وزیراعظم شہباز شریف کا دورہ سعودی عرب

Oct 30, 2024

اسد اللہ غالب....انداز جہاں

وزیراعظم پاکستان میاں شہبازشریف دوست ممالک سے روابط مزید مضبوط بنانے کا مشن لیے اس وقت 2 روزہ دورے پر سعودی عرب میں موجود ہیں، جہاں ان کی سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اور دیگر اعلیٰ سعودی حکام سے ملاقاتیں متوقع ہیں۔وزیر اعظم کی ٹیم کے سرکردہ رہنماوزیرخزانہ محمد اورنگزیب، وزیر دفاع خواجہ آصف، وزیر نجکاری عبدالعلیم خان، وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ، وزیر پیٹرولیم ڈاکٹر مصدق ملک، وزیر تجارت جام کمال بھی ان کے ہمراہ ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف وفد کیساتھ ریاض انویسٹمنٹ فورم 2024 میں شرکت کریں گے، دورے کے دوران دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی اور اسٹریٹجک شراکت داری پر بات چیت ہوگی جبکہ اقتصادی، توانائی اور دیگر شعبوں میں دوطرفہ تعاون کے امکانات کا جائزہ بھی لیا جائے گا۔ وزیر اعظم ریاض میں منعقد ہونے والے فیوچر انویسٹمنٹ انیشیٹوکے 8 ویں ایڈیشن میں شرکت کریں گے، کابینہ کے اہم ارکان بھی وزیر اعظم کے ہمراہ ہیں۔فیوچر انویسٹمنٹ انیشی ایٹو ممالک کے لیے معاشی طاقت کو ظاہر کرنے، غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے اور ایک پائیدار مستقبل کی تشکیل کے لیے مکالمے میں مشغول ہونے کے لیے ایک اہم پلیٹ فارم کے طور پر کام کرتا ہے۔ اس سال فیوچر انویسٹ منٹ انیشی ایٹو کا موضوع ہے ’لامحدود افق: آج کی سرمایہ کاری، کل کی تشکیل‘۔ اس موقعے پر عالمی سرمایہ کاری پر توجہ دی جائے گی، جس کا مقصد بڑے مسائل جیسے مصنوعی ذہانت، روبوٹکس، تعلیم، توانائی، خلا، مالیات، صحت اور پائیداری کے حل تلاش کرنا ہے۔وزیر اعظم کی فیوچر انویسٹمنٹ انیشیٹوکے 8 ویں ایڈیشن کانفرنس میں شرکت کرنے والے رہنماوں اور کاروباری افراد کے ساتھ بھی ملاقاتیں متوقع ہیں۔ وزیراعظم شہباز شریف کی سعودی ولی عہد اور وزیراعظم شہزادہ محمد بن سلمان اور دیگر اعلی سعودی حکام کے ساتھ ملاقاتوں میںفریقین پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان اقتصادی اور تزویراتی شراکت داری پر تبادلہ خیال کریں گے اور اقتصادی، توانائی اور دفاعی شعبوں میں دوطرفہ تعاون پر غور کریں گے۔
 وزیراعظم دورہ سعودی عرب کے بعد کل جمعرات 31 اکتوبر کو قطر جائیں گے، شہباز شریف کے دورے میں پاک قطر تعلقات پر بات ہو گی، وزیراعظم کوپ 29 میں پاکستان کی نمائندگی کریں گے۔انہیں اس دورے کی دعوت قطر کے امیر تمیم بن حماد الثانی نے دی ہے، وزیراعظم دوحہ میں پاکستانی نوادرات، فنون اور ثقافت کے حوالے سے نمائش کا افتتاح کریں گے۔وزیراعظم شہباز شریف وہ امیر قطر اور دیگر رہنماﺅںسے ملاقات کریں گے، جس میں پاکستان میں سرمایہ کاری کے مواقع پر بات ہوگی۔ دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی اور سٹریٹجک شراکت داری پر بات چیت کی جائے گی۔ 
