کرپٹو کرنسی کی 2023 کی جغرافیائی رپورٹ میں چینالائسس( Chainalysis )نے پاکستان کو نچلی سطح پر کرپٹو کرنسی کو قبول کے حوالے سے آٹھواں ملک قرار دے دیا ہے۔ کمپنی کے انڈیکس میں ٹاپ 10 رینکنگ میں 6 وسطی اور جنوبی ایشیا ءاور اوشیانا ممالک بھی شامل ہیں ۔چینالائسس نے ہر ملک کو اس کے 2023 گلوبل کرپٹو ایڈاپشن انڈیکس میں آن چین کرپٹو کرنسی سرگرمی اور حجم کی بنیاد پر درجہ عطا کیا ہے ۔ا سکور کا حساب لگانے کے لیے اعداد و شمار کو فی کس پرچیزنگ پاور پیئرٹی (PPP) اور دیگر متعلقہ میٹرکس جو قومی اقتصادی پیداوار اور معیار زندگی کا جائزہ فراہم کر سکتے ہیں کے ذریعے شمار کیا گیا ہے. جس کے پاکستان کے مسلم معاشرے پر مندرجہ ذیل اثرات مرتب ہوسکتے ہیں.
کرپٹو کرنسی کے 2023 کے جغرافیائی مطالعہ کے مطابق پاکستان مجموعی انڈیکس میں آٹھویں نمبر پرہے، موصول کردہ سینٹرلائزڈ ویلو کے لحاظ پاکستان ساتویں، خوردہ سینٹرلائزڈ ویلیو حاصل کرنے میں نویں، پیئر ٹو پیئر (P2P) ایکسچینج تجارتی حجم میں نویں، موصول کردہ اورریٹیل ڈی سینٹرلائزڈ فنانس (DeFi) ویلیو میں بیسویں نمبر پر ہے۔ پاکستان نے مارکیٹ کے منفی رجحانات کے باوجود انڈیکس میں نمایاں رینکنگ حاصل کی ہے۔ چینالائسس کے مطابق پچھلے سال کی اسی سہ ماہیوں کے مقابلے میں2023 کی پہلی اور دوسری سہ ماہی میں نچلی سطح پر کرپٹو اپنانے میں کمی واقع ہوئی ہے ۔تاہم 2022 کے آخر سے حالات کچھ بہتر ہونا شروع ہوئے ۔ جب FTX کے دیوالیہ پن نے مارکیٹ پر اثر ڈالا اور سرمایہ کاروں کے جذبات کو منفی طور پر متاثر کیا .لیکن یہ موجودہ اسکوراب بھی 2021 کی دوسری سہ ماہی کی ہمہ وقتی بلندیوں سے کوسوں دور ہے۔
اس دوران واحد زمرہ جو 2020 کی تیسری سہ ماہی پری بل مارکیٹ کی سطح سے اوپر رہنے میں کامیاب رہا وہ کم ودرمیانی آمدنی والے ممالک ہیں ۔ پاکستان اس گروپ میں گراس روٹ کرپٹو قبول کرنے والے لیڈر انڈیا کے ساتھ آتا ہے۔ سروے کی مدت کے دوران ان معیشتوں میں انڈیکس اسکور میں اضافہ ہوا ہے ۔ محققین کے تجزیے کی بنیاد پر یہ ایک ”انتہائی امید افزا“ رجحان ہے۔رپورٹ کے مطابق کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک کی معیشتیں ترقی حاصل کرنے کے مراحل سے گزر رہی ہیں۔ ان ممالک میں متحرک، پھیلتی ہوئی صنعتیں اور آبادی موجود ہے۔ دنیا کی 40فیصد آبادی ان ممالک میں رہتی ہے جن میں سے اکثر نے گزشتہ چند دہائیوں میں خاطر خواہ معاشی ترقی کی ہے۔چینا لائسس کے نتائج کی بنیاد پر پاکستان کے بڑھتے ہوئے نچلی سطح پر کرپٹو کو اپنانے کے پیچھے بنیادی محرک دولت کو محفوظ رکھنا، افراط زر اور قومی کرنسی کی قدر میں کمی کے منفی اثرات کو کم کرنا ہے۔ کمپنی کی طرف سے نامزد ماہرین کے مطابق پاکستان میں مقیم کاروباری افراد بیرون ملک سے مصنوعات درآمد کرتے وقت افراط زر سے متعلق خطرات سے بچنے کے لیے اسٹیبل کوائنز کا استعمال کرتے ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ پاکستان نے اس حقیقت کے باوجود انڈیکس میں نمایاں پوزیشن حاصل کی، گوکہ اس وقت ملک میں کرپٹو ٹریڈنگ پر باقاعدہ پابندی ہے۔