آئین کی حکمرانی کے خلاف مشترکہ جنگی مشقیں

Sep 30, 2010

رفیق ڈوگر
یہ کیا؟ این آر او شاہ نے تو پاک فوج کے سربراہ کے ساتھ مل کر جنگی مشقیں شروع کر دی ہیں۔ یہ مشترکہ مشقیں ہیں کس کے خلاف؟ آئین اور قانون کی حکمرانی کے خلاف تو نہیں؟ ذرا سوچیں تو۔ ان بے موقع مشقوں سے حاصل کیا کرنا چاہتے ہیں این آر او شاہ جی؟ سوئس عدالتوں میں مقدمات کی بحالی کے عدالت عظمیٰ کے حکم پر عملدرآمد سے نجات؟ اس کے علاوہ تو کوئی اور مقصد سمجھ نہیں آ رہا ان مشترکہ جنگی مشقوں کا۔ تو کیا پاکستانی افواج بحیثیت ادارہ شامل ہیں ان کرپشن پھیلاﺅ جنگی مشقوں میں یا اس ادارے کے سربراہ ذاتی طور پر شامل ہو گئے ہیں۔ این آر او زدگان کے دفاع کی جنگی مشقوں میں؟ جو بھی ہو سمجھا تو یہی جائے گا کہ مسلح افواج بحیثیت ادارہ ایسے سب کرپشن اور بدعنوانی مقدمات اور الزامات سے بچانے کے لئے شامل ہو گیا ہے۔ ان جنگی مشقوں میں این آر او شاہ یا شہنشاہ جی قبلہ اور ان کی خادمہ خاص جمہوریت کے پیر گیلانی فرماتے تو یہی ہوتے تھے کہ ہر ادارے کو اپنی اپنی حدود کے اندر رہنا چاہئے تو کیا پاک افواج کے سربراہ کا ان جنگی مشقوں میں شامل ہو جانا یا انہیں خود دعوت دے کر این آر او شاہ جی اور ان کی جمہوریت کے پیر گیلانی کی طرف سے جنگی مشقوں میں شامل کر لینا ان کے اس مشترکہ موقف کی آنکھوں میں رسوائی کی مٹھی بھر دینا تو نہیں؟ فوج کو ملک کے سیاسی معاملات میں خود شامل کر لینا جمہوریت ہے یا این آر او شاہی کی مزید واہی تباہی ہے؟ عدالت عظمیٰ کی طرف سے این آر او شاہی کو تیرہ اکتوبر تک کی مہلت دے دینا ان مشقوں کا نتیجہ نہ بھی مانیں تو بھی جس ماحول میں یہ مشقیں شروع کی گئی ہیں اس کے حوالے سے تو ان مشقوں کا مقصد مسلح افواج کے چیف کمانڈر کی آئین قانون اخلاقیات و جمہوریت کی رسوائی کی آزادی کا دفاع ہی دکھائی دیتا ہے۔ کافی عرصہ سے سنتے تھے کہ آصف علی زرداری کو این آر او شاہ بنوانے اور بنائے رکھنے میں جنرل کیانی کا مسلح ہاتھ شامل تھا اور شامل ہے۔ کیوں شامل تھا اور کیوں شامل چلا آ رہا ہے جنرل کیانی کا مسلح ہاتھ اس شاہی کو بنانے اور چلانے میں؟ مختلف لوگوں کی الگ الگ آراءہیں ذرا غور فرمائیں وہ این آر او تھا کیا جسے ملک کی سب سے بڑی عدالت کے سب ہی جج صاحبان متفقہ طور پر غیر قانونی قرار دے چکے ہیں۔ جنرل پرویز مشرف اقتدار اور اختیار پر قابض تھا اس کے جابرانہ قبضہ اور اقدامات کی وجہ سے عوام اس کے خلاف تھے امریکہ کو افغانستان اور اس خطہ میں اپنی سامراجگی جنگ میں تعاون کے لئے پاکستان میں کسی ایسے حکمران کی ضرورت تھی جسے ملک کے عوام کی حمایت حاصل ہو پرویز مشرف اس کی یہ ضرورت پوری کرنے کے قابل نہیں رہا تھا۔ بے نظیر بھٹو اور ان کے شوہر آصف علی زرداری ملک میں واپس نہیں آ سکتے تھے۔ ان کے خلاف بیرون ملک مختلف نوعیت کے مقدمات چل رہے تھے پرویز مشرف نے ان مقدمات کی پیروی پر اس ملک کے غریب عوام کے کروڑوں روپے لگا دئیے تھے وہ درجنوں نہیں سینکڑے بار اعلان کر چکا تھا کہ وہ کسی صورت بے نظیر کو واپس نہیں آنے دے گا۔ ملکی مفاد کے تحفظ کے لئے انہیں ملک اور حکمرانی سے باہر رکھنا ضروری قرار دیا کرتا تھا لیکن پھر اسی پرویز مشرف نے بے نظیر بھٹو کے ساتھ وہ این آر او کر لیا تھا۔ امریکہ نے ان دونوں کے درمیان وہ این آر او کرا دیا تھا جس کے تحت پرویز مشرف وہ سب مقدمات ختم کرنے کرائے پر راضی ہو گیا تھا اور بے نظیر اور آصف علی زرداری کے واپس آنے اور ان کے انتخابات میں حصہ لینے کا معاہدہ طے پا گیا تھا۔ طے کر لیا گیا تھا کہ انتخابات کے بعد پرویز مشرف وردی اتار کر ملک کے صدر اور مسلح افواج کے چیف کمانڈر رہیں گے۔ بے نظیر ملک کی وزیراعظم ہوں گی پرویز مشرف کو ملک کی مسلح افواج کا تعاون حاصل ہو گا بے نظیر کو عوام کی حمایت حاصل ہو گی اور وہ دونوں مل کر اس خطہ میں اور افغانستان میں امریکی سامراجیت کی جنگ میں تعاون کریں گے یعنی پرویز مشرف کی عوامی حمایت سے محرومی کی کمزوری بے نظیر بھٹو دور کر دیں گی پاکستان کے امریکہ کی جنگ میں تعاون کرنے والے حکمرانوں کو ملک کے عوام کی بھی کچھ حمایت مل جائے گی۔ تھا اس کے علاوہ کوئی اور مقصد امریکہ کا این آر او کرانے سے؟ پرویز مشرف نے اسی بے نظیر بھٹو کے ساتھ وہ این آر او کیا کیوں تھا؟ اقتدار میں رہنے کے لئے۔ بے نظیر بھٹو نے اسی باوردی آمر کے ساتھ وہ این آر او کیوں کیا تھا؟ اقتدار میں آنے کے لئے۔ اس کے ساتھ وہ مقدمات بھی ختم کرا دئیے گئے تھے جن میں آصف علی زرداری کے ایک سو تئیس ارب اثاثوں کا مقدمہ بھی شامل تھا اور سرے محل کا مقدمہ بھی پرویز مشرف کے پاس جو بھی اور جیسا بھی اختیار تھا کیا ایسا کرکے اس نے اس اختیار کے استعمال کی سنگین ترین کرپشن نہیں کی تھی؟ اقتدار میں رہنے کے لئے سب مقدمات ختم کرکے بے نظیر کو اپنے ساتھ حکومت میں شامل کر لینے کی رشوت نہیں دی تھی اس نے اقتدار میں رہنے کے لئے؟ اور بے نظیر بھٹو نے اس کے بدلے میں پرویز مشرف کو حمایت کی رشوت نہیں دی تھی؟ بے نظیر ظالم قاتلوں کے ظلم کا نشانہ بن گئیں ان کی گدی اور این آر او کا مالک و مختار آصف علی زرداری بن گیا ملک کا وزیراعظم بن نہ سکا تو پرویز مشرف کے ساتھ اپنی بی بی جی کے کئے معاہدے یعنی مفاہمت کی خلاف ورزی کرکے اس کی جگہ ایوان صدر میں منتقل ہو گیا یعنی ایک میں دو ہو گیا۔ بے نظیر نے جو کرنا تھا وہ بھی اس کی ذمہ داری اس نے لے لی پرویز مشرف نے امریکہ کی جو خدمات انجام دینا تھیں وہ بھی اسی کے کندھوں پر آن پڑیں یعنی این آر او شاہ جی عملاً پرویز مشرف بھی ہیں اور بے نظیر بھٹو بھی ہیں اور ان میں بے نظیر بھٹو کا شوہر وہ آصف علی زرداری بھی پناہ گزین ہے جس پر قسم قسم کے الزامات ہوتے تھے اندرون اور بیرون ملک قسم قسم کے مقدمات چل رہے تھے اور اس این آر او شاہ نے روز رفتہ ملک کے حالات کے بارے میں آرمی چیف کے ساتھ ڈیڑھ گھنٹہ مذاکرات کئے تھے کیوں کس لئے؟ سوچیں تو۔ کیا ملک کی پارلیمنٹ بھی اس بارے میں سوچنے کے لئے کچھ وقت نکالے گی کہ ملک کی مسلح افواج کو ملک پر آئین اور قانون کی حکمرانی کے خلاف جنگی مشقوں میں کون شامل کر چکا ہے؟ کیا یہ جرم نہیں؟ کیا یہ پوچھنا اور سوچنا پارلیمنٹ کا فرض نہیں؟ پوچھے گی پارلیمنٹ اس بارے میں اپنے قائد جمہوریت یوسف رضا گیلانی سے؟
مزیدخبریں