ایڈیشنل ڈائریکٹر ایف آئی اے ظفر قریشی کی سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی رپورٹ کے مطابق ڈی جی ایف آئی اے اور سیکرٹری داخلہ نے این آئی سی ایل کیس میں تعاون نہیں کیا اور دونوں افسران کی ملی بھگت نے ملزمان کو فائدہ پہنچایا۔ ڈائریکٹر ایف آئی اے لاہور اور ایڈیشنل ڈائریکٹر لیگل نے دو کروڑ روپے کے منجمد اکاؤنٹس کو غیرمنجمد کرنے کے لیے جعلی خطوط لکھے۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ مونس الہیٰ کے غیر ملکی اکاؤنٹس کی فائل ڈی جی ایف آئی اے سے مانگی جس پر ان کا کہنا تھا کہ فائل گم ہوگئی ہے جبکہ اس کے گم ہونے پر ذمہ داران کے خلاف کارروائی بھی نہیں کی گئی۔ مونس الہیٰ کی اہلیہ کے اکاؤنٹ میں دبئی سے رقم منتقل کی گئی۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ڈی جی ایف آئی اے اور سیکرٹری داخلہ نے کیس کے ملزم حبیب اللہ وڑائچ اور ان کے اہل خانہ کا نام ای سی ایل سے خارج کروایا اورچھ ستمبر دوہزار گیارہ کوانہیں باہر بھجوادیا گیا۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ دوہزار سات میں مونس الہیٰ کے اثاثے پانچ لاکھ روپے تھے جو دوہزار نو میں بڑھ کر ستر کروڑ روپے ہوگئے۔ رپورٹ میں سپریم کورٹ سے محکمہ انکم ٹیکس سے اثاثوں میں اضافے کی انکوائری کرانےکی بھی سفارش کی گئی ہے۔ واضح رہے کہ این آئی سی ایل کیس کی تفتیش پر مامور ایڈیشنل ڈائریکٹر ایف آئی اے ظفر قریشی آج ریٹائرہورہے ہیں۔