چینالائسس کی رپورٹ کے تحت پاکستان میں نچلی سطح پر کرپٹو کو اپنانے کا عمل شروع ہو گیا ہے لیکن ملک کی مسلم آبادی کے حجم کو دیکھتے ہوئےاس امید افزا رجحان کو مزید تیز کرنے کے لیے ایک نئے پہلو کو مدنظر رکھنا ہوگا۔ پاکستان میں اسلام پر چلنے والوں کی سب سے زیادہ تعداد ہے، جس میں 240 ملین سے زیادہ افراد یا تقریباً 96.5 فیصد شہری مسلمان ہیں ۔
پاکستان میں مسلم کمیونٹی کی بڑی تعداد کے باوجود کرپٹو کرنسیوں اور بلاک چین مارکیٹ تک شریعت کے مطابق رسائی حاصل نہیں ہے۔ نتیجتاًملک کے شہریوں کو ڈی سینٹرلائزڈ ایپلی کیشنز (dApps) استعمال کرتے ہوئے حرام سرگرمیوں جیسے ربا اور غیر اخلاقی کاروباری طریقوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔اس چیلنج سے نمٹنے کے لیے اسلامک کوائن نے شریعت کے مطابق اخلاقیات فرسٹ اور بلاک چین پر مبنی مالیاتی ایکو سسٹم تشکیل دیا ہے۔ اس ایکو سسٹم کو پاکستان اور دیگر اقوام کی مسلم آبادی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے تیار کیا گیاہے۔ پروجیکٹ کا مشن مسلم کمیونٹی کو ڈیجیٹل دور کے مالیاتی آلات تک آسا ن رسائی فراہم کرنا ہے تاکہ صارفین کے درمیان بغیر کسی رکاوٹ کے لین دین کی سہولت فراہم کی جاسکے ۔مسلم کمیونٹی کے ذریعے چلائے جانے والے، ہائی تھرو پٹ اور ای وی ایم سے مطابقت رکھنے والےحق چین کے ذریعےاسلامک کوائن اسلام ڈالر بنایا گیا ہے جو انسان دوستی کی کوششوں میں حصہ ڈالنے کے لیے پرعزم ہے۔اسلام ڈالر حلال اثاثہ کے تمام معیارات پر پورا اترتا ہے، اخلاقیات کے پہلے مالیاتی ایکو سسٹم میں مقامی کرنسی کے اجراء کا 10فیصد خود بخود Evergreen DAO میں جمع ہو جاتا ہے۔ شریعہ بورڈ اور کمیونٹی ممبران کے ساتھ مل کر ایک ڈی سینٹرلائزڈ انداز میں زیر انتظام، یہ فنڈز اسلام سے متعلقہ وینچر میں سرمایہ کاری، خیرات و عطیات اور دیگر اقدامات کے لیے مختص کیے جاتے ہیں جو صارفین کی نظر میں براہ راست اسلام ڈالر کیلئے قدر پیدا کرتے ہیں۔اسلامک کوائن منظوری کیلئے دو تہوں کے ذریعے شرعی تعمیل حاصل کرتا ہے۔ سب سے پہلے کمیونٹی ووٹ دیتی ہے کہ آیا dApps کو وائٹ لسٹ کرنا ہےیا نہیں، تب کہیں جا کر اسے حق ایکو سسٹم کے اندر لانچ کرنے کی اجازت ملتی ہے۔ مکمل تعمیل کے لیے ڈویلپرز کو بھی اپنی درخواستیں شریعہ بورڈ کو جانچنے کے لیے جمع کرانی ہوں گی۔جون 2022 میں دنیا کے معروف مسلم عمائدین نے اسلامک کوائن کے لیے فتویٰ جاری کیا۔ اسلامی مالیات میں اپنے وسیع تجربے کے لیے مشہور اسکالرز نے اسلام ڈالر کو ڈیجیٹل اثاثے کے طور پر کرپٹو کرنسی اور بلاک چین لینڈ اسکیپ کے اندر درجہ دیا جو اسلامی اصولوں کے مطابق ہے۔ یہ فتوے جہاں ایک طرف اس منصوبے کی ساکھ کو بہتر بنار ہے ہیں وہیں اسلامک کوائن نے بھی مارکیٹ کی مندی کو شکست دے کر سرمایہ کاروں سے مجموعی طور پر400 ملین ڈالر فنڈ اکھٹے کئے ہیں ۔