن شروع کیا گیا ہے۔انڈونیشیا میں آئندہ برس 14 فروری کو صدارتی انتخابات کا انعقاد ہونا ہے۔