پشاور؍ راولپنڈی (نوائے وقت رپورٹ+ آئی این پی) پشاور ہائی کورٹ نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کی اہلیہ بشری بی بی کی حفاظتی ضمانت منظور کرتے ہوئے 14 روز تک کسی بھی مقدمے میں گرفتار نہ کرنے کا حکم دے دیا۔ جسٹس شکیل احمد اور جسٹس صاحبزادہ اسد اللہ نے بشری بی بی کی جانب سے مقدمات کی تفصیل کے لیے دائر درخواست پر سماعت کی۔ وکیل بشری بی بی نے عدالت کو بتایا کہ بشری بی بی کے خلاف چاروں صوبوں میں مقدمات درج ہیں، مقدمات معلوم نہیں، تفصیل فراہم کی جائیں اور گرفتار نہ کیا جائے۔ جسٹس شکیل احمد نے ریمارکس دیے کہ میرا خیال ہے خیبر پی کے میں کوئی مقدمہ نہیں ہوگا، جس پر وکیل بشری بی بی نے بتایا کہ جی خیبر پی کے میں نہیں، اس لیے یہاں آئی ہیں۔ جسٹس صاحبزادہ اسد اللہ کا کہنا تھا کہ اگر یہاں کوئی کیس نہیں تو کیا ہم حفاظتی ضمانت دے سکتے ہیں، جس پر وکیل بشری بی بی نے مقف اپنایا کہ قانون اور آئین ہر شہری کو تحفظ کا یقین دلاتا ہے، پشاور ہائی کورٹ نے پہلے بھی حفاظتی ضمانتیں دیں۔ بعد ازاں، عدالت نے نیب، ایف آئی اے سمیت تمام اداروں سے مقدمات کی تفصیل طلب کرلیں۔ دوسری طرف 28 ستمبر اور 5 اکتوبر کو تحریک انصاف کی جانب سے کیے جانے والے احتجاج کے دوران تھانہ وارث خان اور تھانہ ٹیکسلا سے گرفتار 43 کارکنوں کی ضمانتیں منظور کر لی گئیں۔ راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی عدالت کے جج امجد شاہ نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے تھانہ وارث خان سے گرفتار 3 کم عمر بچے حسنیں، زین العابدین اور احمد کو ڈسچارج کر دیا۔ تینوں کم عمر بچوں کی ہتھکڑیاں کھلوا کر رہا کر دیا گیا۔ عدالت نے تمام کارکنان کو تیس تیس ہزار روپے کے مچلکے جمع کرانے کا حکم دے دیا۔ دوسری جانب 28 ستمبر پی ٹی آئی احتجاج کے دوران گرفتار 3 خواتین کارکنان کی بھی ضمانتیں منظور کرلی گئیں۔ ہائی کورٹ راولپنڈی بنچ کے جج جسٹس صداقت خان اور جسٹس مرزا وقاص رؤف نے 3 خواتین کی ضمانتیں منظور کر لیں۔ عدالت نے تینوں خواتین کارکنان نصرت، فرحت اور حسینہ کو پچاس پچاس ہزار روپے کے مچلکے جمع کرانے کا حکم دے دیا۔