رواں ماہ سعودی وزیر برائے سرمایہ کاری خالد بن عبدالعزیز الفالح نے پاکستان کا دورہ کیا تھا، جس دوران 10 اکتوبر کو پاکستان اور سعودی عرب نے صنعت، زراعت، انفارمیشن ٹیکنالوجی(آئی ٹی)، خوراک، تعلیم، کان کنی اور معدنیات، صحت، پیٹرولیم، توانائی اور باہمی تعاون کے دیگر شعبوں سمیت مختلف سیکٹرز میں 2.2 ارب ڈالر مالیت کی 27 مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کیے تھے۔اس موقعے پر وزیر اعظم نے کہا تھا کہ سعودی وفد کا دورہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا پاکستانی عوام کے لیے انتہائی خلوص اور محبت کا حقیقی مظہر ہے۔وزیر اعظم نے سعودی وفد کو یقین دلایا کہ دستخط شدہ ایم او یوز کو مکمل طور پر عملی جامہ پہنایا جائے گا اور ان پر عمل درآمد میں کوئی تاخیر یا ریڈ ٹیپ نہیں کی جائے گی۔
قیام پاکستان سے لے کر آج تک برداری اسلامی ملک سعودی عرب نے ہر مشکل وقت میں پاکستان کا بھرپور ساتھ دیا ہے۔گذشتہ سال جولائی کے وسط میں پاکستان اور عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان تین ارب ڈالر کے سٹینڈ بائی ارینجمنٹ معاہدہ طے پانے کے بعد سعودی عرب نے تین ارب ڈالر پاکستان کے مرکزی بینک میں جمع کروائے تھے اور ان ڈپازٹس کی قابل واپسی مدت میں توسیع بھی کی جا چکی ہے۔حال ہی میں آئی ایم ایف کے بورڈ نے پاکستان کے لیے سات ارب ڈالر کے قرض کے نئے پروگرام کی منظوری دی، جس کے بارے میں وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ اس سلسلے میں بھی پاکستان کے دوست ممالک بشمول سعودی عرب نے مدد کی۔پاکستانی حکومت کی توقع ہے کہ آنے والے برسوں میں سعودی عرب یہاں مختلف شعبوں، خصوصاً معدنیات اور کان کنی میں بھاری سرمایہ کاری کرے گا۔اس سال اپریل ہی میں سعودی عرب کے وزیرخارجہ فیصل بن فرحان نے ایک اعلیٰ سطح وفد کے ہمراہ پاکستان کا دورہ کیا تھا اور اس موقعے پر ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں سرمایہ کاری بڑھانے کے مواقع موجود ہیں اور اس سلسلے میں اہم کام آئندہ چند مہینوں میں شروع ہو گا۔پاکستان نے خلیجی ممالک سے سرمایہ کاری کی راہ ہموار کرنے کے لیے حال ہی میں خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل بھی تشکیل دی ہے، جس کی ذمہ داریوں میں غیر ملکی سرمایہ کاری کے فروغ اور سرمایہ کاروں کو سہولیات فراہم کرنا شامل ہیں۔
موخر ادائیگیوں پر تیل کی سہولت دینے کیلئے سعودی وفد دسمبر میں پاکستان کا دورہ کرے گا۔ وفد اپنے دورے میں پاکستان کو سعودی تیل کی 1.2 ارب ڈالر کی سہولت کی تفصیلات کو حتمی شکل دے گا۔عالمی مالیاتی ادارے(آئی ایم ایف)کو تیل کی موخر ادائیگیوں کے حوالے سے تصدیق کے بعد اب سعود ی عرب کا اعلیٰ سطح کا وفد دسمبر میں پاکستان آنے کی توقع ہے۔ اس موقع پر سعودی تیل کی 1.2 ارب ڈالر کی سہولت کی تفصیلات کو حتمی شکل دی جائے گی۔ سعودی سلطنت نے تیل کی نئی سہولت کی تصدیق کردی ہے جس سے 7 ارب ڈالر کی توسیع شدہ سہولت کی تفصیلات طے کی جائیں گی۔ پاکستان سعودی عرب سے درخواست کرے گا کہ سعودی آئل سہولت کے تحت 100ملین ڈالر کا تیل ماہانہ بنیادوں پر موخر ادائیگیوں پر 12ماہ کےلیے دیا جائے جب کہ اس کی ادائیگی آئندہ سال کے کیلنڈر سے شروع ہوگی۔

مزیدخبریں