وزیراعظم محمد شہباز شریف سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں ہونے والی دو روزہ سرمایہ کاری کانفرنس شرکت کر رہے ہیں۔ 29 اور 30 اکتوبر کو منعقد ہونے والی کانفرنس جس فیوچر انویسٹمنٹ انیشیٹو کے تحت ہورہی ہے وہ مختلف ممالک کے لیے اپنی معاشی طاقت کو ظاہر کرنے، غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے اور ایک پائیدار مستقبل کی تشکیل کے لیے مکالمے میں مشغول ہونے کے لیے ایک اہم پلیٹ فارم کے طور پر کام کرتا ہے۔ اس سال کے فیوچر انویسٹمنٹ انیشیٹو کا موضوع ‘لا محدود آفاق: آج کی سرمایہ کاری، مستقبل کی تشکیل ہے جو عالمی سرمایہ کاری پر توجہ مرکوز کرے گا جس کا مقصد مصنوعی ذہانت، روبوٹکس، تعلیم، توانائی، خلا، مالیات، صحت کی دیکھ بھال اور پائیداری جیسے اہم مسائل کو حل کرنا ہے۔ دفتر خارجہ کی طرف سے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اس موقع پر وزیراعظم کی سعودی ولی عہد اور وزیراعظم محمد بن سلمان اور دیگر اعلیٰ سعودی حکام کے ساتھ اہم دو طرفہ بات چیت متوقع ہے۔ فریقین پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان اقتصادی اور تزویراتی شراکت داری پر تبادلہ خیال کریں گے اور اقتصادی، توانائی اور دفاعی شعبوں میں دو طرفہ تعاون پر غور کریں گے۔ وزیراعظم کی فیوچر انویسٹمنٹ انیشیٹو کے آٹھویں ایڈیشن میں شرکت کرنے والے بین الاقوامی رہنماو¿ں اور کاروباری افراد کے ساتھ بھی ملاقات متوقع ہے۔ سعودی وفد پاکستان آ کر سرمایہ کاری کے لیے کئی معاہدے کر چکا ہے اور اب وزیراعظم کا سرمایہ کاری کانفرنس کے لیے سعودی عرب اس سے اگلا مرحلہ ہے۔ آئندہ ہفتے میں ایک اور سعودی وفد کی پاکستان آمد متوقع ہے۔ یہ پیشرفت پاکستان کی معیشت میں بہتری اور استحکام کی فضا پیدا کر رہی ہے جو خوش آئند ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ اس موقع پر سکیورٹی کے معاملات پر خصوصی توجہ دے کیونکہ پاکستان دشمن عناصر کو یہ بات کبھی بھی ہضم نہیں ہوگی کہ پاکستان معاشی اعتبار سے مضبوط اور مستحکم ہو جائے۔