حضور نبی کریم رﺅف الرحیم ﷺ کے اکثر ارشادات ایسے ہیں جو الفاظ کے اعتبار سے تو مختصر ہیں لیکن معانی و مطالب کے لحاظ سے وسیع اور بے حد جامع ہیں۔ محدثین نے حضور نبی کریم ﷺکے ایسے ارشادات کو جوامع الکلم کہا ہے۔ حضور نبی کریم کا فرمان عالی شان بھی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے غزوہ خندق میں میری باد صبا کے ذریعے مدد کی اور مجھے جامع کلمات بھی عطا کیے گئے ہیں۔
عطیة الابراشی نے نبی کریم ﷺ کے جوامع الکلم کے متعلق لکھا ہے کہ آپ کا وہ جامع کلام جس کی فصاحت و بلاغت کا مقابلہ اور برابری کی ہی نہیں جاسکتی ، جو بیان و بلاغت کا آخری درجہ اور بے انتہا مدلل بھی ہے ، جو جامع کلمات اور انوکھی حکمت پر مشتمل ہوتاہے اس کے الفاظ و حروف کی تعداد تو قلیل ہے لیکن معانی کے لحاظ سے بہت وسیع ہے۔ ( عظمت رسول)
اما م غزالی رحمة اللہ تعالیٰ علیہ احیا ءعلوم الدین میں حضور نبی رحمت کے جوامع الکلم کے بارے میں لکھتے ہیں کہ ”وما ینطق عن الھویٰ“ کے مطابق آپ کے یہ کلمات روح القدس کے توسط سے فیض ربانی ہے۔ آپ فرماتے ہیں آپ تمام انسانوں میں سب سے زیادہ مختصر بات کرنے والے تھے یہ فیض ربانی ان کے لیے جبریل امین لائے تھے۔ اختصار کے ساتھ آپ جتنی جامع بات کرنا چاہتے تھے کر لیتے تھے آپ کا کلام جامع کلمات ہوتے تھے جن میں نہ فالتو بات ہوتی نہ کسی قسم کی کمی ہوتی تھی۔
حضور نبی کریم رﺅ ف الرحیم ﷺ کے چند جامع کلمات پیش خدمت ہیں :
۱: سب لوگ کنگھی کے دندانوں کی طرح برابر ہیں۔ ۲:انسان اپنے بھائی کے سبب بہت کچھ بن جاتا ہے یعنی زیادہ لگتا ہے۔ ۳: ایسے شخص کی صحبت میں کوئی بھلائی نہیں ہو سکتی جو تیرے لیے بھی اسی انداز میں نہ سوچے جس انداز میں تو اس کے لیے سوچتا ہے۔ ۵: اوپر والا ہاتھ یعنی دینے والا ہاتھ نیچے والے ہاتھ یعنی لینے والے ہاتھ سے بہتر ہے اور سب سے پہلے اسے دو جس کی تم پر ذمہ داری ہے۔ ۶: مسلمانوں کے خون کی قدرو قیمت برابر ہے۔ ان میں چھوٹے سے چھوٹا اگر کسی کو امان دیدے تو اس کا پاس کرنا سب پر لازم ہے۔
ان میں سے دور کا فرد بھی ان کا جواب دے سکتا ہے۔ وہ غیروں کے مقابلے میں ایک ہاتھ کی طرح متحد ہیں۔حضور نبی کریمﷺ کے اس ارشاد مبارکہ میں مسلم معاشرے میں فرد کی عظمت خودداری اور وحدت ملی کا خوبصورت تصور دیا گیا ہے۔ ۸: جو تھوڑا ہو مگر کافی ہو اس بہت سے بہتر ہے جو غافل بنا دیتا ہے۔