اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق وفاقی وزیر شیریں مزاری کی صاحبزادی اور انسانی حقوق کی متحرک کارکن ایڈووکیٹ ایمان مزاری اور ان کے شوہر ہادی چٹھہ کے جسمانی ریمانڈ کا آرڈر معطل کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق ایمان مزاری ایڈوکیٹ اور ان کے شوہر ہادی علی چھٹہ کا انسداد دہشت گردی عدالت سے دیا گیا جسمانی ریمانڈ اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کیا گیا، اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے سماعت کی، عدالت نے ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ کا جسمانی ریمانڈ معطل کر کے پولیس کو نوٹس جاری کر کے کل جواب طلب کر لیا۔ گزشتہ روز انسداد دہشت گردی عدالت اسلام آباد میں ایڈووکیٹ ایمان مزاری اور ان کے شوہر ہادی علی ایڈووکیٹ کے خلاف دہشت گردی کی دفعات کے تحت درج مقدمہ کی سماعت ہوئی، ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ کو انسداد دِہشتگردی عدالت پیش کیا گیا جہاں انسداد دِہشتگردی عدالت کے جج ابو الحسنات محمد ذوالقرنین نے سماعت کی، ایمان مزاری کی جانب سے زینب جنجوعہ ایڈووکیٹ اور احسن پیرزادہ عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔ بتایا جارہا ہے کہ پولیس کی جانب سے 30 دن کے ریمانڈ کی استدعا کی گئی تھی ، اس مقصد کے لیے پراسیکیوٹر راجہ نوید نے مؤقف اپنایا کہ ’انٹرنیشنل ٹیموں کا پاکستان میں آنا اہم یے، انٹرنیشنل کرکٹ ٹیموں کو سٹیٹ گیسٹ کا درجہ دیا گیا، ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ نے روٹ کے دوران بیرئیرز ہٹائے اور عوام کو اشتعال دلایا‘، انسداد دہشت گردی عدالت نے ایمان مزاری اور ان کے شوہر کے جسمانی ریمانڈ کی پولیس کی استدعا پر فیصلہ محفوظ کرلیا جو بعد ازاں سناتے ہوئے ایمان مزاری ایڈووکیٹ اور ان کے شوہر کا 3 روز کا جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا اور انہین پولیس کے حوالے کردیا تھا۔