لاہور میں آلودگی اور سموگ کی  تشویشناک صورتحال

Oct 30, 2024

اداریہ

    گردو غبار اور دھوئیں کے بادلوں‘ آلودگی اور سموگ نے لاہور شہر میں مسلسل ڈیرے ڈال رکھے ہیں۔ آلودگی کے خاتمے کیلئے محکمہ موسمیات نے رواں ہفتے کو بھی مصنوعی بارش کیلئے ناسازگار قرار دیا ہے۔چیف میٹرولوجسٹ شاہد عباس کا کہنا ہے کہ حکومت کو ٹریفک کے دھوئیں پر قابو پانے کیلئے موثر حکمت عملی بنانی ہوگی۔لاہور کا صبح کے وقت ائیر کوالٹی انڈیکس 523 ریکارڈ کیا گیا۔ عالمی آلودہ شہروں کی فہرست میں لاہور پہلی پوزیشن پر برقرار ہے۔
دنیا بھر میں لاہور آلودہ ترین شہر ہونے کی وجہ سے مسلسل پہلے نمبر پر نظر آرہا ہے جو اب تشویشناک صورت اختیار کر چکا ہے‘ جس کا اندازہ اس امر سے لگایا جا سکتا ہے کہ انتظامیہ کی طرف سے شہریوں کو ہائی الرٹ کرتے ہوئے انتباہ کیا جارہا ہے کہ وہ اپنے گھر کی کھڑکیاں اور دروازے بند رکھیں‘ بلاضرورت گھروں سے باہر نہ نکلیں‘ باہر نکلتے وقت ماسک کا استعمال کریں۔ پنجاب حکومت نے لاہور میں منصوعی بارش کا اہتمام کیا ہوا ہے‘ مگر محکمہ موسمیات گزشتہ دو ہفتے سے اس بارش کیلئے حالات کو ناسازگار قرار دے رہا ہے جس کی وجہ سے لاہور کے شہری اس مصنوعی بارش سے بھی محروم ہیں۔ شہر بھر میں بے ہنگم ٹریفک کے زہریلے دھوئیں‘موسمیاتی گرد و غبار اور سب سے بڑھ کر ہواﺅں کے ذریعے بھارتی پنجاب سے آنیوالے فصلوں کی باقیات کے دھوئیں نے لاہور کی فضا کو انسانی صحت کیلئے مزید خطرناک بنا دیا ہے۔ آنکھوں اور پھیپھڑوں کے امراض میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے جس سے سب سے زیادہ بچے اور بوڑھے متاثر ہو رہے ہیں۔ بے شک موسمیاتی تبدیلی کے باعث فضائی آلودگی میں اضافہ ہو رہا ہے جس کے تدارک کیلئے عالمی سطح پر اقدامات کئے جا رہے ہیں‘ جبکہ پاکستان کی حکومتیں بھی انفرادی طور پر اس سے نمٹنے کیلئے کوشاں ہیں مگر جو احتیاط برتی جا سکتی ہے‘ ان میں کسی صورت لاپروائی نہیں ہونی چاہیے۔ بڑھتی فضائی آلودگی کے باعث پاکستان میں فصلوں کی باقیات جلانے پر سخت پابندی عائد کی گئی ہے جس پر یہاں کے کسان سختی سے عمل پیرا ہیں مگر بھارت اپنے ہاں فصلوں کی باقیات جلانے سے گریز نہیں کر رہا‘ وہ پاکستان کی طرف آنے والی ہواﺅں کے رخ کا فائدہ اٹھا کر اپنے ایجنڈے کے تحت فصلوں کی باقیات جلا کر لاہور اور اسکے گردونواح کو خطرناک حد تک گرد آلود کر رہاہے جس کی وجہ سے لاکھوں زندگیاں داﺅپر لگ چکی ہیں۔عالمی ادارہ صحت کو بھارت کے اس اقدام کا سختی سے نوٹس لینا چاہیے‘ جو انسانی صحت کے حوالے سے عالمی قوانین کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔

مزیدخبریں