اسلامک کوائن کے شریک بانی محمد الکاف الہاشمی کے مطابق اسلامک کوائن ایک کرپٹو کرنسی سے کہیں زیادہ اہم ہے ۔ انھوں نے میڈیا سے گفتگو کے دوران کہا کہ ”یہ ایک 360 ڈگری مالیاتی ایکو سسٹم ہے جس کا مقصد ہماری روزمرہ کی زندگی سے متعلق پہلوؤں کی ایک وسیع رینج میں معاونت فراہم کر نا ہے ۔ یہ رینج صحت کی دیکھ بھال کی خدمات سے لے کر سوشل میڈیا کے تعاملات تک کچھ بھی ہو سکتی ہے ۔ مالیات کے لیے ایک ورسٹائل ٹول کے طور پر کام کرنا اسلامک کوائن کا خاصہ ہے۔ میں مسلم برادری سے اپیل کرتا ہوں کہ اسلامی فنانس کے اصولوں کو آگے بڑھانے کے ہمارے مشن میں ساتھ دیں۔ ہم جدید معاشی چیلنجز کو حل کرنے کے لیے پُر عزم ہیں۔ جس کے لیے ہم اب دنیا بھر میں تمام کمیونٹیز اور عقائد کے ہر فرد کو شرکت کی دعوت دے رہے ہیں۔“اسلامک کوائن کے شریک بانی محمد الکاف الہاشمی کے مطابق اسلامک کوائن ایک کرپٹو کرنسی سے کہیں زیادہ اہم ہے ۔ انھوں نے میڈیا سے گفتگو کے دوران کہا کہ ”یہ ایک 360 ڈگری مالیاتی ایکو سسٹم ہے جس کا مقصد ہماری روزمرہ کی زندگی سے متعلق پہلوؤں کی ایک وسیع رینج میں معاونت فراہم کر نا ہے ۔ یہ رینج صحت کی دیکھ بھال کی خدمات سے لے کر سوشل میڈیا کے تعاملات تک کچھ بھی ہو سکتی ہے ۔ مالیات کے لیے ایک ورسٹائل ٹول کے طور پر کام کرنا اسلامک کوائن کا خاصہ ہے۔ میں مسلم برادری سے اپیل کرتا ہوں کہ اسلامی فنانس کے اصولوں کو آگے بڑھانے کے ہمارے مشن میں ساتھ دیں۔ ہم جدید معاشی چیلنجز کو حل کرنے کے لیے پُر عزم ہیں۔ جس کے لیے ہم اب دنیا بھر میں تمام کمیونٹیز اور عقائد کے ہر فرد کو شرکت کی دعوت دے رہے ہیں۔“
اسلامک کوائن اخلاقیات کو سامنے رکھ کر شریعت کے مطابق مالیاتی نظام کیلئے ایک موثر ہتھیار ثابت ہوسکتا ہے۔ یہ پاکستان یا اس سے باہر نچلی سطح پر کرپٹو کو اپنانے کے لیے تحریک پیدا کرسکتا ہے۔ حرام سرگرمیوں کا سامنا کیے بغیر ڈیجیٹل اثاثہ بنانے کی فہرست میں داخل ہونے کا ایک ہموار طریقہ کرپٹو کرنسی فراہم کرتی ہے۔ اسلامک کوائن کا مقصد زیادہ سے زیادہ مسلمانوں کو کرپٹو کی صنعت میں شامل کرنا ہے تاکہ وہ اس کے فوائد سے استفادہ حاصل کرسکیں۔
ایسا لگتا ہے کہ پروجیکٹ اپنے مشن کو پورا کرنے کے راستے پر گامزن ہے۔ جولائی کے فنڈنگ راؤنڈ میں 200 ملین ڈالر جمع کرنے کے علاوہ اسلامک کوائن نے حال ہی میں اسلام ڈالر کا آغاز کیا ہے جو KuCoin ڈیجیٹل اثاثہ جات کے ایکسچینج میں لسٹ کیا گیا ہے ۔ تاہم یہ منصوبے کے روڈ میپ پر صرف چند چیزیں ہیں۔ درحقیقت اسلامک کوائن کے مستقبل کے لیے شاندار منصوبے ہیں جن میں اسلام ڈالر کا حمایت یافتہ سوئس ادائیگی کارڈ، crypto-fiat پروسیسنگ سروسز، ایک ڈی سینٹرلائزڈ شناختی حل اور متحدہ عرب امارات میں مقیم معروف مالیاتی اداروں کے ساتھ شراکت میں بنایا گیا گولڈ پیگڈ سٹیبل کوائن شامل ہیں۔